Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

403 - 448
عبدا جلدہ اربعین سوطا ]٢٥٠٢[(٥)والاحصان ان یکون المقذوف حرا بالغا عاقلا مسلما عفیفا عن فعل الزنا ]٢٥٠٣[(٦)ومن نفی نسب غیرہ فقال لستَ لابیک او یا 

جائیںگے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔قال ادرکت عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان والخلفاء ھلم جرا ما رأیت احدا جلد عبدا فی فریة اکثر من اربعین (الف) (سنن للبیہقی، باب العبد یقذف حرا ج ثامن ص ٤٣٨ نمبر ١٧١٣٩ مصنف عبد الرزاق ، با العبد یفتری علی الحر ج سابع ص ٤٣٧ نمبر ١٣٧٨٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلام یا باندی تہمت لگائے تو ان کو چالیس کوڑے حد قذف لگائی جائے گی۔
]٢٥٠٢[(٥)محصن ہونا یہ ہے کہ مقذوف آزاد ہو،بالغ ہو،عاقل ہو،مسلمان ہو زنا کے فعل سے پاک دامن ہو۔  
تشریح  آیت میں گزرا کہ محصن مرد یا محصنہ عورت کو زنا کی تہمت لگائے تو تہمت لگانے والے کو حد لگے گی۔یہاں فرماتے ہیں کہ محصن مرد یا محصنہ عورت کس کو کہیںگے۔اس لئے فرماتے ہیں کہ جو آزاد ہو،بالغ ہو،عاقل ہو،مسلمان ہو اور زنا سے پاک ہو اس کو محصن کہتے ہیں ۔ 
وجہ  ہر ایک شرط کی تفصیل کتاب الحدود  مسئلہ نمبر ٢٤ میں گزر چکی ہے اور دلائل بھی گزر چکے ہیں وہاں دیکھ لیں۔
زنا سے پاکدامن کا مطلب یہ ہے کہ اس نے نہ کبھی زنا کیا ہو نہ وطی بالشبہ کیا ہو اور نہ نکاح فاسد کیا ہو تو اس کو زنا سے پاکدامن کہتے ہیں۔  
وجہ  جو لوگ ان میں سے ایک بھی کر چکا ہو اس کو زنا کی تہمت لگانے سے عار نہیں ہوتی کیونکہ وہ تو اس کام میں مبتلا ہے (٢) اثر میں ہے کہ نکاح فاسد بھی کرکے وطی کیا ہو تو وہ محصن نہیں ہوتا۔عن عطاء فی رجل تزوج بامرأة ثم دخل بھا فاذا ھی اختہ من الرضاعة قال لیس باحصان وقالہ معمر عن قتادة (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب ھل یکون النکاح الفاسد احسانا؟ ج سابع ص ٣٠٩ نمبر ١٣٣٠٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ نکاح فاسد کر کے نکاح کرے تب بھی وہ محصن باقی نہں رہتا تو زنا کیا ہو یا وطی بالشبہ کیا ہو تو کیسے محصن باقی رہے گا؟  
نوٹ  رضاعی بہن سے شادی کرنا نکاح فاسد ہے اور اثر میں اسی کا تذکرہ ہے۔
]٢٥٠٣[(٦)جس نے کسی کے نسب کی نفی کی ،پس کہا تم اپنے باپ کا نہیں ہو،یا اے زانیہ کے بیٹے اور اس کی ماں محصنہ تھی انتقال کر چکی تھی۔پس بیٹے نے حد کا مطالبہ کیا تو تہمت لگانے والے کو حد لگائی جائے گی۔  
تشریح  یہاں تین صورتیں بیان کی جارہی ہیں۔ایک تو یہ کہ نسب کی نفی کی جس کی ایک صورت یہ ہے کہ کہے کہ تم اپنے باپ کا بیٹا نہیں ہو یعنی تمہاری ماں نے زنا کرایا ہے اس سے تم پیدا ہوئے ہو۔پس اگر ماں زندہ ہوتی تو وہ حد کا ،طالبہ کرتی تب حد لگتی کیونکہ پہلے گزر چکا ہے کہ مقذوف کے مطالبے کے بعد حد لگے گی۔لیکن ماں مر چکی ہے اور وہ بھی محصنہ تھی تو اب بیٹے کو حد کے مطالبے کا حق ہوگا۔یا بیٹے سے کہا کہ تم 

حاشیہ  :  (الف) میں نے عمر بن خطاب ،عثمان اور تمام خلفاء کو کسی نے غلام کو تہمت کے بارے میں نہیں مارا چالیس کوڑے سے زیادہ(ب) حضرت عطاء سے منقول ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی پھر اس سے صحبت کی بعد میں معلوم ہوا کہ اس کی رضاعی بہن ہے؟فرمایا یہ صحبت محصن نہیں بناتی۔یہی بات حضرت معمر نے قتادہ سے نقل کی۔

Flag Counter