Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

420 - 448
من الذھب والفضة ولا الشطرنج ولا النرد]٢٥٣١[ (٩)ولا قطع علی سارق الصبی الحر وان کان علیہ حُلِیّ ولا فی سارق العبد الکبیر۔

٢٢٦٠) اور ابو داؤد میں میں ہے۔عن ابن عباس ... ثم قال ان اللہ حرم علی او حرم الخمر والمیسر والکوبة (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی الاوعیة ص ١٦٣ نمبر ٣٦٩٦) اس حدیث میں ہے کہ کوبہ یعنی طبلہ جو بجانے کا ہوتا ہے وہ سب حرام ہیں۔اور جب حرام ہیں تو ان کے چرانے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔اثر میں ہے۔عن ابن عباس قال الدف حرام والمعازف حرام والکوبة حرام والمزمار حرام (ب) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی ذم الملاھی من المعازف والمزامیر ونحوھا ج عاشر ص ٣٧٦ نمبر ٢١٠٠٠) اس اثر سے بھی کھیل کود کی چیزیں حرام ہوئیں اس لئے ان کے چرانے میں ہاتھ نہیں کٹے گا ۔
 لغت  الصلیب  :  نصاری کے پوجنے کی چیز،  الشطرنج  :  ایک قسم کے کھیلنے کی چیز ہے،  نرو  :  یہ بھی کھیلنے کی چیز ہے۔
]٢٥٣١[(٩)آزاد بچے کے چرانے والے پر کاٹنا نہیں ہے اگرچہ اس پر زیور ہو اور نہ بڑے غلام کے چرانے والے پر۔  
تشریح  آزاد بچہ کسی حال میں مال نہیں ہے اس لئے اس کو چرایا تو گویا کہ مال کو نہیں چرایا اس لئے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا البتہ تعزیر ہوگی۔عن ابن عباس فی رجلین باع احدھما الآخر قال یرد البیع ویعاقبان ولا قطع علیھما (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ١٠٦ فی الرجل یبیع امرأتہ او یبیع الحر ابنتہ ج خامس ص ٥٢٦ نمبر ٢٨٦٩٤ مصنف عبد الرزاق، باب الرجل یبیع الحر ج عاشر ص ١٩٥ نمبر ١٨٨٠٦) اس اثر سے پتا چلا کہ آزاد کو بیچ دے یا چرالے تو اس میں تعزیر ہوگی ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔اور بڑے غلام چرانے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔کیونکہ وہ دفعیہ کرسکتا ہے اور لوگوں کو کہہ سکتا ہے کہ مجھے چرایا ہے پھر بھی نہیں کہہ رہا ہے تو گویا کہ غلام جانے پر راضی ہے۔ اور واویلا کرنے کے باوجود چور نے یرغمال کر رکھا ہے تو یہ چوری نہیں ہے بلکہ غصب ہے اور غصب کی سزا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے بلکہ قتل یا ضرب شدید ہے۔ اس لئے بڑے غلام کے چرانے پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا (٢) اثر میں ہے۔عن سفیان یقول ماسرق من صغیر مملوک ففیہ القطع ومن سرق من صغیر حرا او مملوکا بلغ فلا قطع علیہ (د) (مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یبیع الحر ج عاشر ص ١٩٥ نمبر ١٨٨٠٤ کتاب اللقطة) اس اثر میں ہے کہ چھوٹا غلام ہوتو ہاتھ کاٹا جائے گا،چھوٹا یا بڑا آزاد ہوتو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔اور بڑا مملوک ہوتوتب بھی ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا (٣) اثر میں ہے۔عن عمر بن الخطاب انہ لم یر علیھم القطع قال ھؤلاء خلابون قال اصحابنا معناہ فی العبد اذا کان عاقلا ،فقد روی عن عمر انہ قطع رجلا فی غلام سرق (ای غلام صغیر) (ہ) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فیمن 

حاشیہ  :   (الف) اللہ نے حرام کیا مجھ پر یا حرام کیا گیا،فرمایا شراب کو اور جوئے کو اور طبلہ بجانے کو(ب) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ دف حرام ہے ،ہارمونیا حرام ہے،طبلہ حرام ہے اور سارنگی حرام ہے(ج) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک نے دوسرے سے آزاد کو بیچا فرمایا بیع رد کردی جائے اور دونوں کو سزا دی جائے اور دونوں پر ہاتھ کاٹنا نہیں ہے (د) حضرت سفیان فرماتے ہیں اگر چھوٹا غلام چرایا تو اس میں ہاتھ کاٹنا ہے ،اور چھوٹا آزاد چرایا یا بالغ مملوک چرایا تو اس پر ہاتھ نہیں کاٹنا ہے(ہ)حضرت عمر فرماتے ہیں کہ ان چرانے والوں کا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے یہ لوگ دھوکہ باز ہیں۔ہمارے اصحاب فرماتے ہیںاس کا مطلب یہ ہے کہ غلام عاقل ہو تو حضرت عمر سے روایت ہے چھوٹے غلام کو چرایا تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔

Flag Counter