Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

411 - 448
]٢٥٢١[ (٢٤)واذا حُدَّ المسلم فی القذف سقطت شھادتہ وان تاب ]٢٥٢٢[ (٢٥)وان حُدَّ الکافر فی القذف ثم اسلم قبلت شھادتہ۔

اور مر جائے تو اس کا احساس ہے۔کیونکہ اس کی حد کے بارے میں کوئی صاف عدد مذکور نہیں ہے۔
]٢٥٢١[(٢٤)اگر مسلمان کو قذف میں حد لگی ہو تو اس کی شہادت ساقط ہو جائے گی اگرچہ توبہ کی ہو۔  
تشریح  مسلمان آدمی نے کسی پر زنا کی تہمت لگائی اور چار گواہ نہ لا سکے اس لئے اس پر حد قذف لگ گئی۔ اب اس کی گواہی کبھی قبول نہیں کی جائے گی اگرچہ قذف سے توبہ کر چکا ہو۔  
وجہ  آیت میں اس کا تذکرہ ہے۔والذین یرمون المحصنات ثم لم یأتو باربعة شھداء فاجلدوھم ثمانین جلدة ولا تقبلوا لھم شھادة ابدا واولئک ھم الفاسقون (الف) (آیت ٤ سورة النور ٢٤) اس آیت میں ہے کہ محدود قذف والے کی کبھی گواہی قبول نہیں کی جائے گی (٢) حدیث میں ہے ۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ لا تجوز شھادة خائن ولا خائنة ولا مجلود حدا ولا مجلود (ب) ( ترمذی شریف، باب ماجاء فیمن لا تجوز شہادتہ ص ٥٥ نمبر ٢٢٩٨ سنن للبیہقی ، باب من قال لا تقبل شہادتہ ج عاشر ص ٢٦١ نمبر ٢٠٥٦٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محدود فی القذف کی گواہی مقبول نہیں۔کیونکہ وہ بھی حد میں کوڑے کھاتا ہے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ اگر محدود توبہ کرلے تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ اثر ہے۔وجلد عمرابا بکرة وشبل بن معبد ونافعا بقذف المغیرة ثم استتابھم وقال من تاب قبلت شھادتہ واجازہ عبد اللہ بن عتبہ وعمر بن عبد العزیز (ج) (بخاری شریف ، باب شہادة القاذف والسارق والزانی ص ٣٦١ نمبر ٢٦٤٨ سنن للبیہقی ، باب شھادة القاذف ج عاشر ص ٢٥٦ نمبر ٢٠٥٤٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ قاذف توبہ کرلے تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی۔
]٢٥٢٢[(٢٥) اگر کافر کو قذف میں حد لگی ہو پھر اسلام لایا تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی۔  
تشریح  کفر کی حالت میں کسی پر زنا کی تہمت لگائی جس کی وجہ سے حد قذف لگی اب مسلمان ہوگیا تو اس کی گواہی قبول کی جائے گی۔  
وجہ  اسلام نے پہلے زمانے کا قصور معاف کردیا تو گویا کہ نیا آدمی پیدا ہوا اس لئے اس کی گواہی قبول کی جائے گی (٢) اثر میں ہے۔ اخبرنا الثوری قال اذا جلد الیھودی والنصرانی فی قذف ثم اسلما جازت شھادتھما لان الاسلام یھدم ما کان قبلہ (د) 

حاشیہ  :  (الف) جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ نہیں لاتے تو ان کو اسی کوڑے لگائیں۔اور ان کی گواہی کبھی قبول نہ کریں وہ لوگ فاسق ہیں(ب) آپۖ نے فرمایا خائن مرد اور خائنہ عورت اور حد میں کوڑے لگے ہوئے کی گواہی جائز نہیں ہے اس میں حد قذف بھی آگئی(ج) حضرت عمر نے ابو بکرہ،شبل بن سعبداور نافع کو مغیرہ پر تہمت لگانے کی وجہ سے حد لگائی پھر ان سے توبہ کروایا اور فرمایا تہمت لگانے سے توبہ کرے گا تواس کی گواہی قبول کی جائے گی۔عبد اللہ بن عتبہ اور عمر بن عبد العزیز نے اس کو جائز قرار دیا (د)حضرت ثوری نے فرمایا اگر یہودی اور نصرانی تہمت میں کوڑے لگا دیئے جائیں پھر دونوں اسلام لے آئیں تو دونوں کی گواہی مقبول ہوگی اس لئے کہ اسلام ماقبل کے گناہوں کو دھو دیتا ہے۔

Flag Counter