Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

39 - 448
ویصح النکاح ان لم یسم فیہ مھرا]١٧٧٩[(٥٤) واقل المھر عشرة دراھم فان سمی 

تشریح  نکاح میں کم سے کم مہر دس درہم ہے۔اور اگر اس سے کم مہر رکھا پھر بھی عورت کو دس درہم ملیں گے۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ مہر دس درہم سے کم نہ ہو۔عن جابر بن عبد اللہ ان رسول اللہ ۖ قال لا صداق دون عشرة دراھم(الف)  (دار قطنی ، کتاب النکاح ،ج ثالث، ص ١٧٣ نمبر ٣٥٦٠ سنن للبیہقی ،  باب ما یجوز ان یکون مہرا ج سابع ،ص ٣٩٢، نمبر ١٤٣٨٤ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر دس درہم سے کم نہ ہو (٢) اوپر آیت میں تھا کہ  تبتغوا باموالکم  جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی اہم مال ہو۔اور دس درہم سے کم اہم مال نہیں ہے۔اس لئے بضعہ کی قیمت اہم مال ہونا چاہئے اور وہ دس درہم ہے۔
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک جتنے مال پر میاں بیوی متفق ہو جائیں وہ مال لازم ہوگا چاہے لوہے کی انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔  
وجہ  ان کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں آپۖ نے فرمایا کہ جاؤ لوہے کی انگوٹھی ہی تلاش کرکے لاؤ ۔سمعت سہل بن سعد الساعدی یقول انی لفی القوم عند رسول اللہ ۖ اذ قامت امرأة ... قال ۖ اذھب فاطلب ولو خاتما من حدید (ب) (بخاری شریف ، باب التزویج علی القرآن وبغیر صداق ص ٧٧٤ نمبر ٥١٤٩ مسلم شریف ، باب الصداق وجواز کونہ تعلیم قرآن ص ٤٥٧ نمبر ١٤٢٥) اس حدیث میں لوہے کی انگوٹھی تلاش کرنے کے لئے کہا جو بہت کم قیمت ہوتی ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ کم قیمت کی چیز بھی مہر بن سکتی ہے۔اور امام مالک فرماتے ہیں کہ چوتھائی دینار سے کم نہ ہو۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے ۔سمعت عبد اللہ بن عامر بن ربیعة عن ابیہ ان امرأة من بنی فزارة تزوجت علی نعلین فقال رسول اللہ ارضیت من نفسک ومالک بنعلین قالت نعم قال فاجازہ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی مہور النساء ص ٢١١ نمبر ١١١٣)اس حدیث میں دو جوتے پر شادی کی ہے جو تقریبا چوتھائی دینار کا ہوتا ہے(٢) دوسری حدیث میں ہے۔عن عائشة قالت قال النبی ۖ تقطع الید فی ربع دینار فصاعدا (بخاری شریف، باب قول اللہ تعالی والسارق والسارقة فاقطعوا ایدیھما وفی کم یقطع ص ١٠٠٣ نمبر ٦٧٨٩) اس حدیث میں چوتھائی دینار کے بدلے چور کا ہاتھ کاٹا گیا۔جس سے معلوم ہوا کہ ایک عضو کی کم سے کم قیمت چوتھائی دینار ہے۔اور مہر بھی ایک عضو کی قیمت ہے اس لئے وہ بھی چوتھائی دینار سے کم نہیں ہونا چاہئے۔
گنجائش ہوتو مہر فاطمی مستحب ہے۔کیونکہ آپ کی ازواج مطہرات کا مہر بھی مہر فاطمی یعنی پانچ سو درہم تھا۔حدیث میں ہے ۔سألت عائشة زوج النبی ۖ کم کان صداق رسول اللہ ؟ قالت کان صداقہ لازواجہ ثنتی وشرة اوقیة و نشا،قالت اتدری ما النش؟ قال قلت لا،قالت نصف اوقیة فتلک خمس مائة درہم،فھذا صداق رسول اللہ لازواجہ(مسلم شریف ، باب الصداق وجواز کونہ تعلیم قرآن الخ ،ص ٤٥٧،نمبر ١٤٢٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ازواج مطہرات کا مہر پانچ سو درہم تھا۔ایک درہم 0.262 تولہ کا ہوتا ہے یا 3.061 گرام کا ہوتا ہے۔ اس لئے ان کو پانچ سو سے ضرب دیں تو 131.25  یا 1530.5 گرام چاندی 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے فرمایا کہ مہر دس درہم سے کم نہیں ہے(ب) سہل بن سعد فرماتے ہیں کہ میں کچھ لوگوں کے ساتھ آپ کی خدمت میں تھا کہ ایک عورت کھڑی ہوئی...آپۖ نے فرمایا جاؤ ! پس ایک انگوٹھی ہی تلاش کرکے لاؤ چاہے لوہے کی ہی کیوں نہ ہو۔

Flag Counter