Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

360 - 448
]٢٤٢٥[(١٩)وان وجد فی وسط الفرات یمر بھا الماء فھو ھدر ]٢٤٢٦[(٢٠)وان کان محتبسا بالشاطیٔ فھو علی اقرب القری من ذلک المکان ]٢٤٢٧[(٢١)وان ادعی 

]٢٤٢٥[(١٩)اگر فرات ندی کے درمیان پایا گیا جس کو پانی بہا لے جا رہا ہو تو خون رائیگاں ہے۔  
وجہ  فرات ندی کے درمیان لاش ہے اور پانی اس کو بہا لے جا رہا ہے تو وہ لاش کہاں سے آرہی ہے اس کا پتا نہیں ہے۔اس لئے کسی محلے والے کو مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔اس لئے اس کا خون معاف ہے (٢) اثر پہلے گزر چکا ہے۔
]٢٤٢٦[(٢٠) اور اگر رکا ہوا ہو کنارے پر تو قسامت قریب والے گاؤں پر ہوگی۔  
تشریح  لاش فرات ندی کے کنارے پر رکی ہوئی ہے اور اندازہ ہوتا ہے کہ قریب کے محلے والے نے مار کر ندی میں ڈال دیا ہے تو پھر چونکہ ظاہری علامت قریب محلے والے کے قتل کی ہے اس لئے قریب کے محلے والے پر قسامت ہوگی۔  
وجہ  اوپر حدیث گزری کہ جو گاؤں قریب ہو اس پر قسامت ہوگی۔عن ابی سعید ان قتیلا وجد بین حیین فامر النبی ۖ ان یقاس الی ایھما اقرب (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماروی فی القتیل یوجد بین قریتین ولا یصح ج ثامن ،ص ٢١٧،نمبر ١٦٤٥٣) 
]٢٤٢٧[(٢١)اگر ولی نے محلے والے میں سے کسی ایک مخصوص پر قتل کا دعوی کیا تب بھی محلے والے سے قسامت ساقط نہیں ہوگی۔  
تشریح  مقتول کے ولی نے دعوی کیا کہ محلہ کے فلاں آدمی نے اس کو قتل کیا ہے۔لیکن اس پر کوئی بینہ اور گواہ نہیں ہے صرف گمان غالب ہے اس لئے خاص آدمی پر قتل کا دعوی ثابت نہیں ہوگا۔ اب یوں چھوڑ دیں تو اس کا خون بیکار جائے گا اس لئے محلہ والوں سے قسم لیکر ان پر دیت لازم ہوگی۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ انصار کے کچھ لوگ خیبر گئے۔ان میں سے ایک کو قتل کر دیا تو اس کے ولی نے حضورۖ کے سامنے شکایت کی کہ فلاں نے قتل کیا ہے۔آپۖ نے پوچھا اس پر گواہ ہے؟ فرمایا نہیں ! تو آپۖ نے فرمایا اہل خیبر سے قسم لے سکتے ہو۔ حدیث یہ ہے۔سہل بن ابی حشمة اخبرہ ان نفرا من قومہ انطلقوا الی خیبر فتفرقوا فیھا فوجدوا احدھم قتیلا فقالوا للذین وجدوہ عندھم قتلتم صاحبنا؟ فقالوا ما قتلناہ ولا علمنا قاتلا فانطلقنا الی نبی اللہ ۖ قال فقال لھم تأتونی بالبینة علی من قتل ھذا؟قالوا مالنا بینة قال فیحلفون لکم (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی ترک القود بالقسامة ص ٢٧٤ نمبر ٤٥٢٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک مخصوص آدمی پر دعوی ہو لیکن گواہ کے ذریعہ ثابت نہ کر سکے تو محلے والے پر قسامت ہوگی تاکہ خون باطل نہ جائے ۔
 
حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) فرماتے ہیں کہ میں حضورۖ  کے بالشت کو گویا کہ دیکھ رہا ہوں تو آپۖ نے انہیں لوگوں پر اس کی دیت ڈال دی (الف) حضرت ابوسعید فرماتے ہیں کہ ایک مقتول کو دو گاؤں کے درمیان پایا تو آپ ۖ نے قیاس کرنے کے لئے کہا کہ کس کے زیادہ قریب ہے(ب) سہل بن ابی حشمہ فرماتے ہیں کہ اس کی قوم کے کچھ لوگ خیبر گئے وہاں ادھر ادھر پھیل گئے تو ان میں سے ایک کو مقتول پایا۔جن کے پاس مقتول ملے ان سے کہا کہ تم نے ہمارے لوگوں کو قتل کیا ہے؟ ان لوگوں نے کہا کہ نہ ہم نے قتل کیا ہے اور نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔ پھر ہم حضورۖ کے پاس گئے تو آپۖ نے فرمایا ۔کس نے قتل کیااس پر گواہ لاؤ! ان حضرات نے فرمایا ہمارے پاس گواہ نہیں ہے۔آپۖ نے فرمایا تمہارے لئے قسمیں کھائیں۔

Flag Counter