Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

361 - 448
الولی  علی واحد من اھل المحلة بعینہ لم تسقط القسامة عنھم ]٢٤٢٨[(٢٢)وان ادعی علی واحد من غیرھم سقطت عنھم ]٢٤٢٩[(٢٣)واذا قال المستحلف قتلہ فلان استحلف باللہ ماقتلت ولا علمت لہ قاتلا غیر فلان ]٢٤٣٠[ (٢٤)واذا شھد اثنان من اھل المحلة علی رجل من غیرھم انہ قتلہ لم تقبل شھادتھما۔
 
]٢٤٢٨[(٢٢)اور اگر محلے کے علاوہ میں سے کسی پر دعوی ہوتو محلے والے سے ساقط ہو جائے گی۔  
وجہ  جب محلے کے علاوہ آدمی پر قتل کا دعوی ہوا تو معلوم ہوا کہ محلے والے اس میں ملوث نہیں ہیں۔اس لئے محلے والوں سے قسامت ساقط ہو جائے گی۔
]٢٤٢٩[(٢٣)جس سے قسم لی جارہی ہے وہ کہے کہ فلاں نے قتل کیا ہے تو اس سے اس طرح قسم لی جائے گی کہ نہ میں نے قتل کیا ہے اور نہ کسی قاتل کو جانتا ہوں سوائے فلاں کے۔  
تشریح  جس آدمی سے قسم لی جا رہی ہے وہ کہہ رہا ہے کہ میرا اندازہ ہے کہ فلاں آدمی نے قتل کیا ہے تو قسم لینے میں دو باتوں کی رعایت کی جائے گی۔ایک تو یہ کہ میں نے قتل نہیں کیا ہے۔اور دوسری یہ کہ فلاں آدمی کے علاوہ کسی اور کو نہیں جانتا ہوں کہ اس نے قتل کیا ہوگا ۔
 وجہ  قسامت کا مقصد یہ ہے کہ اپنی نفی ہو جائے اور مدعی علیہ کے علاوہ دوسروں کی بھی نفی ہو جائے۔
]٢٤٣٠[(٢٤)اگر محلہ والوں میں سے دو آدمی گواہی دے محلہ کے علاوہ کے آدمی پر کہ اس نے قتل کیا ہے تو ان دونوں کی گواہی قبول نہیں کی جائے گی۔  تشریح  جس محلہ میں قتل ہوا ہے اس کے دو آدمی گواہی دے رہے ہیں کہ فلاں محلہ کے فلاں آدمی نے اس کو قتل کیا ہے تو ان دونوں آدمیوں کی گواہی مقبول نہیں ہے ۔
 وجہ  اس محلے میں قتل ہونے کی وجہ سے یہ دونوں گواہ مدعی علیہ ہو گئے ۔گویا کہ اپنی جان چھڑانے کے لئے گواہی دے کر دوسرے محلے والوں کی گردن پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ اس لئے یہ متہم ہو گئے۔اس لئے ان کی گواہی مقبول نہیں ہوگی (٢) محلہ والے مدعی علیہ ہیں اس لئے ان پر قسم ہیں اس پر گواہی نہیں ہے۔اس لئے بھی ان کی گواہی مقبول نہیں ہے۔  
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ متعین طور پر مدعی علیہ نہیں ہے اس لئے گواہی مقبول ہوگی۔

Flag Counter