Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

433 - 448
الا ان یحضر المسروق منہ فیطالب بالسرقة]٢٥٥٦[ (٣٤)فان وھبھا من السارق او 

مسروق منہ حاضر ہو ۔
 وجہ  ممکن ہے مسروق منہ معاف کردے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔اس لئے حاکم کے سامنے مسروق منہ کا کاٹنے کا مطالبہ کرنا ضروری ہے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ کاٹنے سے پہلے ہبہ کردے یا بیچ دے یا چور کو ہدیہ کردے تب بھی حد ساقط ہو جائے گی۔اس لئے ہاتھ کاٹتے وقت اپنے مطالبہ پر برقرار رہے اس کے اظہار کے لئے ہاتھ کاٹتے وقت مسروق منہ کا حاضر ہونا ضروری ہے (٢) حدیث میں ہے کہ فیصلے سے پہلے مسروقہ چیز چور کو ہبہ کردے یا معاف کردے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔حضرت صفوان کی لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن صفوان نم امیة ... قال فاتیتہ فقلت اتقطعہ من اجل ثلاثین درھما؟ انا ابیعہ وانسئہ ثمنھا قال فھلا کان ھذا قبل ان تاتینی بہ (الف) (ابوداؤد شریف،باب فیمن سرق من حرز ص ٢٥٥ نمبر ٤٣٩٤نسائی شریف مایکون حرزا وما لایکون ص ٦٧٣ نمبر ٤٨٨٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کاٹنے کا مطالبہ نہ کرے یا مطالبہ کرنے کے بعد معاف کردے تو کاٹنا ساقط ہو جائے گا (٣) یوں بھی شبہ سے حد ساقط ہو جاتی ہے۔حدیث میں حد معاف کرنے کی ترغیب بھی ہے ۔عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖ قال تعافوا الحدود فیما بینکم فما بلغنی من حد فقد وجب (ب) (نسائی شریف، ما یکون حرزا وما لا یکون ص ٦٧٣ نمبر ٤٨٩٠) اور کاٹتے وقت حاضر ہونے کی دلیل حد زنا میں گزر چکی ہے کہ پہلے گواہ مارے پھر امام مارے پھر لوگ مارے تاکہ اخیر تک حد کا ثبوت برقرار رہے۔
]٢٥٥٦[(٣٤)پس اگر مالک نے مال کو چور کو ہبہ کردیا یا اس سے بیچ دیا یا نصاب سے اس کی قیمت کم ہوگئی تو نہیں کاٹا جائے گا۔  
تشریح  ہاتھ کٹنے سے پہلے مالک نے وہ مال چور کو ہبہ کردیا اور وہ مال کسی نہ کسی طرح سے چور کا ہوگیا یا چور کے ہاتھ بیچ دیا یا اس مال کی قیمت دس درہم سے کم ہوگئی تو اب ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔  
وجہ  اس مال میں ملکیت کا شبہ پیدا ہوگیا اور پہلے گزر چکا ہے کہ چور کا حصہ ہو جائے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا (٢) اوپر والی حدیث میں حضورۖ نے فرمایا تھا کہ میرے پاس لانے سے پہلے اس کو چور کے ہاتھ بیچ دیتا یا ہبہ کردیتا تو ہاتھ نہ کٹتا۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔فاتیتہ فقلت اتقطعہ من اجل ثلاثین درھما؟ انا ابیعہ وانسئہ ثمنھا قال فھلا کان ھذا قبل ان تاتینی بہ (ج) (ابوداؤد شریف،باب فیمن سرق من حرز ص ٢٥٥ نمبر ٤٣٩٤نسائی شریف مایکون حرزا وما لایکون ص ٦٧٣ نمبر ٤٨٨٧)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیچ دیا یا ہبہ کردیا تو چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔اور نسائی شریف کی دوسری روایت میں یہ جملہ بھی ہے۔یا رسول اللہ قد تجاوزت عنہ جس سے معلوم ہوا کہ معاف کردیا تب بھی چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
 
حاشیہ  :  (الف) صفوان بن امیہ فرماتے ہیں ... پس میں حضورۖ کے پاس آیا اور کہا کیا آپۖ صرف تیس درہم کی وجہ سے اس کا ہاتھ کاٹیں گے؟ میں اس کو بیچتا ہوں اور اس کی قیمت ادھار رکھتا ہوں۔آپۖ نے فرمایا میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ ایسا کیا۔یعنی پہلے ایسا کرتے تو حد ساقط ہو جاتی(ب) آپۖ نے فرمایا آپس میں حدود معاف کر دیا کرو جو حد میرے پاس پہنچے گی تو واجب ہو جائے گی(ج) میں آپۖ کے پاس آیا اور کہا کیا صرف تیس درہم کی وجہ سے اس کا ہاتھ کاٹیں گے۔میں اس کو بیچتا ہوں اور اس کی قیمت ادھار رکھتا ہوں ۔آپۖ نے فرمایا اس کو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ کر لیا۔
 
Flag Counter