Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

364 - 448
]٢٤٣٣[(٣) یؤخذ من عطایاھم فی ثلث سنین فان خرجت العطایا فی اکثر من ثلث سنین او اقل اخذ منھا ]٢٤٣٤[(٤)ومن لم یکن من اھل الدیوان فعاقلتہ قبیلتہ ]٢٤٣٥[(٥)تقسط علیھم فی ثلث سنین لایزاد الواحد علی اربعة دراھم فی کل سنة درھم ودانقان وینقص منھا۔

نمبر ٤٨٣٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دیت عصبہ اور خاندان والوں پر ہوگی۔
]٢٤٣٣[(٣)اور ان کے عطیے میں سے لی جائے گی تین سالوں میں۔پس اگر عطیہ نکلے تین سال سے زیادہ میں یا کم میں تو اس سے لی جائے گی۔  
تشریح  دیت عاقلہ سے تین سالوں میں وصول کی جائے گی۔اگر اہل دفتر کے عطیہ  سے تین سال سے زیادہ میں دیت پوری ہو تو زیادہ میں وصول کیا جائے گا۔اور اگر تین سال سے کم میںپوری ہوجائے تو کم میں وصول کیا جائے گا۔
  وجہ  انبأ الشافعی قال وجدنا عاما فی اھل العلم ان رسول اللہ ۖ قضی فی جنایة الحر المسلم علی الحر خطأ بمائة من الابل علی عاقلة الجانی وعاما فیھم انھا فی مضی الثلاث سنین فی کل سنة ثلثھا وباسنان معلومة (الف) (سنن للبیہقی ، باب تنجیم الدیة علی العاقلة ج ثامن، ص١٩٠، نمبر ١٦٣٨٩ مصنف ابن ابی شیبة ١٠٦ الدیة فی کم تودی ج خامس، ص٤٠٥، نمبر ٢٧٤٢٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ تین سال میں دیت وصول کی جائے گی (٢) اس اثر میں بھی ہے۔عن یحیی بن سعید ان من السنة ان تنجم الدیة فی ثلاث سنین (ب) (سنن للبیہقی ، باب تنجیم الدیة ج ثامن ،ص ١٢٤ ،نمبر ١٦١٣١)
]٢٤٣٤[(٤)جو لوگ دفتر والے نہ ہوں ان کا عاقلہ خاندان والے ہیں۔  
تشریح  اوپر گزر چکا ہے کہ جس کا نام دفتر میںہے اس کا عاقلہ دفتر والے ہیں ۔اور جو لوگ دفتر والے نہیں ہیں ان کا عاقلہ خاندان والے ہیں۔  
وجہ  دلیل ،حدیث وغیرہ گزر چکی ہے۔وان العقل علی عصبتھا (بخاری شریف، نمبر ٦٩٠٩  مسلم شریف ،نمبر ١٦٨١)
]٢٤٣٥[(٥)ان لوگوں پر قسط وار کردی جائے گی تین سالوں میں۔ایک آدمی پر چار درہم سے زیادہ نہ کیا جائے۔ہر سال میں ایک درہم اور دو دانق اور چار سے کم بھی ہو سکتے ہیں۔  
تشریح  عاقلہ کے ہر آدمی سے چار درہم لیا جائے۔اور چونکہ تین سال میں لینا ہے اس لئے ایک سال میں ایک درہم اور ایک تہائی یعنی دو دانق لیا جائے گا۔ اس اعتبار سے ٢٥٠٠ دو ہزار پانچ سو آدمیوں سے دیت لینی ہوگی تب دس ہزار درہم مکمل ہوں گے۔

حاشیہ  :  (الف) ہمیں حضرت امام شافعی نے خبر دی کہ عام اہل علم کو پایا گیا کہ مسلمان آزاد آزاد پر غلطی سے جنایت کرے تو حضورۖ نے فیصلہ فرمایا سو اونٹ کا جنایت کرنے والے کے عاقلہ پر۔اور ان میں عام بات تھی کہ تین سال گزرے،ہر سال میں ایک تہائی دیت ادا کرے معلوم عمر کے ساتھ(ب) یحیی بن سعید فرماتے ہیں کہ دیت تین سالوں میں قسط وار ادا کرے۔

Flag Counter