Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

37 - 448
الدین والمال وہو ان یکون مالکا للمھر والنفقة]١٧٧٥[ (٥٠) وتعتبر فی الصنائع ]١٧٧٦[(٥١) واذا تزوجت المرأة ونقصت من مھر مثلھا فللاولیاء الاعتراض علیھا 

ہے۔عن فاطمة بنت قیس ... ان معاویة بن ابی سفیان وابا جھم خطبانی فقال رسول اللہ اما ابو جھم فلا یضع عصاہ عن عاتقہ واما معاویة فصعلوک لا مال لہ انکحی اسامة بن زید فکرھتہ (الف) (مسلم شریف ، باب المطلقة البائن لا نفقة لھا ص ٤٨٣ نمبر ١٤٨٠) اس حدیث میں  واما معاویة فصعلوک لا مال لہ  سے پتہ چلا کہ کفو میں مال کی بھی ضرورت ہے۔دوسری حدیث میں ہے عن سمرة قال قال رسول اللہ الحسب المال والکرم والتقوی (ب) (سنن للبیہقی ، باب اعتبار الیسار فی الکفاء ة ج، سابع ص ٢١٩،نمبر١٣٧٧٦  دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث، ص ٢٠٩، نمبر ٣٧٥٦) اس حدیث میں بھی مال کی اہمیت ہے۔اس لئے کفو میں مال کا بھی اعتبار ہے۔اور مہر اور نفقے کی مقدار مال کی ضرورت اس لئے ہے کہ اسی سے ازدواجی زندگی بحال رہے گی۔
]١٧٧٥[(٥٠)اور کفو کا اعتبار کیا جائے گا پیشے میں۔  
تشریح  پیشے کے اعتبار سے بھی میاں بیوی قریب قریب ہوں۔ ایسا نہ ہو کہ ایک عطاری کا پیشہ کرتا ہو اور دوسرا حجامی کا پیشہ کرتا ہو۔  
وجہ  کیونکہ پیشہ کا اعتبار کیا جائے گا (٢) عن عبد اللہ بن عمر قال قال رسول اللہ ۖ العرب بعضھم اکفاء لبعض قبیلة بقبیلة ورجل برجل والموالی بعضھم اکفاء لبعض قبیلہ بقبیلة ورجل برجل الا حائک او حجام(ج)(سنن للبیہقی،باب اعتبار الصنعة فی الکفائة ج سابع، ص ٢١٧،نمبر١٣٧٦٩)اس حدیث میں ہے کہ مگر جولاہے اور حجام سے عرب لوگ شادی نہ کریں۔کیونکہ ان کا پیشہ اور ہے اور عرب کا پیشہ اور ہے ۔اس لئے کفو میں پیشے کا بھی اعتبار ہے۔  
لغت  صنائع  :  صنعة کی جمع ہے اس کا ترجمہ ہے پیشہ۔
]١٧٧٦[(٥١)اگر عورت نے شادی کی اور مہر مثل سے کم رکھی تو ولی کو اس پر اعتراض کا حق ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک۔یہاں تک کہ اس کے لئے مہر مثل پوری کردے یا اس کو جدا کردے۔  
وجہ  امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ مہر کے زیادہ ہونے سے ولیوں کو عزت ملتی ہے اور فخر ہوتا ہے۔اور کم ہونے سے شرمندگی ہوتی ہے۔اس لئے مہر کم رکھا تو ولیوں کو حق ہوگا کہ قاضی کے سامنے اعتراض پیش کریں اور یا تو اس عورت کا مہر مثل پورا کرے یا پھر تفریق کرے۔اور صاحبین فرماتے ہیں کہ دس درہم تک تو شریعت کا حق ہے۔اس سے زیادہ خود عورت کا حق ہے۔اب اگر وہ اس حق کو ساقط کرنا چاہتی ہے تو وہ اس کا ذاتی معاملہ ہے۔اس لئے ولیوں کو اس پر اعتراض کا حق نہیں ہوگا۔

حاشیہ  :  (الف) معاویہ بن ابی سفیان اور ابو جہم نے مجھ کو پیغام نکاح دیا ۔پس حضورۖ نے فرمایا بہر حال ابو جہم تو وہ کندھے سے لکڑی نہیں رکھتے ہیں۔بہر حال معاویہ تو غریب ہیں۔ان کے پاس مال نہیں ہے۔اسامہ بن زید سے نکاح کرو تو میں نے ناپسند کیا (ب) آپۖ نے فرمایا حسب مال ہے اور کرم تقوی ہے(ج) آپۖ نے فرمایا عرب بعض کفو ہے بعض کا قبیلہ قبیلے کے ساتھ،مرد مرد کے ساتھ۔اور آزاد کردہ غلام کفو ہے بعض بعض کا،قبیلہ قبیلے کے ساتھ اور آدمی آدمی کے ساتھ مگر جولاہے اور حجام۔

Flag Counter