Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

421 - 448
]٢٥٣٢[ (١٠)ویقطع سارق العبد الصغیر]٢٥٣٣[ (١١)ولا قطع فی الدفاتر کلھا الا فی دفاتر الحساب]٢٥٣٤[ (١٢)ولا یقطع سارق کلب ولا فھد ولا دف ولا طبل 
 
سرق عندا صغیرا من حرز ج ثامن ص ٤٦٥ نمبر ١٧٢٣٠) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ بڑے غلام میں نہیں کاٹا جائے گا۔اور اس پر جو سونا ہے وہ تابع ہے اس لئے وہ دس درہم سے زیادہ ہو تب بھی نہیں کاٹا جائے گا۔
]٢٥٣٢[(١٠)اور چھوٹے غلام کے چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
وجہ  اوپر اثر گزر چکا ہے (٢) اثر میں ہے۔ثنا ابن ابی زناد عن ابیہ عن الفقھاء من اھل المدینة کانوا یقولون من سرق عبدا صغیرا او اعجمیا لا حیلة لہ قطع (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی من سرق عبدا صغیرا من حرز ج ثامن ص ٤٦٥ نمبر ١٧٢٣٠) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ چھوٹا غلام چرائے تو ہاتھ کاٹاجائے گا۔
]٢٥٣٣[(١١)ہاتھ کاٹنا نہیں ہے کسی دفتر کے چرانے میں سوائے حساب کے دفتر کے۔  
تشریح  حساب کے علاوہ کے دفتر اور رجسٹر کی اہمیت زیادہ نہیں ہوتی کہ اس کو نفیس مال کہا جائے۔اس لئے اس کے چرانے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔اور حساب کا رجسٹر البتہ نفیس اور عمدہ سمجھا جاتا ہے،کیونکہ اس میں حساب ہے۔اس لئے اس کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔
]٢٥٣٤[(١٢)اور کتے کے چرانے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا اور نہ چیتے اور نہ دف اور نہ ڈھول اور نہ سارنگی کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائیگا۔  
تشریح  کتا ناپاک جانور ہے،اسی طرح چیتا ناپاک جانور ہے اس لئے وہ نفیس چیز نہیں رہی اس لئے اس کے چرانے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔حدیث میں ہے۔ عن جابر قال امر نبی اللہ ۖ بقتل الکلاب حتی ان کانت المرأة تقدم من البادیة یعنی بالکلب فنقتلہ ثم نھانا عن قتلھا وقال علیکم بالاسود (ب) (ابو داؤد شریف، باب اتخاذ الکلب للصید وغیرہ ص ٣٧ نمبر ٢٨٤٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کتے کو قتل کرنے کا حکم ہے اس لئے اس کے چرانے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا اور یہی حکم چیتا اور شیر کا بھی ہے۔ناپاکی کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن ابی ثعلبة ان رسول اللہ ۖ نھی عن اکل کل ذی ناب من السباع (ج) (بخاری شریف ، باب اکل کل ذی ناب من السباع ص ١٣٠ نمبر ٥٥٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پھاڑ کھانے والے جانور کا گوشت ناپاک ہے اس لئے معمولی چیز ہوگئی۔
دف،ڈھول اور سارنگی کے ناجائز ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عباس ... ان اللہ حرم علی او حُرِم الخمر والمیسر والکوبة (د) (ابو داؤد شریف، باب فی الاوعیة ص ١٦٣ نمبر ٣٦٩٦) کوبة کا معنی ڈھول ہے اس لئے ڈھول بھی حرام ہوا۔سارنگی کے سلسلے 

حاشیہ  :  (الف) اہل مدینہ کے فقہاء سے منقول ہے وہ فرماتے ہیں کسی نے چھوٹے غلام کو چرایا یا عجمی کو چرایا جس میں کوئی حیلہ نہیں ہے تو ہاتھ کاٹا جائے گا(ب) حضورۖ نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا یہاں تک کہ کوئی عورت دیہات سے آتی یعنی کتے کے ساتھ تو ہم اس کو قتل کرتے پھر ہم کو قتل کرنے سے روک دیا گیااور فرمایا صرف کالے کتے کو قتل کیا کرو(ج) حضورۖ نے پھاڑ کھانے والے نوکیلے دانت والے جانور کو کھانے سے منع فرمایا(د) اللہ نے مجھ پر حرام کیا شراب کو اور جوئے کو اور شطرنج کو۔

Flag Counter