Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

416 - 448
الاسلام کالخشب والحشیش والقصب والسمک والصیدوالطیر ]٢٥٢٧[(٥)ولافیما  یسرع الیہ الفساد کالفواکہ الرطبة واللبن واللحم والبطیخ والفاکھة علی الشجر و 

ص ٦٨٠ نمبر ٤٩٦٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پہاڑ پر جو باڑہ ہو اس کو چرالے تو ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ اوپر کے اثر سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شکار میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا کیونکہ اوپر اثر میں تھا لا قطع فی طیر کہ پرندہ یعنی شکار کرنے میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔کیونکہ یہ چیزیں دار الاسلام میں مباح الاصل ہیں۔  
اصول  نفیس اور قیمتی چیزوں میں ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔ معمولی چیز ہو(٢) مباح الاصل ہو (٣) غیر محفوظ ہو تو ان کے چرانے سے ہاتھ نہیں کٹیگا۔  لغت  تافہ  :  گھٹیا چیز،  خشب  :  لکڑی،  الحشیش  :  گھاس،  القصب  :  نرکل۔
]٢٥٢٧[(٥)اس میں بھی نہیں کاٹا جائے گا جو جلدی خراب ہوتی ہو جیسے تر میوے،دودھ،گوشت ،تربوز،درخت پر لگے ہوئے میوے اور وہ کھیتی جوکاٹی نہ گئی ہو۔  
تشریح  جو چیزیں جلدی خراب ہو جاتی ہیں وہ اتنی نفیس اور عمدہ نہیں ہیں جن میں ہاتھ جیسا عظیم عضو کاٹا جائے۔جیسے ترمیوے،دودھ،گوشت،تربوز وغیرہ،یا جو میوے درخت پر لگے ہوئے ہیں یا جو کھیتی ابھی کھیت میں ہے وہ محفوظ جگہ پر نہیں ہیں۔اس لئے ان کے چرانے میں بھی ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔  
وجہ  حدیث میں دونوں کی دلیلیں موجود ہیں۔فقال لہ رافع سمعت رسول اللہ یقول لا قطع فی ثمر ولا کثر (الف)(١) دوسری روایت میں ہے۔عن عمرو بن العاص عن رسول اللہ ۖ انہ سئل عن التمر المعلق فقال من اصاب بفیہ من ذی حاجة غیر متخذ خبنة فلا شیء علیہ ومن خرج بشیء منہ فعلیہ غرامة مثلیہ والعقوبة ومن سرق منہ شیئا بعد ان یؤویہ الجرین فبلغ ثمن المجن فعلیہ القطع (ب) (ابو داؤد شریف، باب ما لا قطع فیہ ص ٦٦٩ نمبر٤٣٩٠ نسائی شریف ،الثمریسرق بعد ان یؤدیہ الجرین ص ٦٨٠ ،نمبر ٤٩٦١ نمبر٤٩٦٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پھل اور شگوفہ کے چرانے میں نہیں کاٹا جائے گا کیونکہ وہ جلدی خراب ہونے والے ہیں اور غیر محفوظ بھی ہیں اور ترمیوہ بھی ہیں۔ اسی حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھیتی کٹی ہوئی نہ ہو تو اس میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا (٣) اثر میں ہے۔عن الحسن ان النبی ۖ اتی برجل سرق طعاما فلم یقطعہ (ج)( مصنف ابن ابی شیبة ٨٤ فی الرجل یسرق التمر والطعام ص ٥١٦ نمبر ٢٨٥٧٩مصنف عبد الرزاق،نمبر ١٨٩١٥) اس اثر میں ہے کہ کھانے کی چیز چرائی تو نہیں کاٹا اس لئے گوشت اور دودھ کے چرانے میں بھی نہیں کاٹا جائے گا۔کیونکہ وہ جلدی خراب ہونے والی ہے ۔قال سفیان وھو الذی 

حاشیہ  :  (الف)حضورۖ فرماتے ہیں کہ پھل اور شگوفے چرانے میں ہاتھ کاٹنا نہیں ہے (ب) حضورۖ سے لٹکے ہوئے کھجور کے بارے میں پوچھا گیا تو آپۖ نے فرمایا ضرورت مند آدمی منہ سے کھالے اور دامن نہ بھرے تو اس پر کچھ نہیں ہے۔یعنی تاوان بھی نہیں ہے۔اور کوئی پھل ساتھ لے جائے تو اس پر دوگنا تاوان ہے اور سزا ہے۔ اور جو چرائے کھلیان پر پہنچنے کے بعد اور ڈھال کی قیمت کو پہنچ جائے تو اس پر ہاتھ کاٹنا ہے (ج) آپ ۖکے پاس ایک آدمی لایا گیا جس نے کھانا چرایا تھا تو اس کا ہاتھ نہیں کاٹا۔

Flag Counter