Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

368 - 448
الجانی ]٢٤٤٠[(١٠)ولا تعقل العاقلة جنایة العبد ]٢٤٤١[(١١)ولاتعقل الجنایة التی 

١٠٢٠ نمبر ٦٩١٠ مسلم شریف ، باب دیة الجنین ص ٦٢ نمبر ١٦٨١) اس حدیث میں غلام کی قیمت مارنے والی عورت کے عاقلہ اور عصبہ پر لازم کیا۔اور غلام کی قیمت پانچ سو درہم ہے اس کی دلیل ابو داؤد میں ہے۔عن النبی ۖ قال الغرة خمس مائة یعنی درھما،قال ابو داؤد قال ربیعة الغرة خمسون دینارا (الف) (ابو داؤد شریف ، باب دیة الجنین ص ٦٤٨ نمبر ٤٥٨٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلام کی قیمت پانچ سو درہم ہو۔ پانچ سو درہم پوری دیت دس ہزار درہم کا بیسواں حصہ ہوا اور یہ رقم اوپر کی حدیث میں عاقلہ پر لازم کی جس سے معلوم ہوا کہ عاقلہ بیسواں حصہ یا اس سے زیادہ کی رقم برداشت کریںگے اس سے کم کی رقم نہیں (٣) اثر میں ہے۔ عن ابراھیم قال لا تعقل العاقلة فی ادنی من الموضحة قال محمد وبہ ناخذ (ب) کتاب الآثار لامام محمد، باب دیة الخطاء وما تعقل العاقلة ص ١٢٤ نمبر ٥٧٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ موضحہ زخم سے کم کی دیت عاقلہ برداشت نہیں کریںگے۔اور موضحہ کی قیمت پوری دیت کا بیسواں حصہ پانچ اونٹ ہیں۔وفی الموضحة خمس (ج) (نسائی شریف، ذکر حدیث عمر بن حزم ص ٦٦٩ نمبر ٤٨٦٠)  
لغت  نصف عشر  :  پوری دیت کا دسواں حصہ اور اس حصے کا بھی آدھا تو پوری دیت کا بیسواں حصہ ہوا۔
]٢٤٤٠[(١٠)عاقلہ نہیں دیت دیں گے غلام کی جنایت کا۔  
تشریح  غلام ابھی آزاد نہیں ہوا ہو بلکہ کسی کا غلام ہی ہو ایسی حالت میں قتل خطاء کی تو اس کی دیت غلام کی قیمت کے حساب سے ہوگی۔اور خود آقا کو اختیار ہوگا کہ غلام کو جنایت والے کے حوالے کردے یا آقا اس کی دیت دیکر غلام رکھ لے۔تاہم آقا یا آقا کے خاندان والے اس کی دیت ادا نہیں کریںگے۔غلام آزاد ہو جائے تب آقا کے خاندان اس کی دیت ادا کریںگے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن ابن عباس قال لا تعقل العاقلة عمدا ولا صلحا ولا اعترافا ولا ما جنی المملوک ( د) (سنن للبیہقی ، باب من قال لا تحمل العاقلة عمدا ولا عبد ولا صلحا ولا اعترافاج ثامن، ص١٨٢،نمبر ١٦٣٦٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلام جنایت کرے تو اس کی دیت آقا کے عاقلہ پر نہیں ہے۔اسی طرح قاتل کسی چیز کا اعتراف کرے تو وہ بھی قاتل کے عاقلہ پر نہیں ہے۔اور قاتل پر قصاص تھا اس نے مال پر صلح کرلی تو یہ دیت بھی قاتل کے عاقلہ پر نہیں ہے۔
]٢٤٤١[(١١)اور نہیں دیت دے گا اس جنایت کی جس قصور وارنے اقرار کیا۔مگر یہ کہ باقی لوگ اس کی تصدیق کریں۔  
تشریح  قاتل کسی مال کا اعتراف کرتا ہے کہ مقتول کا اتنا مال میرے ذمے ہے تو یہ بھی قاتل کے عاقلہ ادانہیں کریںگے۔ہاں ! اگر عاقلہ اس کی تصدیق کریں کہ واقعی مقتول کا اتنا مال تمہارے ذمے ہے اور ہم لوگ اس کو خوشی سے ادا کریںگے تو ادا کرسکتے ہیں۔کیونکہ یہ ان کا مال ہے اور اپنا مال کہیں بھی خرچ کر سکتے ہیں۔  

حاشیہ  :   (الف) حضرت شعبی سے ہے غلام کی قیمت پانچ سو درہم ،اور حضرت ربیعہ نے فرمایا پچاس دینار (ب) حضرت ابراہیم نے فرمایا موضحہ زخم سے کم میں خاندان والے دیت ادا نہیں کریں گے،حضرت امام امحمد  نے فرمایا وہی ہمارا عمل ہے (ج) اور موضحہ زخم میں پانچ اونٹ ہیں(د) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ قتل عمد کی دیت خاندان والے نہیں ادا کریں گے۔اور نہ صلح کی اور نہ اقرار کرنے کی اور جو مملوک نے جنایت کی اس کی دیت بھی عاقلہ ادا نہیں کریں گے۔

Flag Counter