Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

38 - 448
عند ابی حنیفة رحمہ اللہ حتی یتم لھا مھر مثلھا او یفرقھا]١٧٧٧[(٥٢) واذا زوج الاب ابنتہ الصغیرة ونقص من مھر مثلھا او ابنہ الصغیر وزاد فی مھر امرأتہ جاز ذلک علیھما ولا یجوز ذلک لغیر الاب والجد]١٧٧٨[(٥٣) ویصح النکاح اذا سمی فیہ مھرا 

]١٧٧٧[(٥٢)اگرباپ نے اپنی چھوٹی بیٹی کی شادی کرائی اور مہر مثل سے کم رکھا۔یا چھوٹے بیٹے کی شادی کرائی اور اس کی بیوی کی مہر میں زیادہ کیا تو یہ دونوں پر جائز ہے۔اور نہیں جائز ہے باپ اور دادا کے علاوہ کے لئے۔  
تشریح  باپ اور دادا میں شفقت کاملہ ہے اور عقل بھی ہے۔اس لئے وہ اگر بیٹے یا بیٹی کے ساتھ مہر کے معاملے میں کچھ زیادتی کرے تو یہ قابل برداشت ہے۔مثلا چھوٹی بیٹی کی شادی کی اورمہر مثل سے کم مہر رکھا یا چھوٹے بیٹے کی شادی کی اور اس کی بیوی کا جو مہر مثل بنتا ہے اس سے زیادہ رکھا تو ان کے لئے یہ جائز ہے اور نکاح ہو جائے گا۔  
وجہ  مہر کے بارے میں اگر چہ زیادتی کی ہے لیکن اس کے علاوہ اور مصالح ہیں جن کی وجہ سے انہوں نے یہ زیادتی برداشت کی ہوگی اس لئے مہر کی کمی بیشی قابل قبول ہوگی(٢) عن عائشة ان النبی ۖ تزوجھا وھی بنت ست سنین وادخلت علیہ وھی بنت تسع ومکثت عندہ تسعا (الف)(بخاری شریف، باب انکاح الرجل ولدہ الصغار ص ٧٧١ نمبر ٥١٣٣) اس حدیث میں چھوٹی لڑکی کی شادی تریپن سال کے آدمی سے کرائی تا ہم اس لئے جائز ہو گیا کہ حضورۖ کے ساتھ شادی تھی۔جس سے معلوم ہوا کہ بڑی مصلحت کی خاطر چھوٹی مصلحت کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔  
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ غبن فاحش تک مہر میں کمی کرنا یا زیادتی کرنا قابل قبول ہے۔اس سے زیادہ مصلحت کے خلاف ہے اس لئے جائز نہیں ہے ۔
 نوٹ  باپ اور دادا کے علاوہ میںیا تو شفقت کاملہ نہیں ہے جیسے چچا وغیرہ یا عقل کامل نہیں ہے جیسے ماں۔اس لئے ان لوگوں نے کمی زیادتی کے ساتھ شادی کرائی تو قابل قبول نہیں ہوگا۔
]١٧٧٨[(٥٣)نکاح صحیح ہے جبکہ متعین کرے اس میں مہر اور صحیح ہے نکاح اگر چہ متعین نہیں کیا ہو اس میں مہر ۔
 تشریح  نکاح کرتے وقت مہر کا نام لے یا نہ لے دونوں صورتوں میں نکاح درست ہے۔  
وجہ  مہر تو نص قطعی اور آیت کی وجہ سے فرض ہے۔اس لئے اس کا نام نہ بھی لے تب بھی نکاح درست ہو جائے گا۔اور مہر مثل لازم ہو جائے گا (٢) آیت میں فرض ہونے کی دلیل موجود ہے]١٧٧٩[(٥٤) اور کم سے کم مہر دس درہم ہے۔پس اگر متعین کیا دس درہم سے کم تو اس کے لئے دس درہم ہیں۔  

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے حضرت عائشہ سے شادی کی جبکہ وہ چھ سال کی تھی۔اور رخصتی ہوئی جبکہ وہ سات سال کی تھی۔اور آپ کے پاس نو سال رہیں(ب) حلال کی گئی ہے ان کے علاوہ یہ کہ تلاش کرو مال کے بدلے پاکدامنی اختیار کرنے کے لئے،پانی بہانے کے لئے نہیں۔

Flag Counter