Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

36 - 448
المرأة بغیر کفؤ فللاولیاء ان یفرقوا بینھما]١٧٧٤[(٤٩) والکفاء ة تعتبر فی النسب و 

وجہ  غیر کفو میں شادی کی تو اس سے ولی کو شرمندگی ہوگی ۔اس لئے اس شرمندگی کو دور کرنے کے لئے وہ قاضی کے ذریعہ نکاح توڑوا سکتے ہیں (٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن بریدة عن ابیہ قال جائت فتاة الی النبی ۖ فقالت ان ابی زوجنی ابن اخیہ لیرفع بی خسیستہ قال فجعل الا مر الیھا فقالت قد اجزت ما صنع ابی ولکن اردت ان تعلم النساء ان لیس الی الآباء من الامر شیء (الف) (ابن ماجہ شریف، باب من زوج ابنتہ وھی کارھة ص ٢٦٨ نمبر ١٨٧٤) اس حدیث میں لڑکی نے حضورۖ کے ذریعہ جو وقت کے قاضی بھی تھے نکاح توڑوایا اور نکاح توڑنے کا اختیار لیا۔یہ اور بات ہے کہ بعد میں اس نکاح کو عورت نے جائز قرار دے دیا۔اس لئے یہاں بھی غیر کفو میں شادی کی ہو تو اولیاء کو قاضی کے ذریعہ توڑوانے کا حق ہوگا۔
]١٧٧٤[(٤٩)  اور کفوکا اعتبار کیا جائے گا نسب میں اور دین میں اور مال میں ۔اور مال کا مطلب یہ ہے کہ شوہر مالک ہو مہر کا اور نفقے کا  تشریح  کفو کا اعتبار نسب میں کیا جائے گا کہ دونوں کے نسب قریب قریب ہوں ۔ایسا نہ ہو کہ ایک کا نسب قریش کا ہو اور دوسرے کا نسب بہت نیچے درجے کا ہو۔اسی طرح دونوں قریب قریب کے دیندار ہوں۔اور دونوں قریب قریب کے مالدار ہوں۔اور مالدار کا مطلب یہ ہے کہ شوہر مہر دینے کا اور روزانہ کا نان و نفقہ دینے کی طاقت رکھتا ہو۔  
وجہ  (١) حسب نسب کے اعلی اور ادنی ہونے سے فخر کرتے ہیں ۔اس لئے دونوں کے نسب قریب قریب ہوں (٢) عن عبد اللہ بن عمر قال قال رسول اللہ ۖ العرب بعضھم اکفاء لبعض قبیلة بقبیلة ورجل برجل والموالی بعضھم اکفاء لبعض قبیلہ بقبیلة ورجل برجل الا حائک او حجام (ب) (سنن للبیہقی،باب اعتبار الصنعة فی الکفائة ج سابع، ص٢١٧،نمبر١٣٧٦٩) اس حدیث میں ہے کہ عرب بعض بعض کا کفو ہے۔البتہ حجام اور جولاہے نہیں ہیں۔ جس سے معلوم ہوا کہ حسب اور نسب کا اعتبار ہے (٣)عن سلمان الفارسی قال نھا نا رسول اللہ ۖ ان نتقدم امامکم او ننکح نسائکم (ج) (سنن للبیہقی ، باب اعتبار النسب فی الکفاء ة ج ،سابع ص ٢١٧،نمبر١٣٧٦٧) اس حدیث میں عربی نسب نہ ہونے کی وجہ سے حضرت سلمان  نے فرمایا کہ مجھے تمہاری عورتوں سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے(٤) اور دین کے بارے میں یہ آیت ہے۔ولا تنکحوا المشرکات حتی یومن (آیت٢٢١ سورة البقرة ٢) اس آیت میں دین نہ ہونے کی وجہ سے مشرکہ عورت سے شادی کرنے سے منع فرمایا (٥) اور یہ اثر ہے حدثنا سفیان قال الکفو فی الحسب والدین (د) دار قطنی ، کتاب النکاح  ج ثالث ص ٢٠٧نمبر ٣٧٤٧) اور مال میں کفو ہونا چاہئے اس کے لئے یہ حدیث 

حاشیہ  :  (الف) ایک جوان لڑکی حضورۖ کے پاس آئی اور کہا میرے باپ نے اپنے بھتیجے کے ساتھ میری شادی کرادی ہے تاکہ میری وجہ سے ان کی ذلت دور ہو جائے۔راوی فرماتے ہیں کہ آپۖ نے اختیار عورت کے ہاتھ میں دے دیا۔پس لڑکی نے کہا کہ جو کچھ باپ نے کیا میں اس کی اجازت دیتی ہوں ۔لیکن چاہتی ہوں کہ عورتیں جان لیں کہ والدین کو معاملے میں کوئی حق نہیں ہے(ب) آپۖ نے فرمایا عرب بعض کفو ہیں بعض کے،قبیلے قبیلے کے اور آدمی آدمی کے۔اور آزاد کردہ غلام بعض کفو ہیں بعض کے۔قبیلے قبیلے کے اور آدمی آدمی کے مگر جولاہے اور حجام کہ وہ عام عرب شرفاء کے کفو نہیں ہے(ج) حضرت سلمان فارسی نے فرمایا ہمیں حضورۖ نے روکا ہے کہ ہم آپ کی امامت کریں یا آپ کی عورتوں سے نکاح کریں (د) حضرت سفیان نے فرمایا کفو کا اعتبار حسب اور دین میں ہے۔

Flag Counter