Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

422 - 448
ولا مزمار]٢٥٣٥[ (١٣)ویُقطع فی الساج والقناء والآبنوس والصندل]٢٥٣٦[ (١٤) واذا اتخذ من الخشب اوانی او ابواب قُطع فیھا]٢٥٣٧[ (١٥)ولا قطع علی خائن ولا خائنة۔

میں بخاری کی لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔حدثنی ابو عامر الاشعری ... سمع النبی ۖ یقول لیکونن من امتی اقوام یستحلون الحر والحریر والخمر والمعازف (الف) (بخاری شریف ، باب ماجاء فیمن یستحل الخمر ویسمیہ بغیر اسمہ، ص ٨٣٧، نمبر ٥٥٩٠) اس حدیث میں معازف کے حرام ہونے کا تذکرہ ہے۔اس لئے ان کے چرانے میں ہاتھ نہیں جائے گا۔  
اصول  یہ مسئلے اس اصول پر ہیں کہ جو چیز شریعت کی نگاہ میں معمولی ہے اس کے چرانے سے ہاتھ نہیں کٹے گا،اور حرام چیزیں شریعت کی نگاہ میں معمولی ہیںاس لئے اس کے چرانے میں ہاتھ نہیں کٹے گا۔
لغت  فہد  :  چیتا،  طبل  :  ڈھول،طبلہ،  مزمار  :  سارنگی۔
]٢٥٣٥[(١٣)اور کاٹا جائے گا ساگون،نیزے کی لکڑی ،ابنوس اور صندل کی لکڑی چرانے میں۔  
وجہ  یہ لکڑیاں قیمتی ہیں اس لئے ان کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
لغت  الساج  :  ساگون کی لکڑی،  القناء  :  نیزہ یا نیزے کی لکڑی،  الابنوس  :  ابنوس کی لکڑی،  الصندل  :  ایک قسم کی خوشبودار لکڑی۔
]٢٥٣٦[(١٤)اگر لکڑی سے برتن بنایا ،دروازے بنائے تو ان میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
تشریح  عام لکڑی تھی جس کے چرانے سے ہاتھ نہیں کاٹا جاتا لیکن اس سے برتن بنالیا یا دروازہ بنا لیا تو اب اس کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائیگا ۔ وجہ  اب یہ معمولی نہیں رہی بلکہ قیمتی ہو گئی اس لئے یوں کہا جائے گا کہ برتن چرایا یا دروازہ چرایا۔اس لئے اس کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائیگا۔  لغت  اوانی  :  جمع ہے آنیة کی برتن،  ابواب  :  جمع ہے باب کی کی وروازہ۔
]٢٥٣٧[(١٥)خیانت کرنے والے مرد اور خیانت کرنے والی عورت پر کاٹنا نہیں ہے۔  
تشریح  کسی آدمی کے پاس امانت کی رقم تھی یا مال تھا اس نے اس میں خیانت کر لی تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔البتہ تعزیر کی جائے گی۔  وجہ  اس میں چوری کا معنی نہیں پایا گیا،چوری کہتے ہیں محفوظ جگہ سے چپکے سے کسی مال کو اٹھا کر لے جانا۔اور خیانت میں چپکے سے اٹھانا نہیں پایا گیا اس لئے نہیں کاٹا جائے گا (٢) حدیث میں ہے۔ عن جابر عن النبی ۖ قال لیس علی خائن ولا منتھب ولا مختلس قطع (ب) ترمذی شریف، باب ماجاء فی الخائن والمختلس والمنتہب ،ص ٢٦٨ نمبر ١٤٤٨ ابو داؤد شریف ، باب القطع فی الخلسة والخیانة ص ٢٥٥،نمبر ٤٣٩١ ٤٣٩٢ نسائی شریف ، نمبر ٤٩٧١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
 
حاشیہ  :  (الف) آپۖ فرماتے تھے میری امت میں سے کچھ قوم حلال سمجھے گی آزاد،ریشم اور شراب اور کھیل کود کے آلات کو(ب) آپۖ نے فرمایا خیانت کرنے والا،لوٹنے والا اور اچک لے جانے والے پر ہاتھ کاٹنا نہیں ہے۔

Flag Counter