Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

397 - 448
]٢٤٩١[ (٥)ولا یُحد السکران حتی یُعلم انہ سکر من النبیذ وشربہ طوعا ]٢٤٩٢[ (٦)ولا یُحد حتی یزول عنہ السکر۔

یسکر ببینة او اعتراف (الف) (سنن للبیہقی، باب من وجد منہ سیح شراب او لقی سکران ج ثامن ص ٥٤٧ نمبر ١٧٥١٥(٢) قلت لعطاء الریح وھو یعقل؟ قال لا احد الاببینة ان الریح لیکون من الشراب الذی لیس بہ بأس وقال عمر بن دینار لا احد فی الریح(ب)(مصنف عبد الرزاق، باب الریح ،ج تاسع، ص ٢٣٠، نمبر ١٧٠٣٧ مصنف ابن ابی شیبة ٩١ فی رجل یوجد منہ ریح الخمر ما علیہ؟ ج خامس ص ٥٢٠ نمبر ٢٨٦٢٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بدبو کے ساتھ گواہ ہو تب حد لازم ہوگی۔صرف بدبو آنے سے حد لازم نہیں ہوگی۔اور یہی حال قے کا ہے کہ جب تک قے کے بعد خوشی سے شراب پینے پر گواہ نہ ہو حد لازم نہیں ہوگی۔
]٢٤٩١[(٥)حد نہیں لگائی جائے گی نشہ والے کویہاں تک کہ معلوم ہو جائے کہ نشہ نبیذ سے ہوا ہے اور خوشی سے پی ہے۔  
تشریح  نشہ آور چیز مجبور کرکے پلائی ہوتو اس سے حد لازم نہیں ہوگی۔خوشی سے پی ہو اور مست ہواہو تب حد لازم ہوگی۔  
وجہ  آیت میں ہے کہ مجبور کرکے زنا کیا ہو تو وہ معاف ہے۔ولا تکرھوا فتیاتکم علی البغاء ان اردن تحصنا لتبتغوا عرض الحیوة الدنیا ومن یکرھھن فان اللہ من بعد اکراھھن غفور رحیم (ج) (آیت ٣٣ سورة النور ٢٤) اس آیت میں ہے کہ مجبور کرکے زنا کیا ہوتو اللہ ان باندیوں کو معاف کرنے والا ہے (٢) حدیث میں ہے کہ مستکرہ پر حد لازم نہیں ہے ۔ان صفیة بنت ابی عبید اخبرتہ ان عبدا من رقیق الامارة وقع علی ولیدة من الخمس فاستکرھھاحتی اقتضھا،فجلدہ عمر الحد ونفاہ ولم یجلد الولیدة من اجل انہ استکرھا (د) (بخاری شریف ، باب اذا استکرھت المرأة علی الزنا فلا حد علیھا ص ١٠٢٧ نمبر ٦٩٤٩) اس حدیث میں ہے کہ مجبور باندی پر حد نہیں لگائی۔اس سے معلوم ہوا کہ شراب یا نبیذ خوشی سے پی ہو تب حد لگے گی،مجبور کرکے پلایا ہوتو حد نہیں لگے گی۔
]٢٤٩٢[(٦)اورنہیں حد لگے گی یہاں تک کہ نشہ اتر جائے۔  
وجہ  حد لگانے کا مقصد تنبیہ کرنا ہے اور نشہ کے عالم میں مارنے سے اس کو کچھ پتا نہیں چلے گا کہ مجھے کیوں مارا جا رہا ہے۔ اس لئے نشہ اترنے کے بعد حد لگائے (٢) حدیث میں ہے۔عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ اتی برجل سکران او قال نشوان فلما ذھب سکرہ امر بجلدہ (ہ) (سنن للبیہقی، باب ماجاء فی اقامة الحد فی حال السکر او حتی یذھب سکرہ ج ثامن ص ٥٥١ نمبر ١٧٥٢٥ مصنف ابن 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عبید اللہ بن مسعود نے کوڑا نہیں مارا یہاں تک کہ گواہ کے ذریعہ ثابت ہو گیا کہ ایسی چیز جس سے نشہ ہوتا ہے یا پینے کا اقرار کرے(ب)میں نے حضرت عطا سے پوچھا بو آرہی ہے حالانکہ وہ نشہ آور نہیں ہے؟ فرمایا حد نہیں ہے مگر گواہ سے۔ اس لئے کہ بو کبھی ہوتی ہے ایسے شراب سے جس میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے،اور عمر بن دینار نے فرمایا جو صرف بو سونگھنے سے حد نہیں ہے(ج) اپنی جوان باندیوں کو زنا پر مجبور نہ کرو اگر وہ پاکدامن رہنا چاہتے ہوں تاکہ تم دنیوی زندگی کو تلاش کرو ۔اور جو ان کو مجبور کرے تو اللہ ان کو مجبور کرنے کے بعد معاف کرنے والے ہیں (د) امارت کے ایک غلام نے خمس کی باندی سے زنا کرلیا اور اس کو مجبور کیا یہاں تک کہ ضرورت پوری کر لی تو حضرت عمر نے اس کو حد لگائی اور قید کیا اور باندی کو کوڑے نہیں لگائے اس لئے کہ اس کو مجبور کیا تھا(ہ) (حاشیہ اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter