Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

406 - 448
]٢٥٠٩[ (١٢)ومن قال لرجل یا ابن ماء السماء فلیس بقاذف]٢٥١٠[ (١٣)واذا نسبہ الی عمہ او الی خالہ او الی زوج امہ فلیس بقاذف ]٢٥١١[(١٤)ومن طیٔ وطئًا حراما 

نہ لگائے حد نہیں لگے گی۔عن القاسم بن محمد قال ما کنا نری الجلد الا فی القذف البین والنفی البین (الف) (سنن للبیہقی ، باب من قال لا حد الا فی القذف الصریح ج ثامن ص ٤٤٠ نمبر ١٧١٤٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صریح طور پر تہمت لگائے تب حد لگے گی اور یہاں اشارے سے تہمت لگائی اس لئے حد نہیں لگے گی (٢) اثر میں ہے ۔عن الشعبی انہ سئل عن رجل قال لرجل عربی یا نبطی !قال کلنا نبطی لیس فی ھذا حدا (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب القول سوی الفریة ج سابع ص ٤٢٧ نمبر ١٣٧٣٧ ) اس اثر میں ہے کہ عربی کو نبطی کہا تو حد نہیں لگے گی۔
]٢٥٠٩[(١٢)کسی نے آدمی سے کہا اے آسمان کے پانی کے بیٹے تو یہ تہمت زنا نہیں ہے۔  
وجہ  آسمان کے پانی طرف منسوب سخاوت میں کرتے ہیں کہ جس طرح آسمان کے پانی میں سخاوت ہے کہ ہر ایک دوست و دشمن کو نوازتا ہے اسی طرح تمہارے اندر بھی سخاوت ہے کہ آسمان کے پانی کی طرح سخاوت کرتے ہو گویا کہ تم آسمان کے پانی کا بیٹا ہو۔اس لئے اس میں زنا کی تہمت ہے ہی نہیں بلکہ تعریف ہے۔اس لئے حد کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔
]٢٥١٠[(١٣)اگر کسی کو منسوب کیا اس کے چچا کی طرف یا اس کے ماموں کی طرف یا اس کی ماں کے شوہر کی طرف تو وہ تہمت لگانے والا نہیں ہوا   تشریح  یوں کہے کہ تم چچا کے بیٹے ہو یا ماموں کے بیٹے ہو یا سوتیلے باپ کے بارے میں کہا کہ تم اس کے بیٹے ہو تو ان صورتوں میں ماں پر تہمت لگانے والا نہیں ہوا ۔
 وجہ  ان حضرات کی طرف پیار سے بیٹے کی نسبت کر دیتے ہیں، زنا کی تہمت کے لئے نسبت نہیں کرتے۔ چچا، ماموں اور سوتیلے باپ کی طرف نسبت کر دیا تو تہمت لگانے والا نہیں ہوگا(٢) قرآن میں حضرت یعقوب علیہ السلام کو فرمایا تمہارا باپ اسماعیل علیہ السلام حالانکہ وہ باپ نہیں چچا ہیں۔قالوا نعبد الھک والہ آبائک ابراھیم واسماعیل واسحاق الھا واحدا (ج) (آیت ١٣٣ سورة البقرة ٢) اس آیت میں حضرت اسماعیل کو حضرت یعقوب کا باپ کہا ہے جبکہ وہ چچا ہیں۔ سوتیلا باپ تو تربیت کے اعتبار سے باپ ہے ہی۔اس لئے بھی تہمت نہیں ہوئی۔ماموں کو بھی باپ کے درجے میں لوگ مانتے ہیں اس لئے بھی تہمت نہیں ہوئی۔
]٢٥١١[(١٤)کسی نے حرام وطی کی دوسرے کی ملکیت میں تو اس کے تہمت لگانے والے کو حد نہیں لگے گی۔  
تشریح  کوئی عورت اس کی بیوی نہیں تھی یا اس کی باندی نہیں تھی اس سے وطی کرنا حرام تھا پھر بھی اس سے وطی کرلی تو یہ آدمی محصن نہیں رہا اس لئے اس کو کوئی آدمی زنا کی تہمت لگائے تو تہمت لگانے والے پر حد قذف نہیں لگے گی۔  
 
حاشیہ  :  (الف) محمد بن قاسم نے فرمایا ہم حد لگانا جائز نہیں سمجھتے ہیں مگر واضح تہمت لگانے میں اور واضح طور پر نسب کی نفی کرنے میں(ب) حضرت شعبی سے پوچھا ایک آدمی نے ایک عربی آدمی کو کہا اے نبطی تو کیا ہوگا؟ فرمایا ہم سبھی نبطی ہیں اس گالی میں حد نہیں ہے(ج) انہوں نے کہا ہم آپ کے معبود اور آپ کے باپ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق کے ایک معبود کی عبادت کرتے ہیں۔

Flag Counter