Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

358 - 448
تعالی وھی علی اھل الخطة دون المشترین ولو بقی منھم واحد ]٢٤٢٠[(١٤)وان وجد القتیل فی سفینة فالقسامة علی من فیھا من الرکاب والملاحین]٢٤٢١[ (١٥)وان وجد فی مسجد محلةٍ فالقسامة علی اھلھا]٢٤٢٢[ (١٦)وان وجد فی الجامع والشارع 

سے قسامت لی جائے گی۔جو لوگ کرایہ پر گھر لئے ہیں یا زمین کو خرید کر رہتے ہیں ان لوگوں سے قسامت نہیں لی جائے گی چاہے اصل مالک ایک ہی ہو اسی سے قسامت لی جائے گی۔
فائدہ  امام ابو یوسف کے نزدیک کرایہ دار یا بعد میں زمین خرید کر رہنے والے اور اصل مالک سب سے قسامت لی جائے گی۔  
وجہ  کیونکہ سبھی قتل میں شریک ہو سکتے ہیں۔یا سب کو قتل کرنے والوں کی معلومات ہو سکتی ہے۔اس لئے محلے میں رہنے والے سبھی سے قسم لی جائے گی (٢) اہل خیبر کے یہودیوں سے قسم لی تو ان میں اصل مالک اور کرایہ دار کافرق نہیں کیا بلکہ سب سے قسم لی۔یوں بھی اس وقت وہ لوگ اصل مالک نہیں تھے۔کیونکہ خیبر فتح ہو چکا تھا اس لئے اصل مالک تو حضورۖ تھے۔خیبر کے یہود گویا کہ کرایہ دار تھے۔پھر بھی ان سے قسامت لی گئی جس سے معلوم ہوا کہ کرایہ دار یا خریدنے والوں سے بھی قسامت لی جا سکتی ہے۔  
لغت  سکان  :  ساکن کی جمع ہے،کرایہ دار،  ملاک  :  مالک کی جمع ہے زمین کے اصل مالک،  اہل خظة  :  خطہ والے،زمین والے۔
]٢٤٢٠[(١٤)اگر مقتول کشتی میں پایا گیا تو قسامت ان پر ہے جو اس میں سوار ہیں اور ملاحوں پر۔  
تشریح  کشتی میں لاش پائی گئی تو ظاہری علامت یہی ہے کہ انہیں لوگوں میں سے کسی ایک نے مارا ہے اس لئے قسامت انہیں لوگوں پر ہے (٢) اثر گزر چکا ہے۔عن الثوری قال اذا وجد القتیل فی قوم بہ اثر کان عقلہ علیھم واذا لم یکن بہ اثر لم یکن علی العاقلة شیء الا ان تقوم البینة علی احد (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب القسامة ج عاشر ص ٤٠ نمبر ١٨٢٨٢ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں کے درمیان مقتول پایا جائے انہیں لوگوں پر قسم ہوگی۔
]١ٍ٢٤٢[(١٥)اگر محلے کی مسجد میں میت پائی جائے تو قسامت اہل محلہ پر ہے۔  
وجہ  محلہ کی مسجد میں مقتول پایا گیا تو ظاہر یہی ہے کہ اسی محلے والوں نے قتل کرکے مسجد میں ڈال دیا ہے۔اس لئے اس محلے والے پر قسامت واجب ہوگی۔اثر اوپر گزر گیا ہے۔
]٢٤٢٢[(١٦)اگر پایا جائے جامع مسجد میں یا شارع عام پر تو اس میں قساوت نہیں ہے اور دیت بیت المال پر ہے۔  
وجہ  جامع مسجد پورے شہر والوں کی ہے،اسی طرح عام سڑک پورے شہر والوں کے لئے ہے،معلوم نہیں کس نے مار ڈالا ہے۔ اس لئے کوئی ایک محلہ والا اس کا مجرم نہیں ہے۔اس لئے کسی پر قسامت لازم نہیں ہوگی ۔اور اس کا خون باطل نہ ہو اس لئے بیت المال پر اس کی دیت ہوگی 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ثوری فرماتے ہیں کہ کوئی مقتول کسی قوم میں پایا گیا ہو اور اس پر زخم کا اثر ہو تو اس کی دیت ان پر ہوگی اور اگر اثر نہ ہو تو عاقلہ پر کچھ نہیں ہوگی مگر یہ کہ کسی ایک پر قتل کا بینہ قائم کردے۔

Flag Counter