Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

431 - 448
یمین السارق من الزند وتحسم]٢٥٥٣[ (٣١)فان سرق ثانیا قطعت رجلہ الیسری فان 

٣٣٦٣) اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ دائیں ہاتھ کاٹا جائے۔اور گٹے سے ہاتھ کاٹا جائے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عبد اللہ بن عمر قال قطع النبی ۖ سارقا من المفصل (الف) (سنن للبیہقی، باب السارق یسرق او لا یقطع یدہ الیمنی من مفصل الکف ثم یحسم بالنار، ج ثامن، ص ٤٧٠، نمبر ١٧٢٥٠ مصنف ابن ابی شیبة ٨٦ ماقالوا من این تقطع ؟ ج خامس، ص ٥١٧، نمبر ٢٨٥٩٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گٹے سے ہاتھ کاٹا جائے گا۔ اور کاٹنے کے بعد زخم کو داغ دیا جائے گا تاکہ زیادہ خون نہ نکل جائے اور آدمی مر نہ جائے کیونکہ ہاتھ کاٹنے سے شہ رگ بھی کٹ جاتی ہے ۔البتہ داغنے کے علاوہ خون روکنے کا کوئی نیا طریقہ ہو تو وہ کیا جا سکتا ہے۔حدیث یہ ہے۔عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان ... فقال رسول اللہ ۖ اقطعوہ ثم احسموہ فقطعوہ ثم حسموہ (ب) (دار قطنی ، کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ٨٢ نمبر ٣١٣٩ سنن للبیہقی، باب السارق یسرق او لا فتقطع یدہ الیمنی من مفصل الکف ثم یحسم بالنار ج ثامن ص ٤٧١ نمبر ١٧٢٥٣ مصنف ابن ابی شیبة ،نمبر ٢٨٥٩٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کاٹنے کے بعد داغا جائے گا۔  
لغت  زند  :  گٹا،پہنچا۔  تحسم  :  داغا جائے گا۔
]٢٥٥٣[(٣١) پس اگر دوسری مرتبہ چرایا تو اس کا بایاں پاؤں کاٹا جائے گا۔پس اگر تیسری مرتبہ چرایا تو نہیں کاٹا جائے گا اور اس وقت تک قید میں رکھا جائے گا کہ توبہ کر لے۔  
تشریح  دوسری مرتبہ چرائے تو بایاں پاؤں کاٹا جائے گا پھر تیسری مرتبہ چرائے تو بایاں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا بلکہ ایسے چور کو قید میں ڈال دیا جائے گا یہاں تک کہ چوری سے توبہ کرلے۔  
وجہ  اگر دونوں ہاتھ کٹ جائیں یا دونوں پاؤں کٹ جائیں تو کھانا پینا ،وضو،استنجاء کیسے کر سکتا ہے وہ معذور ہو جائے گا اس لئے بایاں پاؤں کٹنے کے بعد قید میں ڈال دیا جائے گا (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔اتی علی بسارق قد سرق فقطع یدہ ثم اتی بہ قد سرق فقطع رجلہ ثم اتی بہ الثالثة قد سرق فامر بہ الی السجن وقال دعوا لہ رجلا یمشی علیھا ویدا یأکل بھا ویستنجی بھا(ج) (دار قطنی ، کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ١٢٧ نمبر ٣٣٥٤ سنن للبیہقی،باب السارق یعود فیسرق ثانیا وثالثا ورابعا ج ثامن ص ٤٧٧ نمبر ١٧٢٦٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بایاں پاؤں کاٹنے کے بعد نہیں کاٹاجائے گا تاکہ وضو استنجاء کر سکے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ تیسری مرتبہ چوری کرے تو بایاں ہاتھ کاٹا جائے گا۔اور چوتھی مرتبہ چوری کرے تو دایاں پاؤں کاٹا جائے گا۔  وجہ  حدیث میں ایسا ہی ہے۔ عن جابر بن عبد اللہ  قال جییٔ بسارق الی النبی ۖ فقال اقتلوہ فقالوا یا رسول اللہ انما سرق فقال اقطعوہ قال فقطع ثم جییٔ بہ الثانیة فقال اقتلوہ فقالوا یارسول اللہ ! انما سرق فقال اقطعوہ قال فقطع ثم 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے چور کا ہاتھ گٹے سے کاٹا(ب) آپۖ نے فرمایا پھر اس کا ہاتھ کاٹو پھر داغ دو پھر کاٹو پھر داغ دو(ج) حضرت علی کے پاس ایک چور لایا گیاجس نے چرایا تھاتو اس کا ہاتھ کاٹا گیا،پھر لایا گیا کہ اس نے چرایا تو اس کا پاؤں کاٹا گیا،پھر تیسری مرتبہ لایا گیا کہ چرایا تو قید میں ڈالنے کا حکم دیا گیااور فرمایا اس کے لئے ایک پاؤں چھوڑ دو جس پر وہ چلے اور ہاتھ چھوڑ دو جس سے وہ کھائے اور استنجاء کرے۔

Flag Counter