Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

410 - 448
یضمّ الی الضرب فی التعزیر الحبس فعل ]٢٥١٩[(٢٢) واشد الضرب التعزیر ثم حد الزنا ثم حد الشرب ثم حد القذف ]٢٥٢٠[(٢٣)ومن حدَّہ الامام او عزَّرہ فمات فدمہ ھدر۔

وجہ  حد میں کوڑے مارنے کے ساتھ ایک سال کی جلا وطنی کرسکتا ہے تو تعزیر میں بھی ایسا کر سکتا ہے۔عن زید بن خالد الجھنی قال سمعت النبی ۖ یأمر فیمن زنی ولم یحصن جلد مائة وتغریب عام (الف) (بخاری شریف، باب البکران یجلدان وینفیان ص ١٠١١، نمبر ٦٨٣١) اس حدیث میں ہے کہ کوڑے لگانے کے ساتھ ایک سال جلا وطن کرے۔اسی پر قیاس کرتے ہوئے تعزیر میں مناسب سمجھے تو مجرم کو قید کرے۔
]٢٥١٩[(٢٢)سب سے سخت مار تعزیر کی ہے پھر حد زنا کی پھر حد شرب کی پھر حد قذف کی۔  
تشریح  تعزیر میں مار سخت ماری جائے گی،پھر اس سے ہلکی زنا کی مار ہوگی،پھر اس سے ہلکی مار حد شرب کی ہوگی اور اس سے ہلکی مار حد قذف کی ہوگی۔  
وجہ  ان دو اثروں میں اس کا اشارہ ہے۔مثلا زنا کی حد کے بارے میں ہے کہ زانی کا تمام کپڑا اتار دیا جائے گا سوائے لنگی کے۔اور حد قذف کے بارے میں ہے کہ صرف موٹا کپڑا اور پوستین اتارے جائیںگے۔باقی قمیص وغیرہ اس کے بدن پر رہنے دیا جائے گا۔جن سے اندازہ ہوا کہ زنا کی مار سخت ہے اور قذف کی مار اس سے ہلکی ہے۔اثر یہ ہے۔عن قتادة قال یجلد القاذف والشارب وعلیھما ثیابھما،وینزع عن الزانی ثیابہ حتی یکون فی ازارہ (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب وضع الرداء ج سابع ص ٣٧٤ نمبر ١٣٥٢٨ ) اس اثر میں قاذف اور شارب کا کپڑا باقی رکھا اور زانی کا کپڑا اتروایا جس سے معلوم ہوا کہ حد زنا سخت ہے اس کے بعد حد شرب اس کے بعد حد قذف ہے۔
]٢٥٢٠[(٢٣)امام نے حد لگائی یا تعزیر کی پس مر گیا تو اس کا خون معاف ہے۔  
وجہ  حد لگانے یا تعزیر کرنے کے بعد مر جائے اور اس کا تاوان حاکم پر لازم کرنے لگ جائیں تو کوئی حاکم عہدے کے لئے تیار نہیں ہوگا۔اس لئے اس کاخون معاف ہے (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن علی قال ما کنت اقیم علی احد حدا فیموت فیہ فاجد منہ فی نفسی الا صاحب الخمر لانہ ان مات ودیتہ لان رسول اللہ ۖ لم یسنہ (ج) (مسلم شریف ، باب حد الخمر ص ٧١ نمبر ١٧٠٧ ٤٤٥٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ شرابی کے علاوہ کوئی حد یا تعزیر میں مر جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔البتہ شرابی پر حد زیادہ لگ جائے 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ حکم فرماتے تھے کسی نے زنا کیا اور محصن نہیں ہے تو سو کوڑے لگیںگے اور ایک سال قید(ب) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ تہمت لگانے والے اور شراب پینے والے کو کپڑوں کے ساتھ حد لگائی جائے گی۔اور زانی سے کپڑے اتار دیئے جائیں گے یہاں تک کہ صرف ازار میں رہے(ج) حضرت علی فرماتے ہیں کہ کسی پر حد قائم کروں اور وہ مر جائے تو میرے دل میں کوئی تشویش نہیں  ہوگی مگر شراب پینے والے کے بارے میں ۔اس لئے کہ وہ کوڑے سے مرجائے تو اس کی دیت لازم ہوگی اس لئے کہ حضورۖ نے کوڑے متعین نہیں کئے۔

Flag Counter