Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

372 - 448
]٢٤٤٧[(٤)فاذا بینواذلک وقالوا رأیناہ وطأھا فی فرجھا کالمیل فی المکحلة۔ 

منک فی ذلک منھا ؟ قال نعم قال کما یغیب المرود فی المکحلة والرشاء فی البئر؟ قال نعم قال ھل تدری ما الزنا؟ قال نعم اتیت منھا حراما ما یأتی الرجل من امرأتہ حلالا قال فما ترید بھذا القول ؟قال ارید ان تطھر نی فامر بہ فرجم (الف) (ابو داؤد شریف، باب رجم ماعز بن مالک ص ٢٦٠ نمبر ٤٤٢٨ بخاری شریف، باب لا یرجم المجنون والمجنونة ص ١٠٠٦ نمبر ٦٨١٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زنا کیا ہے گواہوں سے اور اقرار کرنے والے سے پوری طرح اس کی تحقیق کریںگے۔
اور کس کے ساتھ زنا کیا یہ بھی پوچھے اس کے لئے یہ حدیث ہے۔ حدثنی یزید بن نعیم بن ھزال عن ابیہ ... فقال النبی ۖ انک قد قلتھا اربع مرات فبمن ؟ قال بفلانة قال ھل ضاجعتھا ؟ قال نعم قال ھل باشرتھا؟ قال نعم قال ھل
 جامعتھا ؟ قال نعم قال فامر بہ ان یرجم (ب) (ابو داؤد شریف، باب رجم ماعز بن مالک ص ٢٦٠ نمبر ٤٤١٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ یہ بھی پوچھے کہ کس سے زنا کیا تاکہ ایسا نہ ہو کہ اس کے لئے حلال عورت ہو اور زنا کی گواہی دے رہا ہو۔
اور زنا کی جگہ اس لئے پوچھے کہ اگر گواہوں کے درمیان جگہ کے بارے میں اختلاف ہو جائے تو حد ساقط ہو جائے گی۔  
وجہ  اثر میںہے۔عن ابراھیم فی اربعة شھدوا علی امرأة بالزنا ثم اختلفوا فی الموضع فقال بعضھم بالکوفة وقال بعضھم بالبصرة قال یدرأ عنھم جمیعا (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب شہادة اربعة علی امرأة بالزنا واختلافھم فی الموضع ج سابع ص ٣٣٤ نمبر ١٣٣٨٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ زناکی جگہ میں اختلاف ہوجائے تو حد ساقط ہو جائے گی۔اس لئے جگہ کے بارے میں بھی گواہوں سے پوچھے ۔
]٢٤٤٧[(٤)پس جب اس کو بیان کردے اور وہ کہیں میں نے اس کو وطی کرتے دیکھا ہے اس کے فرج میں جیسے سلائی سرمہ دانی میں۔  
تشریح  گواہ نے اشارہ کنایہ سے زنا کی گواہی دی تو مقبول نہیں ہے بلکہ پوری وضاحت سے کہنا ہوگا کہ جیسے سلائی سرمہ دانی میں ڈالی جاتی ہے ایسا میں نے کرتے ہوئے دیکھا تب زنا کا ثبوت ہوگا۔  
وجہ  اوپر کی حدیث میں اسی طرح کے الفاظ ہیں ۔کل ذلک یعرض عنہ النبی ۖ فاقبل فی الخامسة فقال انکتھا ؟ قال نعم 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ماعز اسلمی حضور کے پاس آئے اور اپنے اوپر چار مرتبہ گواہی دی کہ انہوں نے حرام عورت استعمال کی ہے۔ حضورۖ ہر مرتبہ اعراض فرماتے رہے۔پھر پانچویں مرتبہ متوجہ ہوئے اور پوچھا کہ کیازنا کیا ہے؟کہاںہاں !پھر پوچھا یہاں تک کہ تمہارا اس کے اندر داخل ہو گیا تھا؟ کہا ہاں ! جیسے سلائی سرمہ دانی میں غائب ہوتی ہے یا ڈول کنویں میں غائب ہوتا ہے؟ کہا ہاں ! حضورۖ نے پوچھا جانتے ہو زنا کیا ہے؟ کہا ہاں ؟ آدمی بیوی سے جو کام حلال کے طور پر کرتا ہے وہی کام یعنی وطی حرام کے طور پر کیا ہے۔ آپۖ نے پوچھا اس اقرار سے تم کیا چاہتے ہو؟ فرمایا مجھے پاک کر دیجئے آپۖ نے حکم دیا جس کی بنا پر وہ رجم کر دیئے گئے(ب) آپۖ نے فرمایا تم نے چار مرتبہ زنا کے بارے میں اقرار کیا ہے لیکن یہ تو بتاؤ کہ کس کے ساتھ زنا کیا؟ کہا فلانہ کے ساتھ۔پوچھا کیا لیٹ گئے تھے؟ کہا ہاں ! پوچھا کیا اس کے ساتھ مباشرت کی تھی ؟ کہاہاں ! پوچھا کیا اس سے جماع کیا؟ کہا ہاں ! آپۖ نے حکم دیا کہ رجم کر دیا جائے(ج) حضرت ابراہیم نے فرمایا چار آدمیوں نے ایک عورت پر زنا کی گواہی دی۔پھر مقام زنا میں اختلاف کرگئے۔بعض گواہ نے کہا کوفہ میں اور بعض نے کہا بصرہ میں۔ فرمایا سب سے حد ساقط ہو جائے گی۔

Flag Counter