Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

435 - 448
کانت غزلا فسرقہ فقُطع فیہ وردہ ثم نُسج فعاد وسرقہ قطع]٢٥٥٩[ (٣٧)واذا قُطع السارق والعین قائمة فی یدہ ردَّھا وان کانت ھالکة لم یضمن۔

کو چرایا تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
تشریح  پہلے جب چرایا تھا تو وہ چیز کچھ اور تھی اور دو بارہ اس چیز کو چرایا تو اس کی حالت اتنی بدل گئی تھی کہ کچھ اور نام ہوگیا۔مثلا پہلے سوت چرایا تھا جس کی وجہ سے ہاتھ کاٹا گیا۔چور نے سوت واپس کر دیا۔مالک نے اس سوت سے کپڑا بن لیا اب اس کا نام سوت نہیں رہا بلکہ کپڑا ہوگیا۔اب اس کو اسی چور نے چرایا تو دوبارہ ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
وجہ  اب پہلی چیز نہیں رہی جس میں اس کا ہاتھ کاٹا گیا تھا اور ایک گونہ اس میں چور حصہ دار بن گیا تھا بلکہ یہ دوسری چیز بن گئی ہے اور اس میں چور کا حصہ نہیںہے اس لئے اس کے چرانے میں چور کا ہاتھ دوبارہ کاٹا جائے گا۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ چیز کی اصلیت بدل جائے اور نام بھی بدل جائے تو وہ چیز حکم کے اعتبار سے پہلی چیز نہیں رہتی وہ الگ شئی ہو جاتی ہے۔  
لغت  غزلا  :  سوت،  نسج  :  بن لیا۔
]٢٥٥٩[(٣٧)اگر چور کا ہاتھ کاٹا گیا اور وہ چیز بعینہ اس کے ہاتھ میں موجود ہے تو اس کو واپس کرے گا اور اگر ہلاک ہو چکی ہے تو ضامن نہیں ہوگا   تشریح  چور نے مثلا برتن چرایا جس کی وجہ سے اس کا ہاتھ کاٹا گیا اور برتن بعینہ موجود ہے تو چور پر لازم ہے کہ برتن مالک کی طرف واپس کرے۔ اور اگر برتن ضائع ہو چکا ہے تو چور پر اس کی قیمت ادا کرنا لازم نہیں ہے ۔
 وجہ  برتن کے بدلے ہاتھ کاٹا گیا تو مالک کو کچھ نہ کچھ بدلا مل گیا ہے۔اس لئے برتن کے بدلے قیمت لازم نہیں ہوگی۔ہاں ! برتن موجود ہوتو چونکہ حقیقت میں یہ مالک کا ہے اس لئے اس پر واپس کرنا لازم ہوگا (٢) حدیث میں ہے ۔عن عبد الرحمن بن عوف قال قال رسول اللہ ۖ لا غرم علی السارق بعد قطع یمینہ (الف) (دار قطنی، کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ١٢٩ نمبر ٣٣٦٣سنن للبیہقی ، باب عزم السارق ج ثامن ص ٤٨١ نمبر ١٧٢٨٣) اور چیز بعینہ موجود ہوتو مالک کی طرف واپس کرنا ہوگا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن عطاء قال لا یغرم السارق بعد قطع یمینہ الا ان توجد السرقة بعینھا فتوخذ منہ (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٧ فی السارق تقطع یدہ یتبع بالسرقة ج خامس ص ٤٧٥ نمبر ٢٨١٢٩ مصنف عبد الرزاق ، باب عزم السارق ج عاشر ص ٢١٩ نمبر ١٨٨٩٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ تاوان تو لازم نہیں ہوگا البتہ وہ چیز موجود ہو تو مالک کی طرف واپس کروائی جائے گی۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ ہاتھ کٹنے کے بعد چور سے چیز ہلاک ہو جائے تو اس کا تاوان مالک کی طرف واپس کرنا ہوگا۔
 وجہ  ان کی دلیل یہ اثر ہے۔ عن االحسن انہ کان یقول ھو ضامن للسرقة مع قطع یدہ۔ایک دوسری روایت میں ہے۔عن 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا چور پر تاوان نہیں ہے اس کے دائیں ہاتھ کاٹنے کے بعد (ب) حضرت عطائ نے فرمایا چور پر تاوان نہیں ہے اس کے دائیں ہاتھ کاٹنے کے بعد مگر یہ کہ مسروقہ چیز بعینہ پائے تو اس سے لے لیا جائے گا ۔

Flag Counter