Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

43 - 448
مھرمثلھا]١٧٨٥[(٦٠) وان تزوجھا ولم یسم لھا مھرا ثم تراضیا علی تسمیة مھر فھو لھا ان دخل بھا او مات عنھا]١٧٨٦[(٦١) وان طلقھا قبل الدخول بھا والخلوة فلھا المتعة]١٧٨٧[(٦٢) وان زاد فی المھر بعد العقد لزمتہ الزیادة ان دخل بھا او مات 

تشریح  عورت سے شادی کی اور اس کے لئے مہر متعین نہیں کیا بعد میں دونوں کسی مقدار پر راضی ہو گئے تو صحبت کرنے کے بعد یا شوہر کے انتقال کے بعد وہی مہر لازم ہوگا جس پر دونوں راضی ہو گئے ہیں۔  
وجہ  مہر مثل اس وقت واجب ہوتا ہے جب کچھ بھی طے نہ ہو اور یہاں بعد میں ایک مقدار طے کر لی اور عورت اس پر راضی ہو گئی اس لئے مہر مثل لازم نہیں ہوگا بلکہ جو طے ہوا ہے وہی لازم ہوگا۔
]١٧٨٦[(٦١) اگر اس کو طلاق دی صحبت سے پہلے اور خلوت سے پہلے تو اس کے لئے متعہ ہے۔
 تشریح  عورت کے لئے مہر متعین نہیں تھا ۔بعد میں کسی مقدار پر راضی ہو گئے ایسی صورت میں صحبت سے پہلے یا خلوت سے پہلے طلاق دے دی تو اس مقدار کا آدھا نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے متعہ ہوگا۔  
وجہ  چونکہ نکاح کے وقت مہر متعین نہیں کیا بعد میں مقدار متعین کی ہے اس لئے اس متعینہ مقدار کا آدھا نہیں ہوگا۔ اور یوں سمجھا جائے گا کہ مہر متعین نہیں ہے اس لئے بغیر خلوت کے طلاق دی ہے تو اس کے لئے صرف متعہ ہوگا(٢) آیت گزر چکی ہے  لا جناح علیکم ان طلقتم النساء مالم تمسوھن او تفرضوا لھن فریضة ومتعوھن علی الموسع قدرہ وعلی المقتر قدرہ (الف) (آیت ٢٣٦ سورة البقرة٢)
]١٧٨٧[(٦٢)اور اگر زیادہ کیا مہر میں عقد کے بعد تو اس کو زیادتی لازم ہوگی اگر اس سے صحبت کی یا مرگیا۔  
تشریح  عقد کے وقت مثلا پانچ سو درہم مہر متعین کیا ۔بعد میں ایک سو اور زیادہ کر دیا ۔پس اگر صحبت کی یا صحبت سے پہلے شوہر یا بیوی کا انتقال ہو گیا تو یہ ایک سو مہر بھی لازم ہوگا۔  
وجہ  قاعدہ یہ ہے کہ بعد میں جو کچھ زیادتی کرے وہ اصل مہر کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے ۔ اس لئے صحبت کی ہو یا انتقال کیا ہو تو زیادتی بھی لازم ہو گی (٢) مہر بیع کی طرح ہے ۔اور بیع میں مشتری ثمن میں زیادتی کر سکتا ہے۔اس لئے مہر میں بھی زیادتی کر سکتا ہے۔ثمن میں زیادتی کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابی رافع قال استسلف رسول اللہ ۖ بکرا فجائتہ ابل من الصدقة فامرنی ان اقضی الرجل بکرہ فقلت لم اجد فی الابل الا جملا خیارا رباعیافقال النبی ۖ اعطہ ایاہ فان خیار الناس احسنھم قضاء (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی حسن القضاء ص ١١٩ نمبر ٣٣٤٦) اس حدیث میں حضورۖ نے زیادہ دیا ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ مہر بھی زیادہ دے سکتا 

حاشیہ  :  (الف)کوئی حرج نہیں ہے کہ تم عورتوں کو طلاق دو جب تک کہ اس کو ہاتھ نہ لگاؤ اور نہ اس کے لئے مہر متعین کرو۔اور اس کو فائدہ اٹھانے دو صاحب وسعت کو اس کی مقدار اور تنگدست پر اس کی مقدار۔

Flag Counter