Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

405 - 448
محصنا جاز لابنہ الکافر والعبد ان یطالب بالحد ]٢٥٠٦[(٩)ولیس للعبد ان یطالب مولاہ بقذف امہ الحرة ]٢٥٠٧[(١٠)وان اقرَّ بالقذف ثم رجع لم یقبل رجوعہ ]٢٥٠٨[(١١)ومن قال لعربیٍّ یا نبطیُّ لم یُحد۔
 
]٢٥٠٦[(٩)جائز نہیں ہے غلام کے لئے کہ مطالبہ کرے اپنے آقا پراپنی آزاد ماں کی تہمت کی حد کا۔  
تشریح  آقا نے اپنی غلام کی آزاد ماں پر زنا کی تہمت لگائی،ماں مر چکی تھی۔اب غلام چاہے کہ اپنی ماں پر تہمت لگانے کی وجہ سے آقا کو حد قذف لگوائے تو اس کا حق نہیں ہے۔  
وجہ  ماں اگر چہ آزاد تھی ۔وہ زندہ ہوتی اور حاکم سے حد کا مطالبہ کرتی تو کرسکتی تھی۔لیکن غلام اپنے آقا کے خلاف حد کا مطالبہ نہیں کر سکتا ہے۔کیونکہ آقا کا احترام مانع ہے (٢) اثر میں ہے کہ باپ بیٹے کو تہمت لگائے تو بیٹا باپ کے خلاف حد کا مطالبہ نہیں کر سکتا اسی طرح غلام آقا کے خلاف حد کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔عن عطاء فی الرجل یقذف ابنہ فقال لا یجلد (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٢٤ فی الرجل یْذف ابنہ ما علیہ ؟ج خامس ص ٤٨٤ نمبر ٢٨٢٣٠ مصنف عبد الرزاق ، باب الاب یفتری علی ابنہ ج سابع ص ٤٤٠ نمبر ١٣٨٠٦) اس اثر میں ہے کہ بیٹا باپ کے خلاف حد کا مطالبہ نہیں کر سکتا جبکہ وہ آزاد ہے اسی پر قیاس کرتے ہوئے غلام آقا کے خلاف حد کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔
]٢٥٠٧[(١٠) اگر اقرار کیا تہمت لگانے کا پھر پھر گیا تو اس کا پھر نا قبول نہیں کیا جائے گا۔  
تشریح  ایک آدمی نے اقرار کیا کہ میں نے فلاں پر زنا کی تہمت لگائی ہے۔بعد میں انکار کر گیا۔اس کے انکار کرنے سے حد ساقط نہیں ہوگی۔  وجہ  یہ حد خالص حقوق اللہ نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق بندے سے ہے اس لئے بندے کو جب معلوم ہو گیا کہ مجھ پر تہمت لگائی ہے تو وہ اب حد کا مطالبہ کرے گا۔اس لئے حد قذف ساقط نہیں ہوگی (٢) اثر میں ہے۔عن الزھری قال لو ان رجلا قذف رجلا فعفا واشھد ثم جاء بہ الی الامام بعد ذلک اخذ لہ بحقہ ولو مکث ثلاثین سنة (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٤٣ فی الرجل یفتری علیہ ما قالوا فی عفوہ عنہ؟ ج خامس ص ٥٤٦ نمبر ٢٨٨٨٢) اس اثر میں ہے کہ جس پر تہمت ڈالا ہے وہ معاف کردے اور اس پر گواہ بھی بنا دے پھر بھی اگر حد لگوانا چاہے تو لگوا سکتا ہے۔اسی طرح قاذف کے اقرار کے بعد رجوع کرنا چاہئے تو رجوع نہیں کر سکتا کیونکہ یہ حقوق العباد ہے۔
]٢٥٠٨[(١١)اگر کسی نے عربی سے کہا اے نبطی تو حد نہیں لگے گی۔  
تشریح  عربی آدمی سے کہا کہ اے نبطی تو گویا کہ اشارة یوں کہا کہ تیری ماں زانیہ ہے اور نبطی سے زنا کروایا ہے جس سے تم پیدا ہوئے ہو ۔پھر بھی اس جملے کے کہنے والے کو حد نہیں لگے گی۔  
وجہ  اس میں صراحت سے زنا کی تہمت نہیں ہے بلکہ اشارے سے زنا کی تہمت ہے اور پہلے گزر چکا ہے کہ جب تک صراحت سے زنا کی تہمت 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عطائ سے منقول ہے کہ آدمی اپنے بیٹے کو زنا کی تہمت ڈالے تو حد نہیں لگے گی ۔نوٹ  :  تعزیر ہو سکتی ہے(ب)حضرت زہری سے منقول ہے کوئی آدمی کسی آدمی پر تہمت ڈالے۔اس نے معاف کیا اور اس بات پر گواہ بنا لیا پھر اس کے بعد امام کے پاس لایا تو اس کا حق لیا جائے گا اگر چہ تین سال تک رکا رہا۔ 

Flag Counter