Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

415 - 448
]٢٥٢٤[(٢)ویجب القطع باقرارہ مرة واحدة او بشھادة شاھدین۔

پاس رکھا ہو اور وہاں محافظ حفاظت کر رہا ہو اور چرا لیا تو ہاتھ کاٹا جائے گا۔
اور آزاد اور غلام دونوں برابر ہیں۔   
وجہ  اس کی وجہ یہ ہے کہ ہاتھ کاٹنے کا آدھا نہیں ہوتا اور اس میں کوڑا مارنا منقول نہیں ہے۔البتہ بعض موقع پر چوری کا پورا ثبوت نہ ہو تو تعزیر کی جائے گی جس میں آزاد اور غلام برابر ہیں اور امام کی رائے پر ہے۔ اور غلام کا بھی ہاتھ کاٹا جائے گا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابن عمر فی العبد الآبق یسرق قال یقطع (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٨ فی العبد الآبق یسرق ما یصنع بہ؟ ج خامس، ص ٤٧٦ ،نمبر٢٨١٣٣ سنن للبیہقی، باب ماجاء فی العبد الآبق اذا سرق ج ثامن ،ص ٤٦٦ ،نمبر ١٧٢٣٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بھاگنے والے غلام بھی چرائیں تو ہاتھ کاٹا جائے گا جس سے معلوم ہوا کہ غلام اور آزاد دونوں کی حد ایک ہی ہے۔
]٢٥٢٤[(٢)کاٹنا واجب ہوگا ایک مرتبہ اقرار کرنے سے یا دو گواہوں کی گواہی سے۔  
وجہ  اس حدیث میں ایک مرتبہ اقرار کرنے سے آپۖ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا ہے ۔عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان قال اتی رسول اللہ ۖ بسارق قد سرق شملہ فقال اسرقت ما اخالہ سرق ؟ قال بلی !فقال رسول اللہ ۖ اقطعوہ ثم احسموہ (ب) (دار قطنی ، کتاب الحدود ج ثالث ص ٨٢ نمبر ٣١٣٩ نسائی شریف ، تلقین السارق ص ٦٧٢ نمبر ٤٨٨١) اس حدیث میں ایک مرتبہ بلی کہہ کر اقرار کیا تو آپۖ نے حد لگائی جس سے معلوم ہوا کہ ایک مرتبہ اقرار سے حد لگے گی  
فائدہ  امام ابو یوسف کے نزدیک دو مرتبہ اقرار کرے تب ہاتھ کٹے گا۔  
وجہ  عن القاسم بن عبد الرحمن عن ابیہ قال کنت قاعدا عند علی فجاء ہ رجل فقال یا امیر المومنین انی قد سرقت فانتھرہ ثم عاد الثانیة فقال انی قد سرقت فقال لہ علی قد سھدت علی نفسک شھادتین قال فامر بہ فقطعت یدہ (ج) ( مصنف ابن ابی شیبة ١٧ فی الرجل یقر بالسرقة کم یردد مرة ؟ ج خامس ص ٤٨٠ نمبر ٢٨١٨١) اس سے معلوم ہوا کہ دو مرتبہ اقرار کرے تب حد لازم ہوگی اور امام پوری تحقیق بھی کرے۔
یا دو گواہوں کی گواہی سے حد لگے گی۔  
وجہ  آیت میں دو گواہ کا تذکرہ ہے۔واستشھدوا شھیدین من رجالکم (د) (آیت ٢٨٢ سورة البقرة ٢) اس آیت میں دو گواہوں کی گواہی سے معاملات کا فیصلہ کیا گیا (٢) اثر میں ہے ۔ جاء رجلان برجل الی علیبن طالب فشھدا علیہ بالسرقة فقطعہ (ہ) 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عمر سے منقول ہے کہ بھاگا ہوا غلام چرالے فرمایا ہاتھ کاٹا جائے گا(ب) آپۖ کے پاس ایک چور لایا گیا جس نے چادر چرالی تھی۔پس آپۖ نے فرمایا کیا چوری کی ہے؟ میں نہیں سمجھتا کہ چوری کی ہے! لوگوں نے کہا کیوں نہیں؟ آپۖ نے فرمایا اس کا ہاتھ کاٹو پھر اس کو داغ دو (ج) قاسم بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ ہم حضرت علی کے پاس بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آیا اور کہا کہ میں نے چوری کی ہے۔تو اس کو دانٹ دیا۔پھر دوبارہ اقرار کیا کہ میں نے چوری کی ہے تو حضرت علی نے کہا کہ تم نے دو مرتبہ گواہی دی ہے تو اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا (د) تمہارے مردوں میں سے دو کے گواہ بناؤ (ہ) دو آدمی حضرت ( باقی اگلے صفحہ پر) 


Flag Counter