Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

430 - 448
]٢٥٥٠[(٢٨) ومن نقب البیت وادخل یدہ فیہ واخذ شیئا لم یقطع]٢٥٥١[ (٢٩)وان ادخل یدہ فی صندوق الصیرفی او فی کم غیرہ واخذ المال قُطع ]٢٥٥٢[(٣٠)ویُقطع 

]٢٥٥٠[(٢٨) کسی نے کمرے میں نقب ڈالا اور اس میں ہاتھ داخل کیا اور کچھ لیا تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔  
تشریح  کسی نے کمرے میں سوراخ کرکے ہاتھ ڈالا خود داخل نہیں ہوا اور اندر سے کچھ نکال لیا تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔  
وجہ  کمرہ خود حرز ہے اس سے چرانے کا طریقہ یہ ہے کہ خود آدمی کمرے میں داخل ہو اور وہاں سے ساتھ سامان لائے تب چوری ہوگی۔اور یہاں خود کمرے میں داخل نہیں ہوا بلکہ ہاتھ ڈال کر نکالا ہے اس لئے چوری نہیں پائی گئی اس لئے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا (٢) اثر میں ہے ۔ اتی علی برجل نقب بیتا فلم یقطعہ وعزرہ اسواطا(الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب فی الرجل ینقب البیت ویوخذ منہ المتاع ج عاشر ص ١٩٩ نمبر ١٨٨٢١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اس طرح سے نقب لگانے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ مقام محفوظ سے ہاتھ ڈال کر سامان چرایا ہے۔چاہے کمرے میں داخل نہیں ہوا اس لئے ہاتھ کاٹا جائے گا۔
]٢٥٥١[(٢٩)اگر ہاتھ ڈالا سنار کے صندوق میں یا دوسرے کی جیب میں اور مال لیا تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
وجہ  صندوق میں یا جیب میں آدمی داخل نہیں ہوسکتا بلکہ ایک ہی طریقہ ہے کہ ہاتھ ڈال کر نکالے۔اس لئے ہاتھ ڈال کر نکالا تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔کیونکہ مقام محفوظ سے چوری پائی گئی ۔
 لغت  صیرفی  :  صراف سے مشتق ہے سنار یا جو نوٹ بھنتا ہو،  کم  :  آستین ،اہل عرب آستین میں جیب بناتے تھے اس لئے کم کہہ دیا۔یہاں مراد ہے آستین کے اندر کی جیب جو حرز ہے اور محفوظ ہے۔اس لئے اگر آستین کے باہر جیب ہو اور اس کو کاٹ کر درہم لے لے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا کیونکہ باہر کی جیب حرز نہیں ہے۔
]٢٥٥٢[(٣٠)اور کاٹا جائے گا چور کا دایاں ہاتھ گٹے سے اور داغ دیا جائے گا۔  
تشریح  کامل ثبوت کے بعد چور کا دایاں ہاتھ گٹے سے کاٹا جائے گا پھر گرم تیل میں ڈال کر داغ دیا جائے گا تاکہ خون زیادہ نہ بہہ جائے اور چور مر نہ جائے۔  
وجہ  دایاں ہاتھ کاٹنے کی دلیل یہ ہے کہ بعض روایت میں فاقطعوا ایدیھما کے بجائے فاقطعوا ایمانھما کا لفظ ہے جس سے معلوم ہوا کہ چور کا دایاں ہاتھ کاٹا جائے گا۔عن مجاھد فی قرأة ابن مسعود والسارق والسارقة فاقطعوا ایمانھما (ب) (سنن للبیہقی ، باب السارق یسرق الا یقطع یدہ الیمنی من مفصل الکف ثم یحسم بالنار ج ثامن ص ٤٧٠ نمبر ١٧٢٤٧(٢) دارقطنی کی حدیث میں ہے۔ عن عبد الرحمن بن عوف قال قال رسول اللہ لاغرم علی السارق بعد قطع یمینہ (ج) (دار قطنی، کتاب الحدود ج ثالث ص ١٢٩ نمبر 

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی کے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے کمرے میں نقب ڈالا تھا تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا اور اس کو چند کوڑوں کی تعزیر کی(ب) حضرت مجاہد سے منقول ہے کہ حضرت ابن مسعود کی قرأت یہ ہے کہ چور یا چورن ہوں تو ان کے دائیں ہاتھ کو کاٹو۔(ج) آپۖ نے فرمایا دائیں ہاتھ کاٹنے کے بعد اس پر تاوان نہیں ہے۔  

Flag Counter