Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

356 - 448
یکمل اھل المحلة کررت الایمان علیھم حتی یتم حتی یتم خمسین یمینا]٢٤١٣[ (٧)ولا یدخل فی القسامة صبی ولا مجنون ولا امرأة ولا عبد ]٢٤١٤[(٨)وان وجد میت لااثر بہ فلا قسامة ولا دیة ]٢٤١٥[ (٩)وکذلک ان کان الدم یسیل من انفہ او دبرہ او فمہ]٢٤١٦[ (١٠)فان کان یخرج من عینیہ او اذنیہ فھو قتیل۔

پورے نہ ہوں تو انہیں لوگوں سے مکرر قسم لی جائے تاکہ پچاس پورے ہو جائیں۔
]٢٤١٣[(٧)قسامہ میں نہیں داخل ہوںگے بچے نہ مجنوں نہ عورت اور نہ غلام۔  
وجہ  بچے اور مجنون کو تو عقل ہی نہیں ہے اس لئے اس کی قسم کا اعتبار نہیں۔ عورت کما نہیں سکتی کہ وہ دیت ادا کرے گی اور غلام کے پاس تو مال ہی نہیں ہے جو کچھ ہے وہ آقا کا ہے۔اس لئے ان کے قسم کھانے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہے (٢) عن الثوری قال لیس علی النساء والصبیان قسامة (نمبر ١٨٣٠٩) عن الثوری قال لیس علی العبید قسامة (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب قسامة النساء ، باب قسامة العبید ج عاشر ص ٤٩ نمبر ١٨٣١٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بچہ،عورت ، مجنون اور غلام سے قسامت میں قسم لی جائے گی۔
]٢٤١٤[(٨)اگر پایا گیا کوئی ایسا مردہ جس پر کوئی اثر نہ ہو تو نہ قسامت ہے اور نہ دیت ہے۔  
تشریح  قسا مت اس وقت ہے جب علامت سے پتا چلے کہ اس کو قتل کیا ہے لیکن قتل کرنے کا کوئی اثر نہ ہو بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہو کہ خود بخود مرا ہے تو پھر نہ قسامت ہے اور نہ اہل محلہ والوں پر دیت ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن الثوری قال اذا وجد القتیل فی قوم بہ اثر کان عقلہ علیھم واذا لم یکن بہ اثر لم یکن علی العاقلة شیء الا ان تقوم البینة علی احد (ب) مصنف عبد الرزاق ، باب القسامة ج عاشر، ص ٤٠، نمبر ١٨٢٨٢ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ قتل کا اثر نہ ہو تو قسامہ نہیں ہے۔
]٢٤١٥[(٩)ایسے ہی اگر خون ناک سے یا پاخانہ کے راستے سے یا منہ سے بہتا ہو۔  
تشریح  ناک اور پاخانہ کے راستے سے یا منہ سے خون بہتا ہو تو یہ قتل کی یا مار کی علامت نہیں ہے بلکہ عام بیماری میں بھی ان راستوں سے خون بہتا ہے ۔اس لئے ان راستوں سے خون بہتا ہوتو قسامہ نہیں ہے۔  
وجہ  غالب گمان یہ ہے کہ یہ خودبخود مرا ہے قتل سے نہیں مرا ہے اس لئے قسامت نہیں ہے۔
]٢٤١٦[(١٠)پس اگر دونوں آنکھوں سے نکلے یا دونوں کانوں سے نکلے تو مقتول شمار ہوگا۔  

حاشیہ  :  (الف) حضرت ثوری نے فرمایا عورتوں اور بچوں پر قسامہ نہیں ہے۔اور دوسری روایت میں ہے کہ غلام پر قسامہ نہیں ہے(ب) حضرت ثوری نے فرمایا مقتول کسی میں پایا جائے اس طرح کہ اس پر نہ زخم کا اثر ہو تو اس کی دیت انہیں لوگوں پر ہے۔اور زخم کا اثر نہ ہو تو دیت عاقلہ پر ہے مگر یہ کہ کسی ایک پر بینہ قائم کردیا جائے۔

Flag Counter