Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

357 - 448
]٢٤١٧[ (١١) واذا وجد القتیل علی دابة یسوقھا رجل فالدیة علی عاقلتہ دون اھل المحلة]٢٤١٨[ (١٢)وان وجد القتیل فی دار انسان فالقسامة علیہ والدیة علی عاقلتہ ]٢٤١٩[(١٣)ولا یدخل السکان فی القسامة مع الملاک عند ابی حنیفة رحمہ اللہ 

وجہ  جسم کے اندرونی حصے میں زخم ہوتو آنکھوں یا کانوں سے خون نہیں نکلتا ہے۔یہ عموما مار سے یا مکا لگانے سے نکلتا ہے۔اس لئے یہ مار کی علامت ہے۔اس لئے ان جگہوں سے خون نکلے تو مقتول شمار ہوگا۔اور قسامت لازم ہوگی۔
]٢٤١٧[(١١)اگر مقتول کسی سواری پر ہو جس کو ایک آدمی ہانک رہا ہو تو دیت اس کے عاقلہ پر ہے نہ کہ محلہ والے پر۔  
وجہ  یہ مسئلے اس اصول پر ہیں کہ ظاہر علامت سے جو قاتل نظر آتاہو دیت یا قسامت اسی پر ہے۔یہاں سواری پر لاش ہے اور آدمی اس کو ہانک بھی رہا ہے تو ظاہری علامت یہی ہے کہ یہی اس کا قاتل ہے۔ اس لئے جانور والے پر ہی دیت ہوگی اور قاتل کا پتا چل گیا تو اہل محلہ سے قسامت ساقط ہو جائے گی (٢) اثر میں اس کا اشارہ ہے۔قال اتی شریح فی رجل وجد میتا علی دکان بباب قوم لیس فیہ اثر فاستحلف اھل البیت (الف)  (مصنف عبد الرزاق ، باب القسامة ج عاشر ص ٤٤ نمبر ١٨٢٩٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کسی کے دروازے پر لاش پائی جائے تو اس گھر والے کو قسم کھلائی جائے گی۔ اسی طرح کسی کی سواری پر لاش پائی جائے تو اس پر اس کی دیت لازم ہوگی۔
]٢٤١٨[(١٢)اگر مقتول پایا گیا کسی انسان کے گھر میں تو قسامت گھروالے پر ہے اور دیت اس کے عاقلہ پر ہے۔  
وجہ  جب اس کے گھر میں لاش پائی گئی تو ظاہری علامت یہی ہے کہ اسی نے مارا ہے،محلے والے نے نہیں مارا ہے۔ اس لئے اسی پر قسامت ہوگی۔اور چونکہ قتل خطاء کے درجے میں ہے اس لئے اس کے عاقلہ پر دیت لازم ہوگی (٢) عن الشعبی قال اذا وجد بدن القتیل فی دار او مکان صلی علیہ وعقل واذا وجد رأس او رجل لم یصل علیہ ولم یعقل (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب القسامة ج عاشر ص ٤٤ نمبر ١٨٢٩٦) اس اثر سے دو باتیں معلوم ہوئیں ۔ایک تو یہ کہ جس کے گھر میں لاش پائی جائے دیت اس پر لازم ہوگی۔اور دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ نماز پڑھنے وغیرہ میں بدن کا اعتبار ہے کہ بدن ملے تو لازم ہوگی۔صرف سر ہو یا صرف ٹانگ ہو تو اس پر نماز نہیں پڑھی جائے گی۔کیونکہ وہ اصل آدمی نہیں ہے صرف ایک ٹکڑا ہے۔
]٢٤١٩[(١٣)اور قسامت میں داخل نہیں ہوںگے کرایہ دار مالکوں کے ہوتے ہوئے امام ابو حنیفہ کے نزدیک اور قسامت اہل خطہ پر ہوگی نہ کہ خریداروں پر اگر چہ ان میں سے ایک ہی باقی ہو۔  
تشریح  امام ابو حنیفہ کے نزدیک جو لوگ زمین کے اصل مالک ہیں یعنی ملک فتح کے وقت حاکم نے جن جن کو لکھ کر زمین حوالہ کیا ہے انہیں لوگوں

حاشیہ  :  (الف) حضرت شریح کے پاس ایک آدمی کے بارے میں آیا کہ ایک قوم کے دروازے پر مردہ پایا گیا۔اس میں زخم کا اثر نہیں تھا تو گھر والوں کو قسم کھلائی (ب) حضرت شعبی نے فرمایا مقتول کا بدن کسی گھر یا مکان میں پایا جائے تو اس پر نماز پڑھی جائے گی اور دیت دی جائے گی۔اور اگر صرف سر پایاجائے یا صرف پاؤں پایا جائے تو نہ اس پر نماز پڑھی جائے گی اور نہ دیت لازم ہوگی۔

Flag Counter