Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

359 - 448
الاعظم فلا قسامة فیہ والدیة علی بیت المال ؤ٢٤٢٣[(١٧)وان وجد فی بریَّة لیس بقربھا عمارة فھو ھدر]٢٤٢٤[ (١٨)وان وجد بین قریتین کان علی اقربھما۔ 

(٢) وقال علی ایما قتیل وجد بفلاة من الارض فدیتہ من بیت المال لکیلا یبطل دم فی الاسلام (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب القسامة ج عاشر ص ٣٦ نمبر ١٨٢٦٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ میت ایسی جگہ پائی جائے جہاں کسی ایک محلے پر شبہ نہ ہو سکے تو قسامت نہیں ہوگی اور اس کی دیت بیت المال پر ہوگی (٣) حضورۖ نے عبد اللہ بن سہل بن زید کی دیت خود اپنی جانب سے سو اونٹ ادا کی تھی ۔فکرہ رسول اللہ ۖ ان یطل دمہ فوداہ مائة من ابل الصدقة (ب) (بخاری شریف، باب القسامة ص ١٠١٨ ،نمبر ٦٨٩٨ مسلم شریف، کتاب القسامة ص ٥٤ نمبر ١٦٦٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جہاں قسامت نہ ہو وہاں دیت بیت المال پر ہوگی(٤) مسلم بن یزید بن مذکور ان الناس ازدحموا فی المسجد الجامع بالکوفة یوم الجمعة فافرجوا عن قتیل فوداہ علی بن ابی طالب من بیت المال(ج) (مصنف ابن ابی شیبة ١٧٥ الرجل یقتل فی الزحام ج خامس، ص٤٤٥، نمبر ٢٧٨٤٧) 
]٢٤٢٣[(١٧)اگر پایا گیا جنگل میں جس کے قریب آبادی نہ ہو تو اس کا خون بیکار ہے۔  
وجہ  یہاں بھی قریب میں کوئی محلہ نہیں ہے جس پر قسامت واجب کریں۔اس لئے قسامت نہیں ہوگی اور دیت بیت المال سے دی جائے گی۔اس کے لئے اثر پہلے گزر چکا ہے۔  
لغت  بریة  :  جنگل،آبادی کی زورکی آواز وہاں تک نہ پہنچ سکے تو وہ جنگل کے درجے میں ہے،  ھدر  :  بیکار،جس خون کا خوں بہا لازم نہ ہو۔
]٢٤٢٤[(١٨) اگر مقتول دو گاؤں کے درمیان پایا جائے تو دونوں گاؤں کے قریب والوں پر دیت ہوگی۔  
تشریح  مقتول دو گاؤں کے درمیان پڑا ہوا ملا تو دیکھا جائے گا کہ کس گاؤں سے وہ زیادہ قریب ہے اسی گاؤں والوں پر قسامت اور دیت لازم ہوگی۔  
وجہ  قریب والے پر ہی لازم کیا جا سکتا ہے اور کیا کریں ْ (٢) حدیث میں ہے۔عن ابی سعید ان قتیلا وجد بین حیین فامر النبی ۖ ان یقاس الی ایھما اقرب فوجد اقرب الی احد الحیین بشبر قال ابو سعید کأنی انظر الی شبر رسول اللہ ۖ فالقی دیتہ علیھم(د) (سنن للبیہقی ، باب ماروی فی القتیل یوجد بین الحیین ج خامس،ص٢١٧، نمبر١٦٤٥٣) اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ ایک بالشت بھی قریب ہوتو اس پر قسامت ہوگی۔

حاشیہ  :  (الف)حضرت علی نے فرمایا کوئی مقتول جنگل میں پایا جائے تو اس کی دیت بیت المال سے دی جائے گی تاکہ اسلام میں خون بیکار نہ جائے (ب) حضورۖ نے ناپسند کیا کہ مقتول کا خون بیکار جائے اس لئے صدقہ کے اونٹ سے سو اونٹ دیت ادا کی (ج) یزید بن مذکور فرماتے ہیں کہ لوگوں نے جمعہ کے دن کوفہ کی جامع مسجد میں بھیڑ کی۔جس کی وجہ سے ایک آدمی مر گیا تو حضرت علی نے بیت المال سے اس کی دیت دی(د) حضرت ابی سعید فرماتے ہیں کہ دو گاؤں کے درمیان ایک مقتول پایا گیا تو حضورۖ نے قیاس کرنے کہا کہ کس گاؤں کے زیادہ قریب ہے۔تو دو گاؤں میں سے ایک کے ایک بالشت قریب پایا ۔حضرت ابو سعید (باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter