Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

438 - 448
اصاب کل واحد منھم عشرة دراھم فصاعدا او ما تبلغ قیمتہ ذلک قطع الامام ایدیھم وارجلھم من خلاف ]٢٥٦٣[(٤١)وان قتلوا نفسا ولم یاخذوا مالا قتلھم الامام حدا فان 

اور بایاں پاؤں دونوں کاٹے جائیںگے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ صرف چور نہیں ہیں بلکہ ڈاکہ زن ہیں  ۔ایک مرتبہ ڈاکہ زنی ہو جائے تو پورا علاقہ خوف سے مہینوں نہیں سوتے ہیں۔ اور پورے علاقے میں بدامنی پھیل جاتی ہے۔اس لئے اس کی سزا سخت رکھی گئی ہے کہ ایک طرف کا ہاتھ اور دوسری طرف کا پاؤں کاٹ دیا جائے تاکہ دو بارہ ڈاکہ زنی نہ کر سکے(٢) مال لوٹنے کی سزا آیت میں گزری او تقطع ایدیھم وارجلھم من خلاف (آیت ٣٣ سورة المائدة ٥) اس آیت میںہے کہ ڈاکؤوں کے ہاتھ اور وپاؤں دونوں کاٹے جائیں (٣) حدیث میں ہے کہ قبیلہ عکل اور قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ حضورۖ کے پاس آئے وہ مسلمان ہوئے اور مدینہ میں رہنے لگے۔لیکن ان کو بیماری لگ گئی تو آپۖ نے فرمایا کہ جاؤ صدقہ کے اونٹ کا دودھ اور پیشاب پیو۔وہ اس  سے صحت یاب ہو گئے لیکن بعد میں مرتد ہو گئے اور اونٹ کے چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹ بھی لوٹ کر لے گئے۔ آپۖ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کو کٹوایا اور آنکھوں میں گرم سلائی پھیر دی جس سے وہ مر گئے۔لمبی حدیث یہ ہے۔عن انس قال قدم علی النبی ۖ نفر من عکل فاسلموا فاجتووا المدینة فامرھم ان یأتوا ابل الصدقة فیشربوا من ابوالھا والبانھا ففعلوا فصحوا فارتدوا وقتلوا رعاتھا واستاقوا الابل فبعث فی آثارھم فاتی بھم فقطع ایدیھم وارجلھم وسمل اعینھم ثم لم یحسمھم حتی ماتوا(الف) (بخاری شریف، باب کتاب المحاربین من اھل الکفر والردة ص ١٠٠٥ نمبر ٦٨٠٢ مسلم شریف ، باب حکم المحاربین والمرتدین ص ٥٧ نمبر ١٦٧١) اس حدیث میں محارب اور ڈاکہ زنوں کے ہاتھ اور پاؤںدونوں کاٹے ہیں کیونکہ انہوں نے اونٹ چرایا تھا۔ اور چرواہوں کو قتل کرنے کی وجہ سے آنکھوں میں سلائی پھیر دی تاکہ تڑپ تڑپ کر مر جائیں۔
]٢٥٦٣[(٤١)اور اگر انہوں نے آدمی قتل کیا اور مال نہیں لیا تو امام ان کو حد کے طور پر قتل کرے،پس اگر اولیاء ان کو معاف کردے تب بھی امام ان کی معافی کو نہ مانے۔  
تشریح  ڈاکؤوں نے مال تو نہیں لیا لیکن کسی کی جان ماردی تو قصاص کے طور پر امام ان کو قتل کریں گے اور مقتول کے ولی ڈاکہ زنوں کو معاف کردے تب بھی امام معاف نہ کرے بلکہ قتل ہی کردے ۔
 وجہ  جان کے بدلے جان کے لئے آیت گزر چکی ہے۔وکتبنا علیھم فیھا ان النفس بالنفس والعین بالعین (ب) (آیت  ٤٥ 

حاشیہ  :  (الف) حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضورۖ کے پاس قبیلہ عکل کی ایک جماعت آئی۔انہوں نے اسلام لایا پھر ان کا پیٹ پھول گیا تو ان کو(باقی اگلے صفحہ پر) حاشیہ  :  پچھلے صفحہ سے آگے)حکم دیا کہ صدقہ کے اونٹ کے پاس جائیں اور اس کا دودھ اور پیشاب پیئیں ۔انہوں نے ایسا ہی کیا ،وہ تندرست ہو گئے پھر مرتد ہو گئے۔ اور اونٹ کے چرواہوں کو قتل کیا اور اونٹ ہنکا لے گئے۔حضورۖ نے ان کے پیچھے لوگوں کو بھیجا،ہو پکڑ کر لائے گئے۔ پس ان کا ہاتھ اور ان کا پاؤں کاٹا اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی اور ان کے ہاتھوں کو داغا نہیں یہاں تک کہ وہ مر گئے(ب) ہم نے یہودیوں پر تورات میں فرض کیا کہ جان جان کے بدلے اور آنکھ آنکھ کے بدلے۔

Flag Counter