Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

399 - 448
]٢٤٩٥[ (٩)ومن اقر بشرب الخمر والسکر ثم رجع لم یُحد]٢٤٩٦[ (١٠)ویثبت الشرب بشھادة شاھدین او باقرارہ مرة واحدة۔

الخمر (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی عدد حد الخمر ج ثامن ص ٥٥٧ نمبر ١٧٥٤٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلام کی سزا آدھی ہوگی یعنی چالیس کوڑے ہوںگے۔
]٢٤٩٥[(٩)کسی نے اقرار کیاشراب اور نشہ پینے کا پھر بعد میں اس سے پھر گیا تو حد نہیں لگے گی۔  
تشریح  کسی نے شراب پینے کا اقرار کیا یا نشہ پینے کا اقرار کیا پھر بعد میں اس سے پھر گیا تو حد ساقط ہو جائے گی۔  
وجہ  پہلے زنا کی حد کے سلسلے میں گزر چکا ہے کہ رجوع کر جائے تو حد ساقط ہو جائے گی۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔ھلا ترکتموہ لعلہ ان یتوب فیتوب اللہ علیہ (ابوداؤد شریف، باب رجم ماعز بن مالک ص ٢٦٠ نمبر ٤٤١٩ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی درء الحد عن المعترف اذا رجع ص ٢٦٤ نمبر ١٤٢٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حد شرب سے رجوع کر جائے تو حد ساقط ہو جائے گی۔
]٢٤٩٦[(١٠)حد شرب ثابت ہوگی دو گواہوں کی گواہی سے یا ایک مرتبہ اقرار کرنے سے۔  
تشریح  زنا ثابت کرنے کے لئے چار گواہوں کی ضرورت تھی اس لئے آیت کی وجہ سے وہاں چار گواہ ضروری قرار دیا۔لیکن حد شرب میں آیت میں چار گواہ کی شرط نہیں ہے اس لئے وہ اصلی مقام پر آئے گا۔اور عام حالات میں دو گواہ سے کوئی چیز ثابت ہو جاتی ہے اس لئے دو گواہ سے حد شرب ثابت ہو جائے گی۔  
وجہ  آیت میں ہے۔ واستشھدوا شھیدین من رجالکم فان لم یکونا رجلین فرجل وامرأتان ممن ترضون من الشھداء (ب) (آیت ٢٨٢ سورة البقرة ٢) اس آیت میں معاملات کے لئے کہا گیا ہے کہ دو مرد چاہئے یا ایک مرد اور دو عورتیں چاہئے۔ اس لئے دو مرد حد شرب ثابت کرنے کے لئے کافی ہوںگے(٢) اس اثر میں ہے۔ جاء رجلان برجل الی علی بن طالب فشھدا علیہ بالسرقة فقطعہ (ج) (دار قطنی ، کتاب الحدود ج ثالث ص ١٢٨ نمبر ٣٣٦١) اس اثر میں دو مرد کی گواہی سے ہاتھ کاٹا گیا۔ اور عورت کی گواہی حدود میں اس لئے کافی نہیں کہ اثر میں اس کو منع فرمایا ہے۔اثر میں ہے ۔عن الزھری قال مضت السنة من رسول اللہ ۖ والخلیفتین من بعد الا تجوز شھادة النساء فی الحدود (د)(مصنف ابن ابی شیبة ١٠٩ فی شھادة النساء فی الحدود ج خامس ص ٥٢٨ نمبر ٢٨٧٠٥ مصنف عبد الرزاق ، باب ھل تجوز شھادة النساء مع الرجال فی الحدود وغیرھا ج ثامن ص ٣٣٠ نمبر ١٥٤١٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حدود میں عورتوں کی گواہی جائز نہیں ہے۔اس لئے صرف دو مردوں کی گواہی سے حد شرب ثابت ہوگی۔

حاشیہ  :   (الف) حضرت ابن شہاب سے شراب کے بارے میں غلام کی حد کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ مجھ کو یہ خبر پہنچی ہے کہ اس پر آزاد کے کوڑے سے آدھا ہے۔اور حضرت عمر ،حضرت عثمان،عبد اللہ بن عمر اپنے غلاموں کوشراب میں آزاد کی حد سے آدھی سزا دی،یعنی چالیس کوڑے (ب) دو مردوں کو گواہ بناؤ ،پس اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں گواہوں میں سے جن سے راضی ہو(ج) دو آدمی حضرت علی کے پاس ایک آدمی کو لائے اور ان دونوں نے چوری کی گواہی دی تو اس کا ہاتھ کاٹا (د) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضورۖ کے زمانے سے اور دونوں خلیفہ کے زمانے سے یہ سنت جاری ہے کہ عورتوں کی گواہی حدود میں جائز نہیں ہے۔

Flag Counter