Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

404 - 448
ابن الزانیة وامّہ محصنة میتة فطالب الابن بحدھا حُدّ القاذف]٢٥٠٤[ (٧)ولا یطالب بحد القذف للمیت الا من یقع القدح فی نسبہ بقذفہ ]٢٥٠٥[(٨)واذا کان المقذوف 

زانیہ کے بیٹے ہوگویا کہ اس کی ماں پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ مر چکی ہے۔اس لئے اس صورت میں بھی بیٹے کو حد کے مطالبے کا حق ہوگا۔  
وجہ  اثر میں ہے۔قال عبد اللہ لا حد الا علی رجلین رجل قذف محصنة او نفی رجلا من ابیہ وان کانت امہ امة (الف) ( مصنف ابن ابی شیبة ٢٥ فی الرجل ینفی الرجل من ابیہ وامہ ج خامس ص ٤٨٤ نمبر ٢٨٢٣٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کوئی باپ سے نسب کی نفی کرے تو اس کے مطالبے پر حد لازم ہوگی۔اور اسی میں یہ آیا کہ اس کی ماں کو زنا کے ساتھ متہم کرے تو بیٹے کو حد کے مطالبے کا حق ہوگا۔
]٢٥٠٤[(٧)اور میت کے لئے حد قذف کا مطالبہ نہیں کرسکتا ہے مگر جس کے نسب میں فرق آتا ہو تہمت لگانے سے۔  
تشریح  تہمت لگانے سے جس کے نسب میں فرق آتا ہو وہ میت کی جانب سے حد قذف کا مطالبہ کرسکتا ہے۔اور یہ حق صرف بیٹے اور باپ کو ہے۔مثلا کہا کہ تمہاری ماں زانیہ تھی اور ماں مر چکی ہے تو اس سے خود اس آدمی کے نسب میں فرق آتا ہے کہ اس کو حرامی کہہ رہا ہے اور بغیر باپ کے بیٹے ہو ایساکہہ رہا ہے اس لئے بیٹا انتقال شدہ ماں کی جانب سے حد کا مطالبہ کرسکتا ہے۔کیونکہ میت کو زانی کہنے سے بیٹے کے علاوہ کسی اور کے نسب میں فرق نہیں آتا۔  
وجہ  اثر اوپر گزر چکا ہے۔  
لغت  القدح  :  عیب،عار۔
]٢٥٠٥[(٨)اگر مقذوف محصن ہو تو اس کے کافر بیٹے یا غلام بیٹے کے لئے بھی جائز ہے کہ حد کا مطالبہ کرے۔  
تشریح  ماں محصنہ تھی اور انتقال کر گئی تھی۔اس کو کسی نے تہمت ڈالا تو چاہے بیٹا کافر ہو یا غلام ہو پھر بھی ان دونون کو حد قذف کے مطالبے کا حق ہوگا۔  
وجہ  خود بیٹا پر تہمت ڈالتا تو حد کا مطالبہ نہیں کر سکتا کیونکہ وہ محصن نہیں ہے کیونکہ وہ کافر ہے یا غلام ہے۔لیکن یہاں زنا کی تہمت اس کی ماں پر ہے بیٹے پر نہیں ہے۔وہ تو صرف حد کا مطالبہ کرنے والا ہے اور کافر بیٹے یا غلام بیٹے کو حد کے مطالبہ کا حق ہے۔اور چونکہ ماں جس پر اصل میں تہمت ڈالی ہے محصنہ ہے اس لئے تہمت لگانے والے کو حد لگے گی۔اثر میں ہے۔ سألت الزھری عن رجل نفی رجلا من اب لہ فی الشرک فقال علیہ الحد لانہ نفاہ من نسبہ (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٤٠ فی الرجل ینفی الرجل من اب لہ فی الشرک ج خامس، ص ٥٤٦ نمبر ٢٨٨٧٦ ) اس اثر میں ہے کہ بیٹا مشرک ہو اور ماں پر تہمت ڈالی ہو تو اس کو حد لگائی ۔
 
حاشیہ  :  (ب) حضرت عبد اللہ نے فرمایا نہیں حد ہے مگر دو آدمیوں پر ،ایک تو کسی پاکدامن عورت پر تہمت لگائی یا کسی آدمی کے نسب کو باپ سے نفی کی اگرچہ اس کی ماں باندی ہو(ب)میں نے حضرت زہری سے پوچھا کسی نے کسی کے شرک کے زمانے میں اس کے باپ کی نسب کی نفی تو فرمایا اس پر حد ہے اس لئے کہ اس کے نسب کی نفی کی ہے۔


Flag Counter