Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

396 - 448
]٢٤٨٩[(٣)ومن سکر من النبیذ حُدَّ]٢٤٩٠[ (٤)ولا حد علی من وجد منہ رائحة الخمر او من تقیَّأھا۔

وجہ  ایک اثر پہلے گزر چکا ہے۔عن عمر بن الخطاب انہ رجلا وجد منہ ریح شراب الحد تاما(الف) (دار قطنی،نمبر ٤٦٤٣ سنن للبیہقی ،نمبر ١٧٥١٣) دوسری میں ہے۔عن عقبة بن الحارث ان النبی ۖ اتی بنعمان او بابن نعمان وھو سکران فشق علیہ وامر من فی البیت ان یضربوہ فضربوہ بالجرید والنعال (ب) (بخاری شریف، باب الضرب بالجرید والنعال ص ١٠٠٢ نمبر ٦٧٧٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سکران اور مست کی حالت میں پکڑا جائے تو حد لازم ہوگی۔اثر میں ہے۔ عن الشعبی قال لایؤجل فی الحدود والا قدر ما یقوم القاضی (ج)( مصنف عبدالرزاق، باب لا یوجل فی الحدود ج سابع ص ٤٣١ نمبر ١٣٧٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ پرانی باتوں کا اعتبار نہیں۔
فائدہ  امام شافعی اور امام محمد فرماتے ہیں کہ بو جانے کے بعد اگر زمانہ قریب میں پی ہو اور اقرار کیا ہو تب بھی حد لازم ہوگی۔اور زمانہ قریب کا مطلب یہ ہے کہ ایک ماہ کے اندر کو قریب کہتے ہیں۔ اور ایک ماہ سے دور کو بعید کہتے ہیں ۔اس لئے ایک ماہ کے اندر اندر شراب پی ہو اور اقرار کرے یا گواہی دے دے تو حد لگ جائے گی۔
]٢٤٨٩[(٣)کوئی نبیذ پینے سے نشہ ہو جائے تو حد لگائی جائے گی۔  
وجہ  حدیث میں ہے۔عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ اتی برجل قد سکر من نبیذ فجلدہ (د) (دار قطنی، کتاب الاشربة ص ١٧٧ ج رابع نمبر ٤٦٥٤ سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی وجوب الحد علی من شرب خمرا او نبیذا او سکرا ج ثامن ص ٥٤٣ نمبر ١٧٤٩٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نبیذ پیئے اور نشہ آجائے اور بو کی حالت میں پکڑا جائے اور گواہ ہو تو حد لگے گی۔
]٢٤٩٠[(٤)اور حد اس پر نہیں ہے جس سے شراب کی بدبو آئے یا جو شراب قے کرے۔  
تشریح  کسی آدمی کے منہ سے شراب کی بو آئے اور اس پر گواہ نہ ہو اور اقرار نہ کیا ہو تو صرف بو آنے سے یا شراب کی قے کرنے سے حد لازم نہیں ہوگی ۔
 وجہ  ممکن ہے کہ دوائی کے طور پر استعمال کی ہو یا کسی نے زبردستی پلائی ہو جس کی وجہ سے بدبو آرہی ہے یا قے کی ہے۔ اس لئے یہ معذور ہے اس پر حد لازم نہیں ہوگی۔  
وجہ  اخرجاہ فی الصحیح من حدیث الاعمش ویحتمل ان عبید اللہ بن مسعود لم یجلدہ حتی ثبت عندہ شربہ ما 

حاشیہ  :  (الف)حضرت عمر نے ایک آدمی کو مکمل حد لگائی اس سے شراب کی بو آتی تھی(ب) نعمان یا ابن نعمان کو حضورۖ کے پاس لایا گیا اس حال میں کہ وہ نشہ میں مست تھا۔آپۖ پر گراں گزرا۔آپۖ نے گھر کے لوگوں کو حکم دیا کہ اس کو مارو تو لوگوں نے جوتے اور چھڑیوں سے مارا(ج)حضرت شعبی نے فرمایا حدود میں تاخیر نہ کریں مگر اتنی کہ قاضی اپنی جگہ سے کھڑا ہو جائے،یعنی جرم کرتے ہوئے اتنی دیر کے بعد گواہی دی تو کوئی بات نہیں ہے(د) حضورۖ کے پاس ایک آدمی لایا گیا جو نبیذ سے نشہ آور ہو گیا تھا تو اس کو کوڑے لگائے۔

Flag Counter