Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

363 - 448
وجہ  اوپر حدیث گزری۔وان العقل علی عصبتھا (بخاری شریف،نمبر ٦٩٠٩ مسلم شریف ،نمبر ١٦٨١)(٢) دوسری حدیث میں ہے۔سمع جابر بن عبد اللہ یقول کتب النبی ۖ علی کل بطن عقولة (الف) (مسلم شریف،باب تحریم تولی العتق غیر موالیہ ص ٤٩٥ نمبر ١٥٠٧،کتاب العتق نسائی شریف، صفة شبہ العمد وعلی من دیة الاجنة الخ ص ٦٦٦٦٦٥ نمبر ٤٨٣٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر بطن یعنی خاندان پر دیت واجب ہے (٣) قال اخذت من آل عمر بن الخطاب ھذا الکتاب کان مقرونا بکتاب الصدقة الذی کتب عمر للعمال بسم اللہ الرحمن الرحیم ھذا کتاب محمد النبی ۖ بین المسلمین والمؤمنین من قریش ویثرب ومن تبعھم فلحق بھم وجاھد معھم انھم  امة واحدة دون الناس المھاجرین من قریش علی ربعتھم یتعاقلون بینھم وھم یفدون عانیھم بالمعروف والقسط بین المؤمنین وبنو عوف علی ربعتھم یتعاقلون معاقلھم الاولی الخ (ب) (سنن للبیہقی ، باب العاقلة ج ثامن، ص ١٨٤، نمبر ١٦٣٦٩) اس حدیث میں قریش کو ایک قوم قرار دیا اور ان کو کہا کہ عاقلہتم پر مدد کرنا لازم ہے۔جس سے معلوم ہوا کہ خاندان پر دیت لازم ہے۔
لیکن وہ اہل دیوان میں سے ہو اور اہل دفتر میں سے ہو تو دفتر میں جن لوگوں کا نام ہے وہ لوگ عاقلہ ہیں اور ان لوگوں پر دیت ادا کرنا لازم ہے۔  
وجہ  عن ابراہیم قال العقل علی اہل الدیوان (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٥ العقل علی من ھو؟ ج سادس ص ٣٤٥ نمبر ٢٧٣١٤سنن للبیہقی،باب من فی الدیوان ومن لیس فیہ من العاقلة سواء ج ثامن ص ١٠٧ نمبر ١٦٣٨١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ قاتل دفتر والا ہوتو اہل دفتر پر اس کی دیت ہوگی۔  
لغت  دیوان  :  حضرت عمر کے زمانے میں فوجوں کا نام رجسٹر اور دفتر میں لکھاگیا تھا اس وقت سے اہل دیوان بنے۔اثر میں ہے۔عن جابر بن عبد اللہ قال اول من دون الدواوین وعرف العرفاء عمر بن الخطاب (د) (سنن للبیہقی ، باب من فی الدیوان الخ ج ثامن، ص ١٨٨، نمبر ١٦٣٨١) اس سے معلوم ہوا کہ حضرت عمر کے زمانے میں دیوان اور دفتر کا رواج شروع ہوا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ دیت اہل خاندان پر ہوگی۔  
وجہ  اوپر کئی احادیث گزر گئی جن میں تھا کہ دیت اہل خاندان پر ہوگی۔سمع جابر بن عبد اللہ یقول کتب النبی ۖ علی کل بطن عقولہ (ہ) (مسلم شریف، باب تحریم تولی العتیق غیر موالیہ ص ٤٩٥ نمبر ١٥٠٧ نسائی شریف ، صفة شبہ العمد وعلی من دیة الاجنة ص ٦٦٦ 

حاشیہ  :  (الف) دیت عصبہ پر ہے۔دوسری روایت میں ہے آپۖ نے لکھا کہ ہر خاندان پر مقتول کی دیت لازم ہوگی(ب) یہ حضورۖ کا خط ہے قریش اور یثرب کے مسلمان اور مومن کے درمیان اور جو اس کی اتباع کرتا ہو اور ان کے ساتھ جہاد کیا ہو کیونکہ وہ ایک امت ہینہ کہ قریش کے مہاجرین وہ اپنی جگہ پر وہ اپنی جگہ پر۔آپس میں دیت ادا کرتے تھے اور وہ مشکل میں پڑے لوگوں کا فدیہ ادا کیا کرتے تھے معروف کے ساتھ اور مومنین کے درمیان انصاف کے ساتھ اور بنو عوف اپنے مقام دیت ادا کیا کرتے تھے پہلی قسم کی دیت (ج) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ دیت رجسٹر والوں پر ہے یعنی قاتل کے ساتھ جن لوگوں کا نام رجسٹر میں ہے ان پر قاتل کی دیت ادا کرنا لازم ہے (د) حضرت جابر بن عبد اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر پہلے آدمی ہیں جنہوں نے نام کے لئے رجسٹر بنوائے اور سرداروں کو متعین کیا(ہ) حضورۖ نے لکھا ہر خاندان پر اس کی دیت لازم ہوگی۔

Flag Counter