Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

398 - 448
]٢٤٩٣[ (٧)وحد الخمر والسکر فی الحر ثمانون سوطا یفرَّق علی بدنہ کما ذکرنا فی الزنا ]٢٤٩٤[(٨)فان کان عبدا فحدہ اربعون۔

ابی شیبة ٩٠ ماجاء فی السکران متی یضرب اذا صحا او فی حال سکرہ؟ ج خامس ص ٥١٩ نمبر ٢٨٦١٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نشہ اترنے کے بعد حد لگائے۔  
لغت  السکر  :  نشہ۔
]٢٤٩٣[(٧)شراب اور نشہ کی حد آزاد میں اسی کوڑے ہیں ،اس کے بدن پر متفرق جگہ مارے جائے جیسا کہ میں نے زنا میں ذکر کیا۔  
تشریح  شراب اور نشہ کی حد پہلے چالیس کوڑے تھی بعد میں حضرت عمر کے زمانے میں لوگوں کی زیادتی کی وجہ سے اسی کوڑے کر دیئے گئے۔  وجہ  حدیث میں ہے۔ عن السائب بن یزید قال کنا نوتی بالشارب علی عھد رسول اللہ ۖ وامرة ابی بکر وصدرا من خلافة عمر فنقوم الیہ بایدنا ونعالنا واردیتنا حتی کان اخرة امرأة عمر فجلد اربعین حتی اذا عتوا وفسقوا جلد ثمانین (الف) (بخاری شریف ، باب الضرب بالجرید والنعال ص ١٠٠٢ نمبر ٦٧٧٩ مسلم شریف ، باب حد الخمر ص ٧١ نمبر ١٧٠٦) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ آزاد کی حد شراب میں اسی کوڑے ہیں۔
اور جسم میں الگ الگ جگہ مارے جائے اس کے لئے اثر گزر چکا ہے۔عن علی قال اتی برجل سکران او فی حد فقال اضرب واعط کل عضو حقہ واتق الوجہ والمذاکیر (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٠٠ ماجاء فی الضرب فی الحد ج خامس ص ٥٢٤ نمبر ٢٨٦٦٦ مصنف عبد الرزاق ، باب ضرب الحدود وھل ضرب النبی ۖ بالسوط؟ ج سابع ص ٣٧٠ نمبر ١٣٥١٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ سب عضو پر تھوڑے تھوڑے کوڑے مارے جائیںگے۔البتہ چہرہ،سر اور شرمگاہ پر نہیں ماریںگے کیونکہ یہ نازک اعضاء ہیں۔
]٢٤٩٤[(٨)پس اگر غلام ہو تو اس کی حد چالیس کوڑے ہیں۔   
وجہ  پہلے کئی مرتبہ گزر چکا ہے کہ غلام اور باندی کی سزا آزاد سے آدھی ہے۔ اس لئے آزاد کی سزا اسی کوڑے ہیں تو غلام باندی کی سزا چالیس کوڑے ہوںگے۔آیت ہے۔فان اتین بفاحشة فعلیھن نصف ما علی المحصنات من العذاب (ج) (آیت ٢٥ سورة النساء ٤) (٢) اثر میں ہے کہ غلام کو آزاد سے آدھی سزا دی۔ عن ابن شھاب ابہ سئل عن جلد العبد فی الخمر فقال بلغنا ان علیہ نصف جلد الحر وان عمر بن الخطاب وعثمان  بن عفان وعبد اللہ بن عمر قد جلدوا عبیدھم نصف حد الحر فی 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) حضورۖ کے پاس ایک نشہ میں مست آدمی کو لایا گیا یا فرمایا کہ نشوان آدمی کو لایا گیا۔پس جب اس کا نشہ ختم ہوگیا تو اس کو کوڑے لگانے کا حکم دیا(الف) حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضورۖ، حضرت ابوبکر کے امارت کے زمانے میں اور حضرت عمر کی خلافت کے شروع زمانے میں شرابی کو لاتے اور اپنے ہاتھوں ،جوتوں اور چادروں سے اس کی پٹائی کرتے یہاں تک کہ حضرت عمر کی امارت کا آخری دور آیا تو چالیس کوڑے لگائے ،پھر جب لوگ شرارت کرنے لگے تو اسی کوڑے لگائے گئے(ب) حضرت علی کے سامنے ایک نشہ ور آدمی لایا گیایا حد میں لایا گیا تو فرمایا مارو اور ہر عضو کو اس کا حق دو ،اور دیکھنا چہرہ اور ذکر پر نہ مارنا (ج) پس اگر زنا کریں تو باندی پر آزاد عورت سے آدھی سزا ہے۔

Flag Counter