Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

414 - 448
کانت او غیر مضروبة من حرز لا شبھة فیہ وجب علیہ القطع والعبد والحر فیہ سواء ۔

ثبوت ہے۔
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک چوتھائی دینار میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
وجہ  حدیث میں ہے۔عن عائشة قالت قال النبی ۖ تقطع الید فی ربع دینار فصاعدا (الف) (بخاری شریف، باب قول اللہ تعالی والسارق والسارقة الخ وفی کم یقطع؟ ص ١٠٠٣ نمبر ٦٧٨٩ مسلم شریف، باب حد السرقة ونصابھا ص ٦٣ نمبر ١٦٨٤ ابو داؤد شریف، باب ما یقطع فیہ السارق ص ٢٥٤ نمبر ٤٣٨٣) اس حدیث میں چوتھائی دینار میں ہاتھ کاٹنے کا ثبوت ہے۔
امام مالک فرماتے ہیں کہ تین درہم میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔   
وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن عبد اللہ قال قطع النبی فی مجن ثمنہ ثلاثة دراھم (ب) (بخاری شریف ، باب قول اللہ تعالی والسارق والسارقة الخ وفی کم یقطع؟ ص ١٠٠٣ نمبر ٦٧٩٧ مسلم شریف ، باب حد السرقة ونصابھا ص٦٣ نمبر ١٦٨٦ ابو داؤد شریف، باب ما یقطع فیہ السارق ص ٢٥٤ نمبر ٤٣٨٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تین درہم میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔اور سکہ ہو یا سکہ نہ ہو کی وجہ یہ ہے کہ اوپر کی حدیث میں ڈھال کی وجہ سے ہاتھ کاٹا ہے جو سکہ نہیں ہے۔البتہ اس کی قیمت دس درہم یا تین درہم تھی اس لئے سکہ چرائے یا کوئی چیز چرائے جس کی قیمت سکہ میں دس درہم ہو دونوں میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔
محفوظ جگہ سے چرانے کی وجہ سے ہاتھ کاٹا جائے گا۔اگر جگہ محفوظ نہ ہو اور وہاں سے کوئی چرائے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا ۔
 وجہ  حدیث میں ہے کہ پھل کو چرائے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا کیونکہ وہ درخت پر غیر محفوظ ہوتا ہے۔لیکن اس کو کھلیان پر لے آئے پھر کوئی چرائے تو ہاتھ کاٹا جائے گا کیونکہ اب وہ محفوظ جگہ پر آگیا۔ حدیث یہ ہے۔فقال لہ رافع سمعت رسول اللہ ۖ یقول لا قطع فی ثمر ولاکثر (ج) ( ابو داؤد شریف، باب ما لا قطع فیہ ص ٢٥٤ نمبر ٤٣٨٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء لا قطع فی ثمر ولاکثر ص ٢٦٩ نمبر ١٤٤٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ درخت پر پھل غیر محفوظ ہے۔اس میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔عن عمر بن العاص عن رسول اللہ ۖ انہ سئل عن التمر المعلق فقال من اصاب بفیہ من ذی حاجة غیر متخذ خبنة فلا شیء علیہ ومن خرج بشیء منہ فعلیہ غرامة مثلیہ والعقوبة ومن سرق منہ شیئا بعد ان یؤویہ الجرین فبلغ ثمن المجن فعلیہ القطع ومن سرق دون ذلک فعلیہ غرامة مثلیہ والعقوبة (د) (ابو داؤد شریف، باب مالا قطع فیہ ص ٢٥٤ نمبر ٤٣٩٠  نسائی شریف، الثمر یسرق بعد ان یوویہ الجرین ،ص ٦٨٠، نمبر ٤٩٦١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پھل کھلیان پر لاکر محفوظ کرلیا ہو اورچرایا تو ہاتھ کاٹا جائے گایا پھل توڑ کر درخت کے 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا ہاتھ چوتھائی دینار میں یا اس سے زیادہ کی قیمت میں کاٹا جائے گا (ب) حضورۖ نے ہاتھ کاٹا ایک ڈھال کی وجہ سے جس کی قیمت تین درہم تھی (ج) آپۖ سے کہتے سنا ،نہیں ہاتھ کاٹنا ہے پھل میں اور نہ شگوفہ میں (د) حضورۖ سے لٹکے ہوئے کھجور کے بارے میں پوچھا کوئی ضرورت مند منہ سے کھالے اور دامن نہ بھرے تو اس پر کچھ نہیں ہے۔اور جو کوئی کچھ لے کر جائے اس پر دوگنا تاوان ہے اور سزا ہے۔ اور کوئی آدمی کھلیان پر آنے کے بعد پھل چرائے اور ڈھال کی قیمت کو پہنچ جائے تو اس پر ہاتھ کاٹنا ہے۔ اور جو اس سے پہلے چرائے تو اس پر دوگنا تاوان ہے اور سزا ہے۔

Flag Counter