Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

432 - 448
سرق ثالثا لم یقطع وخلد فی السجن حتی یتوب]٢٥٥٤[ (٣٢)وان کان السارق اشل الید الیسری او اقطع او مقطوع الرجل الیمنی لم یقطع ]٢٥٥٥[(٣٣)ولا یُقطع السارق 

جییٔ بہ الثالثة فقال اقتلوہ فقالوا یا رسول اللہ ! انما سرق فقال اقطعوہ ثم اتی بہ الرابعة فقال اقتلوہ فقالوا یاسول اللہ ! انما سرق قال اقطعوہ فاتی بہ الخامسة فقال اقتلوہ قال جابر فانطلقنا بہ فقتلناہ (الف) (ابو داؤد شریف ، باب السارق یسرق مرارا ص ٢٥٧ نمبر ٤٤١٠ نسائی شریف ، باب قطع الیدین والرجلین من السارق ص ٦٨٣ نمبر ٤٩٨١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تیسری اور چوتھی مرتبہ بھی ہاتھ اور پاؤں کاٹا جائے گا کیونکہ چوری کی ہے۔
]٢٥٥٤[(٣٢) اگر چور کا بائیں ہاتھ شل ہو یا کٹا ہوا ہو یا دائیں پاؤں کٹا ہوا ہو تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔  
تشریح  چور کا دائیں ہاتھ کاٹنا تھا لیکن پہلے ہی سے بائیں ہاتھ کٹا ہوا ہے یا شل ہے اس لئے اس ہاتھ سے وضو استنجاء نہیں کرسکتا اس لئے دائیں ہاتھ بھی کاٹ دیں تو دونوں ہاتھوں سے محروم ہو جائے گا ۔اور کسی ہاتھ سے وضو، استنجاء نہیں کر پائے گا۔ اس لئے اس کا دائیں ہاتھ بھی نہیں کاٹا جائے گا تاکہ دائیں ہاتھ سے وضو استنجا کر سکے۔ اور اگر پہلے سے دایاں پاؤں کٹا ہوا ہے پس اگر دائیں ہاتھ بھی کاٹ دیں تو بالکل نہیں چل پائے گا کیونکہ ایک ہی طرف کے ہاتھ پاؤں دونوں کٹ جائیں تو بیلنس خراب ہونے کی وجہ سے چلنا نا ممکن ہوجاتا ہے۔اس لئے اب دایاں ہاتھ بھی نہیں کاٹا جائے گا۔البتہ توبہ کرنے تک قید میں ڈال دیا جائے گا۔  
وجہ  اثر میں اس کا اشارہ موجود ہے۔کان علی لا یقطع الا ید والرجل وان سرق بعد ذلک سجن ونکل وکان یقول انی لاستحیی اللہ الا ادع لہ یدا یاکل بہا ویستنجی (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب قطع السارق ج عاشر ص ١٨٦ نمبر ١٨٧٦٤) اس اثر میں ہے کہ میں کھانے اور استنجاء کے لئے بھی کوئی ہاتھ نہ چھوڑوں اس سے شرمندگی ہوتی ہے اس لئے بایاں ہاتھ شل ہو تو دایاں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۔
 لغت  اشل  :  شل ہوا ہاتھ،مرا ہوا ہاتھ۔
]٢٥٥٥[(٣٣)چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گامگر یہ کہ جس کا چرایا ہے وہ حاضر ہو اور چوری کرنے کا دعوی کرے۔  
تشریح  ہاتھ کاٹنے کے لئے دو شرطیں ہیں۔ایک تو یہ کہ مسروق منہ ہاتھ کاٹنے کا مطالبہ کرے اور دوسری شرط یہ ہے کہ ہاتھ کاٹنے کے وقت 

حاشیہ  :  (الف)جابر  بن عبد اللہ فرماتیہیں کہ حضورۖ کے پاس ایک چور لایا گیا تو آپۖ نے فرمایا اس کو قتل کردو لوگوں نے کہا یارسول اللہ ! صرف چرایا ہے،آپۖ نے فرمایا ہاتھ کاٹ دو۔فرماتے ہیں ہاتھ کاٹ دیا گیا۔پھر دوسری مرتبہ لایا گیا تو آپۖ نے فرمایا اس کو قتل کردو۔لوگوں نے کہا یارسول اللہ ! صرف چرایا ہے۔آپۖ نے فرمایا کاٹ دو۔کہتے ہیں پاؤں کاٹ دیا گیا۔پھر تیسری مرتبہ لایا گیا تو آپۖ نے فرمایا قتل کردو۔لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! صرف چرایا ہے۔فرمایا ہاتھ کاٹ دو۔پھر چوتھی مرتبہ لایا گیا ،آپۖ نے فرمایا اس کو قتل کردو،لوگوں نے کہا یارسول اللہ ! صرف چرایا ہے۔آپۖ نے فرمایا پاؤں کاٹ دو۔پھر پانچویں مرتبہ لایا گیا،آپۖ نے فرمایا اس کو قتل کردو۔حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ہم گئے اور اس کو قتل کردیا(ب) حضرت علی نہیں کاٹتے تھے مگر ہاتھ کو اور پاؤں کو ۔اور اگر چرائے اس کے بعد تو قید کرتے اور سزا دیتے۔اور فرمایا کرتے تھے کہ میں اللہ سے شرمندہ ہوتا ہوں کہ چور کے لئے ہاتھ نہ چھوڑوں جس سے کھائے اور استنجاء کرے۔

Flag Counter