Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

436 - 448
]٢٥٦٠[(٣٨)واذا ادّعی السارق ان العین المسروقة ملکہ سقط القطع عنہ وان لم یقم بینة]٢٥٦١[ (٣٩)واذا خرج جماعة ممتنعین او واحد یقدر علی الامتناع فقصدوا قطع 

ابراہیم انہ کان یقول یضمن لسرقة استھلکھا او لم یستھلکھا وعلیہ القطع (الف) (سنن للبیہقی ، باب غرم السارق، ج ثامن ،ص ٤٨٢ نمبر ١٧٢٨٤ ١٧٢٨٥ مصنف ابن ابی شیبة ٧ فی السارق تقطع یدہ یتبع السرقةج خامس، ص ٤٧٦ ،نمبر ٢٨١٣٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ تاوان لازم ہوگا۔
]٢٥٦٠[(٣٨)اگر چور نے دعوی کیا کہ مسروقہ چیز اس کی ملکیت ہے تو اس سے کاٹنا ساقط ہو جائے گا اگرچہ اس پر بینہ قائم نہیں کئے۔  
تشریح  چور نے چوری کے بعد دعوی کردیا کہ یہ چیز میری ملکیت ہے تو اس دعوی کرنے کی وجہ سے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا،چاہے ملکیت کہنے کے بعد اس پر گواہ پیش نہ کرسکا ہو۔  
وجہ  اس کی وجہ یہ ہے کہ اوپر گزرا کہ چوری کے مال میں چور کا حصہ ہو جائے یا حصے کا شبہ ہو جائے تب بھی نہیں کاٹا جائے گا۔یہاں ملکیت کے دعوی کے بعد حصے کا شبہ ہوگیا اس لئے حد ساقط ہو جائے گی (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے کہ خریدنے کا صرف دعوی کیا تو حد ساقط ہو جائے گی۔قال عطائ ان وجدت سرقة مع رجل سوء یتھم فقال ابتعتھا فلم ینفذ ممن ابتاعھا منہ او قال وجدتھا لم یقطع ولم یعاقب (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٥١ فی الرجل المتھم یوجد معہ المتاع ج خامس ص ٥٥٠ نمبر ٢٨٩١٣ مصنف عبد الرزاق ، باب التھمة ج عاشر ص ٢١٧ نمبر ١٨٨٩٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ خریدنے کا دعوی کرے پھر بھی حد ساقط ہو جائے گی۔چاہے بینہ پیش نہ کیا ہو۔کیونکہ اس اثر میں خریدنے پر بینہ پیش نہیں کیا پھر بھی حد ساقط ہوگئی۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ شبہ ہوجائے تو حد ساقط ہو جائے گی،البتہ مال کا تاوان دینا پڑے گا۔
(  ڈاکہ زنی کے احکام  )
]٢٥٦١[(٣٩)اگر ایک جماعت راستہ روکنے والی نکلی یا ایک آدمی جو راستہ روکنے پر قدرت رکھتا ہو اور انہوں نے ڈاکہ زنی کا ارادہ کیا۔پس وہ گرفتار کر لئے گئے مال لینے سے پہلے اور خون کرنے سے پہلے تو امام ان کو قید کرے گا یہاں تک کہ توبہ ظاہر کریں۔  
تشریح  لوگوں کے مال لوٹنے کے لئے کوئی ایسی جماعت نکل پڑے جو واقعی ڈاکہ زنی کرنے پر اور لوگوں کے راستے روکنے پر قدرت رکھتی ہو۔ یا ایک ہی آدمی اتنا بہادر اور دلیر ہو کہ ڈاکہ زنی کرنے اور راستے روکنے کی قدرت رکھتا ہو وہ اس کام کے لئے نکل پڑا لیکن ابھی اس نے نہ مال لوٹا تھا اور نہ قتل کیا تھا اس سے پہلے وہ گرفتار کر لیا گیا تو امام نہ اس کا ہاتھ کاٹے گا اور نہ اس کو قتل کرے گا ۔بلکہ اتنی مدت تک قید میں رکھے کہ توبہ 

حاشیہ  :  (الف)حضرت حسن سے مروی ہے کہ وہ فرماتے تھے کہ وہ ضامن ہوگا مسروقہ چیز کے لئے اس کے ہاتھ کے کاٹنے کے ساتھ۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا مسروقہ چیز کا ضامن ہوگا۔اس کو خود ہلاک کیا ہو یا ہلاک نہ کیا ہو۔اور چور کا ہاتھ کاٹنا بھی ہے(ب)حضرت عطائ نے فرمایا اگر چوری کی چیز کسی متہم برے آدمی کے پاس پائیں۔پس وہ کہے کہ میں نے اس کو خریدا ہے تو جس سے خریدا ہے اس سے بیع نافذ نہیں ہوگی یا کہے کہ میں نے اس چیز کو پایا ہے تو نہ ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ سزا دی جائے گی۔

Flag Counter