Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

41 - 448
المسمی ]١٧٨٢[(٥٧) وان تزوجھا ولم یسم لھا مھرا او تزوجھا علی ان لا مھر لھا فلھا مھرمثلھا ان دخل بھا او مات عنھا]١٧٨٣[(٥٨) وان طلقھا قبل الدخول بھا 

ہے کہ صحبت سے پہلے طلاق دے تو عورت کو آدھا مہر ملے گا۔
]١٧٨٢[(٥٧)اور اگر شادی کی اور عورت کے لئے مہر متعین نہیں کیا ،یا شادی کی اس شرط پر کہ عورت کے لئے مہر نہیں ہوگا تو اس کے لئے مہر مثل ہے اگر اس سے صحبت کی یا انتقال کر گیا۔  
تشریح  عورت سے شادی کی اور شادی کے وقت مہر متعین نہیں کیا ،یا یوں کہا کہ تمہارے لئے مہر نہیں ہے تو ان دونوں صورتوں میں اگر صحبت کی تب بھی مہر مثل ملے گا یا مرد کا انتقال ہو جائے تب بھی عورت کو مہر مثل ملے گا۔  
وجہ  اگر مہر متعین نہ کیا ہو اور صحبت کرے تو مہر مثل لازم ہوتا ہے ۔عن ابن مسعود انہ سئل عن رجل تزوج امرأة ولم یفرض لھا صداقا ولم یدخل بھا حتی مات فقال ابن مسعود لھا مثل صداق نسائھا لا وکس ولا شطط وعیلھا العدةولھا المیراث فقام معقل ابن سنان الاشجعی فقال قضی رسول اللہ فی بروع بنت واشق امرأة منا مثل ما قضیت ففرح بھا ابن مسعود (ب) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الرجل یتزوج المرأة فیموت عنھا قبل ان یفرض لھا ص ٢١٢ نمبر ١١٤٥ ابو داؤد شریف ، باب فیمن تزوج ولم یسم لھا صداقا حتی مات ص ٢٩٥ نمبر ٢١١٤) اس حدیث میں ہے کہ مہر متعین نہ کیا ہو اور شوہر کا انتقال ہو جائے تو عورت کے لئے مہر مثل ہوگا۔  
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ چونکہ مہر متعین نہیں ہے اور انتقال ہو گیا تو عورت کو کچھ بھی نہیں ملے گا۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ اثر ہے۔عن علی قال فی المتوفی عنھا ولم یفرض لھا صداقا لھا المیراث ولا صداق لھا (ج) (سنن للبیہقی ، باب من قال لا صداق لھا ج سابع ،ص ٤٠٣،نمبر١٤٤٢٢) اس اثر میں ہے کہ ایسی عورت کو مہر نہیں ملے گا۔
]١٧٨٣[(٥٨)اور اگر اس کو طلاق دی اس سے صحبت سے پہلے ،یا خلوت سے پہلے تو اس کے لئے متعہ ہوگا ۔اور متعہ تین کپڑے ہیںاس کی پوشاک کے مانند۔اور وہ کرتی اوراوڑھنی اور چادر ہے۔  
تشریح  اگر عورت کے لئے مہر متعین نہ کیا ہو اور اس کو صحبت یا خلوت سے پہلے طلاق دے دی ہو تو ایسی عورت کو متعہ ملے گا ۔اور متعہ میں تین 

حاشیہ  :  (الف) اگر تم نے بیویوں کو طلاق دی اس کو ہاتھ لگانے سے پہلے اور اس کے لئے مہر متعین کیا ہے تو جتنا متعین کیا ہے اس کا آدھا مہر ملے گا۔ مگر یہ کہ عورت معاف کردے یا جس کے ہاتھ میں نکاح کا ڈور ہے وہ زیادہ دیدے یعنی شوہر(ب) حضرت عبد اللہ ابن مسعود سے ایک آدمی کے بارے میں پوچھا گیا کہ اس نے ایک عورت سے شادی کی اور اس کے لئے مہر متعین نہیں کیا اور نہ اس سے صحبت کی یہاں تک کہ اس کا انتقال ہو گیا تو عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا اس کے لئے اس کے خاندان کی عورتوں کے مثل مہر ہوگانہ کم نہ زیادہ۔اور اس پر عدت ہوگی اور اس کے لئے میراث ہوگی۔پس معقل بن سنان اشجعی کھڑے ہوئے اور فرمایا ۔حضورۖ نے بروع بنت واشق کے بارے میں آپ کے فیصلے کی طرح فیصلہ فرمایا تو حضرت عبد اللہ بن مسعود بہت خوش ہوئے (ج) حضرت علی نے فرمایا جو انتقال ہو گیا ہو اور اس کے لئے مہر متعین نہ ہو تو اس کے لئے میراث ہے اور مہر نہیں ہے۔

Flag Counter