Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

354 - 448
یتخیرھم الولی]٢٤٠٨[ (٢)باللہ ماقتلناہ ولاعلمنا لہ قاتلا]٢٤٠٩[ (٣)فاذا حلفوا 

جائے گی۔  
وجہ  اوپر حدیث گزر گئی ہے۔فقال لھم اتحلفون خمسین یمینا فستحقون صاحبکم  (الف) (مسلم شریف ،کتاب القسامة ص ٥٥ نمبر ١٦٦٩ بخاری شریف ، باب القسامة ص ١٠١٨ نمبر ٦٨٩٨)
]٢٤٠٨[(٢)یوں قسم کھائے کہ خدا کی قسم نہ ہم نے اس کو قتل کیا ہے اور نہ اس کے قاتل کو جانتے ہیں۔  
وجہ  حدیث میں ہے۔ان رسول اللہ ۖ کتب الی یھود انہ قد وجد بین اظھرکم قتیل فدوہ فکتبوا یحلفون باللہ خمسین یمینا ما قتلنا ہ وما علمناقاتلا قال فوداہ رسول اللہ ۖ من عندہ مائة ناقة(ب) (ابوداؤد شریف ، باب فی ترک القود بالقسامة ص ٢٧٤ نمبر ٤٥٢٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ محلہ والے پچاس آدمی قسم کھائیں کہ نہ ہم نے قتل کیا ہے اور نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔
فائدہ  امام شافعی کی رائے ہے کہ اگر اس بات کی کوئی علامت ہو کہ محلے والے نے قتل کیا ہے تو خود مقتول کے ولی پچاس مرتبہ قسم کھائیں کہ محلے والے نے قتل کیا ہے۔پھر محلے والے پر دیت لازم کردی جائے گی۔  
وجہ  حضرت عبد اللہ بن سہل بن زید کی حدیث میں اسی طرح ہے کہ حضورۖ نے ان کے بھائیوں سے پوچھا ہے کہ کیا تم لوگ قسم کھاتے ہو کہ یہود نے قتل کیا ہے۔جس پر انہوں نے فرمایا کہ مجھے حتمی طور پر معلوم نہیں ہے کہ انہوں نے قتل کیا ہے اس لئے ہم کیسے قسم کھائیں تو آپۖ نے فرمایا پھر تو یہود قسم کھالیںگے اور قتل سے بری ہو جائیںگے۔ حدیث کے الفاظ پر پھر غور فرمائیں۔فذکروا لرسول اللہ ۖ مقتل عبد اللہ بن سہل فقال لھم اتحلفون خمسین یمینا فتستحقون صاحبکم او قاتلکم قالوا وکیف نحلف ولم نشھد (ج) (مسلم شریف ، کتاب القسامة ص ٥٥ نمبر ١٦٦٩ ابو داؤد شریف ، باب القسامة ص ٢٧٣ نمبر ٤٥٢٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خود مقتول کے ورثہ پچاس قسم کھالیں اور محلہ والوں پر دیت لازم کردیں۔
]٢٤٠٩[(٣)پس جب قسم کھالے تو اہل محلہ پر دیت کا فیصلہ کردیا جائے۔  
وجہ  عن رجال من الانصار ان النبی ۖ قال للیہود وبدأ بھم یحلف منکم خمسون رجلا فابوا فقال للانصار استحقوا فقالوا نحلف علی الغیب یا رسول اللہ ؟فجعلھا رسول اللہ دیة علی یھود لانہ وجد بین اظھرھم (د) (ابو 

حاشیہ  :  (الف) ان حضرات سے کہا کیا تم پچاس قسمیں کھا سکتے ہو تاکہ تم اپنے مقتول کا مستحق بن جاؤ(ب)آپۖ نے یہود کو لکھوایا کہ تمہارے درمیان مقتول پایا گیا اس لئے اس کا فدیہ دو تو یہودیوں نے لکھا کہ وہ پچاس آدمی قسم کھاتے ہیں کہ نہ ہم نے قتل کیا ہے اور نہ ہم قاتل کو جانتے ہیں۔پھر حضورۖ نے اپنے پاس سے سو اونٹ فدیہ دیا(ج) لوگوں نے حضورۖ کے سامنے عبد اللہ بن سہل کے قتل کا تذکرہ کیا تو آپۖ نے ان سے کہا کیا تم پچاس مرتبہ قسم کھاؤگے تاکہ تم مقتول کا مستحق بن سکو۔ یا فرمایا قاتل کا مستحق بن سکو۔ان حضرات نے کہا کیسے ہم قسم کھائیں ہم تو قتل کے وقت حاضر نہیں تھے(د) حضورۖ نے یہود سے کہا اور ان ہی سے شروع کیا کہ تم میں سے پچاس آدمی قسم کھائیں تو انہوں نے انکار کیا تو آپۖ نے انصار سے فرمایاتم لوگ مستحق بن جاؤ یعنی قسم کھاکر تو انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول! ہم غیب پر قسم کھائیں؟پس حضورۖ نے یہود پر دیت لازم کی ۔کیونکہ ان لوگوں کے درمیان مقتول پایا گیا۔

Flag Counter