Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

35 - 448
]١٧٧٠[(٤٥) واذا غاب الولی الاقرب غیبة منقطعة جاز لمن ھو ابعد منہ ان یزوجھا]١٧٧١[(٤٦) والغیبة المنقطعة ان یکون فی بلد لا تصل الیہ القوافل فی السنة الا مرة واحدة]١٧٧٢[(٤٧) والکفاء ة فی النکاح معتبرة]١٧٧٣[(٤٨) فاذا تزوجت 

]١٧٧٠[(٤٥)اگر غائب ہو جائے ولی اقرب غیبت منقطعہ تو جائز ہے اس کے لئے جو اس کے دور کے لئے ہوکہ اس کی شادی کرادے  تشریح  قریب کا ولی ہے لیکن اس بچے سے اتنے دور رہتے ہیں کہ اس کا ہر وقت آنا مشکل ہے اور نکاح کرانا مشکل ہے تو اس سے دور کے ولی جو بچے کے قریب ہو اس کو حق ہے کہ بچے یا بچی کی شادی کرادے۔  
وجہ  دور کے ولی کا انتظار کرے گا تو ہو سکتا ہے کہ ملا ہوا جوڑا ہاتھ سے نکل جائے اور پھر ایسا جوڑا نہ ملے۔اس لئے دور کے ولی کو نکاح کرانے کا حق ہوگا (٢) یہ ولایت مصلحت کے لئے ہے۔اور قریب کے ولی کے دور ہونے کی وجہ سے مصلحت اسی میں ہے کہ دور کے ولی کو حق نکاح دے دیا جائے۔
]١٧٧١[(٤٦)اور غیبت منقطعہ یہ ہے کہ ایسے شہر میں ہو کہ قافلہ وہاں تک نہیں پہنچتا ہو سال میں مگر ایک مرتبہ۔  
تشریح  یہ غیبت منقطعہ کی تفسیر میں اختلاف ہے۔ایک تفسیریہ ہے کہ قریب کے ولی اتنی دوری پر رہتا ہو کہ وہاں تک قافلہ سال بھر میں ایک مرتبہ جاتا ہو۔اور دوسری تفسیر یہ ہے کہ وہ مدت سفر پر ہو یعنی وہ تقریبا اڑتالیس میل دور رہتا ہو جو مدت سفر ہے۔اور تیسری تفسیر یہ ہے کہ اتنی دور رہتا ہو کہ اس کے آتے آتے جوڑا فوت ہو جانے کا خطرہ ہو تو اس کو غیبت منقطعہ کہتے ہیں۔
(  کفو کا بیان  )
]١٧٧٢[(٤٧) کفو نکاح میں معتبر ہے۔  
وجہ  بیوی اور شوہر کی طبیعت ملنی ضروری ہے۔اور یہ کفو ہو تب ہی ہو سکتا ہے۔اس لئے کفو میں شادی کرنا چاہئے۔البتہ غیر کفو میں شادی کرے تو صحیح ہے (٢) عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ تخیروا لنطفکم وانکحوا الاکفاء وانکحوا الیہم (الف) (ابن ماجہ شریف،باب الاکفاء ص ٢٨١ نمبر ١٩٦٨ دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث ص ٢٠٧ نمبر ٣٧٤٦) عن علی بن طالب ان رسول اللہ ۖ قال لہ یا علی ثلاث لا توخرھا الصلوة اذا آنت والجنازة اذا حضرت والایم اذا وجدت لھا کفوا (ب) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی تعجیل الجنازة ص ٢٠٥ نمبر ١٠٧٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفو میں شادی کرنا چاہئے۔
]١٧٧٣[(٤٨)اگر عورت نے غیر کفو کے ساتھ شادی کی تو اولیاء کے لئے جائز ہے کہ دونوں کے درمیان تفریق کرادے۔  
تشریح  اگر عورت نے اولیاء کی اجازت کے بغیر غیر کفو میں شادی کرلی تو اولیاء کو حق ہے کہ قاضی کی قضا سے اس کو توڑ وادے۔  

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا اپنی نسل کے لئے اچھی عورتوں کا انتخاب کرو اور کفو سے نکاح کیا کرو۔اور ان سے نکاح کیا کرو (ب)آپۖ نے فرمایا اے علی ! تین چیزوں کو مؤخر مت کیا کرو ۔نماز جبکہ وقت آجائے،جنازہ جب حاضر ہو جائے اور بیوہ عورت کی شادی جبکہ اس کا کفو مل جائے۔

Flag Counter