Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

371 - 448
]٢٤٤٥[(٢)فالبینة ان تشھد اربعة من الشھود علی رجل وامرأة بالزنا]٢٤٤٦[ (٣)فسألھم الامام عن الزنا ماھو وکیف ھو واین زنی ومتی زنی وبمن زنی۔ 

محصن نہیں ہے تو سو کوڑے حد لگے گی۔
]٢٤٤٥[(٢)پس بینہ کی شکل یہ ہے کہ گواہی دیں چار گواہ مرد پر یا عورت پر زنا کی۔
 تشریح  چار گواہ کسی مرد یا عورت پر گواہی دیں کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو زنا ثابت ہوگا۔  
وجہ  زنا میں چار گواہوں کی ضرورت اس لئے ہے کہ اس کی جان جائے گی۔ اور قرآن میں بھی ہے کہ ثبوت کے لئے چار گواہ چاہئے (٢) والتی یأتین الفاحشة من نسائکم فستشھدوا علیھن اربعة منکم فان شھدوا فامسکوھن فی البیوت (الف) (آیت ١٥ سورة النساء ٤) اس آیت سے معلوم ہوا کہ چار گواہ چاہئے (٢) حدیث میں ہے۔ ان سعید بن عبادة قال یا رسول اللہ ۖ ان وجدت مع امرأتی رجلا اامھلہ حتی اتی باربعة شھداء ؟ قال نعم (ب) (مسلم شریف، کتاب اللعان ص ٤٨٨ نمبر ١٤٩٨) اس آیت سے اور حدیث سے معلوم ہوا کہ زنا ثابت کرنے کے لئے چار گواہ چاہئے۔ اور آیت میں منکم چونکہ مذکر کی ضمیر ہے اس لئے چاروں گواہ مردہوں ۔
]٢٤٤٦[(٣)امام گواہوں سے پوچھیںگے زنا کے بارے میں کہ زنا کیا ہے؟کس طرح ہوتا ہے؟زنا کہاں کیا ہے؟ کب کیا ہے؟کس کے ساتھ کیا ہے؟  
تشریح  گواہ زنا کی گواہی دیدے تو امام گواہوں سے پوری تحقیق کریںگے تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے کہ واقعی زنا ہوا ہے یا نہیں ۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ جہاں تک ہو سکے حد کو ساقط کی جائے۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ ادرئوا الحدود عن المسلمین مااستطعتم فان کان لہ مخرج فخلوا سبیلہ فان الامام ان یخطیٔ فی العفو خیر من ان یخطیٔ فی العقوبة (ج) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی درء الحدود ص ٢٦٣ نمبر ١٤٢٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہاں تک ہو سکے حدود کو شبہ کی بنا پر ساقط کی جائے۔
گواہوں سے زنا کے بارے میں پوچھے کہ زنا کیا ہے ؟ یعنی جو کام اپنی بیوی سے حلال کے طور پر کرتا ہے وہی کام اجنبیہ عورت سے حرام کے طور پر کرنے کو کہتے ہیں۔گواہ اس حقیقت کو جانتا ہو۔  
وجہ  حدیث میں ہے۔ انہ سمع ابا ہریرة یقول جاء الاسلمی الی نبی اللہ ۖ فشھد علی نفسہ انہ اصاب امرأة حراما اربع مرات کل ذلک یعرض عنہ النبی ۖ فاقبل فی الخامسة فقال انکتھا ؟قال نعم قال حتی غاب ذلک 

حاشیہ  :  تمہاری عورتوں میں سے جو زنا کرائے ان پر تمہارے لوگوں میں سے چار گواہ لاؤ ۔پس اگر گواہی دے دیں تو ان کو گھروں میں قید رکھو (ب) سعد بن عبادہ نے فرمایا یا رسول اللہ ! میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک آدمی پایا۔کیا اس کو چھوڑ کر چار گواہ بلانے جاؤں ؟ آپۖ نے فرمایا ہاں ؟(ج) آپۖ نے فرمایا جب تک ہو سکے مسلمانوں سے حدود دفع کیا کرو۔ پس اگر اس کے لئے کوئی راستہ نکلے تو اس کو چھوڑ دو۔اس لئے کہ امام معاف کرنے میں غلطی کرے یہ زیادہ بہتر ہے اس سے کہ سزا دینے میں غلطی کرے ۔

Flag Counter