Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

365 - 448
]٢٤٣٦[(٦)فان لم تتَّسع القبیلة لذلک ضُمَّ الیھم اقرب القبائل من غیرھم]٢٤٣٧[ (٧)ویدخل القاتل مع العاقلة فیکون فیما یؤدّی کاحدھم ]٢٤٣٨[(٨)وعاقلة المعتق 

]٢٤٣٦[(٦)اگر قبیلہ میں گنجائش نہ ہو تو ان کے ساتھ ملا لئے جائیںگے قریبی قبیلے دوسرے کے۔  
تشریح  ایک قبیلے سے ٢٥٠٠ آدمی پورے نہ ہوتے ہوں تو رشتہ داری میں اس قبیلے سے جو زیادہ قریب ہو اس قبیلے کو دیت میں شامل کیا جائے گا تاکہ جتنا زیادہ لوگ ہوں اتنے ہی آسانی سے دیت ادا ہو سکے۔کیونکہ ہر آدمی سے چار چار درہم ہی لئے جا سکیںگے۔
]٢٤٣٧[(٧)عاقلہ کے ساتھ قاتل بھی داخل ہوگا۔پس وہ دیت ادا کرنے میں ایک عاقلہ کی طرح ہوگا ۔ 
تشریح  جس طرح عاقلہ دیت ادا کرے گا اور قاتل بھی عاقلہ کے ایک فرد کی طرح شمار کیا جائے گا۔چنانچہ عاقلہ کا ہر فرد تین سال میں چار درہم ادا کرے گا تو قاتل بھی تین سال میں چار درہم ادا کرے گا۔  
وجہ  اصل جرم قاتل کا ہے اس لئے اس کو بھی دیت ادا کرنی چاہئے (٢) خاندان کی طرح وہ بھی کنبے کا ایک فرد ہے اس لئے جس طرح اور فرد پر دیت ہے اس فرد پر بھی دیت ہوگی۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ خود قاتل پر کچھ دیت نہیں ہوگی۔وہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں دیت عصبہ پر ہے۔اس لئے قاتل اس سے بری ہو جائے گا۔وقضی ان دیة المرأة علی عاقلتھا (بخاری شریف، باب جنین المرأة وان العقل علی الوالد ص ١٠٢٠ نمبر ٦٩١٠)
]٢٤٣٨[(٨)آزاد شدہ کا عاقلہ اس کے آقا کا قبیلہ ہے۔اور مولا موالات کی طرف سے دے گا اس کو مولی اور اس کا قبیلہ۔  
تشریح  جو غلام آزاد ہو گیا اب اس کے خاندان کا کوئی نہیں ہے صرف آزاد کرنے والا آقا اور اس کا قبیلہ ہے تو اس آزاد شدہ غلام کا عاقلہ آقا اور آقا کا قبیلہ ہوگا۔اور وہی لوگ قتل خطا کی دیت ادا کریںگے۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ آقا اور اس کا قبیلہ ہی آزاد شدہ غلام کا عاقلہ ہوا اور قبیلہ ہوا اور وہ آقا ہی کے قبیلے میں شمار ہوگا۔عن ابن ابی رافع عن ابی رافع ان النبی ۖ بعث رجلا علی الصدقة من بن مخزوم فقال لابی رافع اصحبنی فانک تصیب منھا قال حتی اتی النبی ۖ فاسالہ فاتاہ فسألہ فقال مولی القوم من انفسھم وانا لا تحل لنا الصدقة (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الصدقة علی بنی ہاشم ص ٢٤٠ نمبر ١٦٥٠ بخاری شریف ، باب مولی القوم من انفسھم وابن الاخت منھم ص ٩٩٩ نمبر ٦٧٦١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد کردہ غلام آقا کے خاندان میں سے ہے۔اس لئے آقا کے خاندان ہی اس کی دیت ادا کریںگے۔
وہ لوگ جو دوسری قوم سے عہدوپیمان کر لیتے ہیں کہ میں جنایت کروں تو تم اس کی دیت ادا کرنا اور تم جنایت کرو تو میں اس کی دیت ادا کروںگا اس کو مولی موالات کہتے ہیں۔پس اگر اس نے قتل خطا کی تو اس کی دیت مولی موالات ادا کریںگے۔  
 
حاشیہ  :  (الف)حضورۖ نے بنی مخزوم کے ایک آدمی کو صدقے لے لئے بھیجا تو انہوں نے ابو رافع سے کہا تم بھی میرے ساتھ چلو تم کو بھی کچھ ملے گا۔انہوں نے کہا کہ حضورۖ سے پوچھ لوں تب جاؤںگا۔ پس حضورۖ سے آکر پوچھا تو آپۖ نے فرمایا قوم کا آزاد کردہ اس کے خاندان سے ہوتا ہے۔اور سنو! ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔  نوٹ  :  ابو رافع حضورۖ کے خاندان کے آزاد کردہ غلام تھے۔اس لئے ان کے لئے بھی صدقہ حلال نہیں تھا۔

Flag Counter