Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

373 - 448
]٢٤٤٨[(٥)وسأل القاضی عنھم فعدّلوا فی السرّ والعلانیة حکم بشھادتھم۔

قال حتی غاب ذلک منک فی ذلک منھا؟ قال نعم قال کما یغیب المرود فی المکحلة والرشاء فی البئر ؟ قال نعم (الف) (ابو داؤد شریف، باب رجم ماعز بن مالک ص ٢٦٠ نمبر ٤٤٢٨) اس حدیث میں ہے کہ اس طرح بیان کریں کہ میں نے سلائی کو سرمہ دانی میں جس طرح ڈالتے ہیں اس طرح کرتے دیکھا ہے۔  
لغت  میل  :  سرمہ کی سلائی،  مکحلة  :  کحل سے مشتق ہے سرمہ،مکحلة سرمہ رکھنے کی چیز،سرمہ دانی۔
]٢٤٤٨[(٥)قاضی نے سوال کیا گواہوں کے بارے میں تو ان کو عادل بتایا خفیہ اور علانیہ تو فیصلہ کردے ان کی شہادت کے مطابق۔  
تشریح  گواہوں کی گواہی کے بعد قاضی خفیہ اور علانیہ طور پر گواہوں کی اخلاقی حالت کے بارے میں پوچھ تاچھ کرے ۔ظاہری طور پر اور باطنی طور پر دونوں طرح لوگ ان کے صلاح اور تقوی کی گواہی دیں جس کو تعدیل کہتے ہیں تو قاضی ان کی گواہی پر زنا کا فیصلہ کردے ۔
 وجہ  تحقیق و تفتیش کی دلیل یہ آیت ہے۔یا ایھا الذین آمنوا ان جائکم فاسق بنبأ فتبینوا ان تصیبوا قوما بجہالة فتصبحوا علی ما فعلتم نادمین (ب) (آیت ٦ سورة الحجرات ٤٩) اس آیت سے معلوم ہوا کہ کوئی خبر آئے تو اس کی تحقیق کرنی چاہئے ۔اسی میں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ گواہی دینے والوں کی بھی تعدیل کرنی چاہئے (٢) حضورۖ حضرت ماعز اسلمی کے بارے میں ان کی قوم سے پوچھا تھا کہ یہ کیسے ہیں۔عن ابن عباس ان ماعز بن مالک اتی النبی ۖ فقال انہ زنی فاعرض عنہ فاعاد علیہ مرارا فاعرض عنہ فسأل قومہ امجنون ھو؟ قالوا لیس بہ بأس (ج) (ابو داؤد شریف، باب رجم ماعز بن مالک ص ٢٦٠ نمبر ٤٤٢١ مسلم شریف ، باب من اعترف علی نفسہ بالزنی ص ٦٦ نمبر ٤٤٣٢١٦٩٥) اس حدیث میں حضورۖ نے حضرت ماعز کی دماغی حالت کے بارے میں تعدیل کی ہے (٣) حضرت عمر نے گواہوں کے بارے میں پوچھا ہے۔عن خرشة بن الحر قال ان شاھدین شھداعندعمر فقال لھما انی لا اعرفکما ولا یضر کما ان لا اعرفکما ائتیا بمن یعرفکما فاتاہ رجل فقال بم تعرفھا ؟ قال بالصلاح والامانة قال کنت جارا لھما ؟ قال لا! قال صحبتھما فی السفر الذی یسفر عن اخلاق الرجال؟ قال لا! قال فانت لاتعرفھما ائتیا بمن یعرفکما (د) (اعلاء السنن ، نمبر ٤٩٦٦،باب السؤال عن الشھود، ج الخامس عشر،ص ١٧٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ گواہوں کے بارے میںتحقیق کرے پھر صحیح معلوم ہوتو فیصلہ کرے ۔
 
حاشیہ  :  (الف) ہر مرتبہ حضورۖ نے اس سے اعراض کیا پھر پانچویں مرتبہ متوجہ ہوئے اور پوچھا کیا زنا کیا ہے؟ کہا ہاں ! پوچھا تمہارا اس میں مکمل غائب ہو گیا تھا؟کہا ہاں ! پوچھا جیسے سلائی سرمہ میں غائب ہوتی ہے اور ڈول کنویں میں ؟ کہا ہاں !(ب)اے ایمان والو !اگر تمہارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو۔کہیں ایسانہ ہو کہ کسی قوم کو لاعلمی میں کچھ کہہ دو اور تمہیں اپنے کئے پر شرمندگی ہو (ج) حضرت ماعز بن مالک حضورۖ کے پاس آئے اور کہا کہ انہوں نے زنا کیا ہے تو آپۖ نے اس سے اعراض کیا ۔انہوں نے اس بات کو کئی مرتبہ آپ ۖ نے پھر بھی اعراض کیا۔پھر اس کی قوم سے پوچھا کیا یہ مجنون ہیں؟ لوگوں نے کہا ایسی کوئی بات نہیں ہے (د)خرشہ بن فرماتے ہیں کہ دو گواہوں نیحضرت عمر کے پاس گواہی دی تو ان دونوں سے کہا میں تم دونوں کو پہچانتا نہیں ہوں۔وہ ایک آدمی کو لے آئے۔ حضرت عمر نے پوچھا ان دونوں کو کس طرح پہچانتے ہو؟ کہایہ نیک اور امانت دار ہیں۔ پوچھا تم ان کے پڑوس میں ہو؟ کہا نہیں ! پوچھا ایسے سفر میں ساتھ رہے ہو جو آدمی کے اخلاق کو ظاہر کرے؟ کہا نہیں ! حضرت عمر نے فرمایا تم ان دونوں کو پہچانتے نہیں ہو۔ تم دونوں ایسے لوگوں کو لاؤ جو تمہیں پہچانتے ہو۔

Flag Counter