Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

351 - 448
]٢٤٠٢[(٦٦)وان ماتت ثم القتہ میتا فعلیہ دیة فی الام ولا شیء فی الجنین ]٢٤٠٣[ (٦٧) وما یجب فی الجنین موروث عنہ]٢٤٠٤[ (٦٨)وفی جنین الامة اذا کان ذکرا 

نمبر ١٦٨١) اس حدیث میں بچے کے بدلے میں غرہ واجب کیا اور اس کے علاوہ مردہ عورت کی دیت مارنے والی کے عاقلہ پر لازم کی تو دو دیتیں ہوئیں۔
]٢٤٠٢[(٦٦) اور اگر ماں مری پھر مردہ بچہ ڈالا تو مارنے والے پر ماں کی دیت ہے اور بچے میں کچھ نہیں۔  
وجہ  ماں پہلے مری بعد میں مردہ بچہ نکلا تو ایسا ہوسکتا ہے کہ ماں کے مرنے کی وجہ سے بچہ مرا ہو مارنے کی وجہ سے نہ مرا ہو۔اس لئے مارنے والے پر صرف ماں کی دیت لازم ہوگی۔ بچے کی دیت لازم نہیں ہوگی۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ ماں کی دیت بھی لازم ہوگی اور بچے کے بدلے بھی غلام یا باندی لازم ہوگی۔  
وجہ  ظاہری وجہ یہی ہے کہ ماں کو مارنے کی وجہ سے بچہ مرا ہے اس لئے گویا کہ دونوں کو مارا۔اس لئے ماں کی پوری دیت لازم ہوگی اور اس کے علاوہ بچے کے بدلے غلام یاباندی لازم ہوگی۔
]٢٤٠٣[(٦٧)بچے میں جو کچھ واجب ہو وہ وراثت میں تقسیم ہوگا۔  
تشریح  مارنے کی وجہ سے بچہ مرا اس کے بدلے غلام یا باندی واجب ہوئی تو وہ غلام اور باندی بچے کے جو وارثین ہوںگے ان میں تقسیم ہوگا۔  وجہ  جس طرح زندہ انسان کی دیت وارثین میں تقسیم ہوتی ہے اسی طرح یہ بھی ایک قسم کی دیت ہے اس لئے یہ بھی بچے کے وارثین میں تقسیم ہوگی (٢) حدیث میں ہے کہ ہذیل کی عورت کو اس کی شوکن نے مارا اور اس کا بچہ بھی مر گیا تو آپۖ نے فرمایا۔قال فقال عاقلة المقتولة میراثھا لنا؟ قال فقال رسول اللہ ۖ لا، میراثھا لزوجھا وولدھا (الف) (ابو داؤد شریف ، باب دیة الجنین ص ٢٨٠ نمبر ٤٥٧٥) اس حدیث میں ہے کہ دیت اس کے وارثین میں تقسیم ہوگی۔اسی طرح بچے کی دیت بھی اس کے وارثین میں تقسیم ہوگی۔
]٢٤٠٤[(٦٨)باندی کے بچے میں اگر مذکر ہو تو اس کی قیمت کا بیسواں حصہ ہے اگر زندہ ہوتا۔ اور اس کی قیمت کا دسواں حصہ ہے اگر مؤنث ہوتی   تشریح  باندی کے پیٹ پر مارا جس کی وجہ سے مردہ بچہ ڈالا تو اگر بچہ مذکر ہوتا اور زندہ ہوتا تو اس کی جتنی قیمت ہو اس کا بیسواں حصہ دیت لازم ہوگا۔مثلا بچے کی قیمت چار ہزار درہم ہوتو دوسو درہم لازم ہوںگے۔اور بچہ مؤنث ہوتو اس کی قیمت کا دسواں حصہ لازم ہوگا۔  
وجہ  اوپر مسئلہ نمبر ٦٢ میں گزر چکا ہے کہ آزاد عورت کے بچے کی دیت غلام یا باندی ہو جس کی قیمت پوری دیت کا بیسواں حصہ ہوگی ۔یعنی پچاس دینا ریا پانچ سو درہم۔ اسی حساب سے باندی کے بچے کی قیمت کے حساب سے بیسواں حصہ لازم ہوگا۔مثلا مذکور میں چار ہزار کا بیسواں حصہ دوسو( ٢٠٠) درہم ہوتے ہیںاور دسواں حصہ چارسو درہم ہوتے ہیں(٢) اثر میں ہے ۔قال سفیان ونحن نقول ان کان غلاما فنصف عشر قیمتہ وان کانت جاریة فعشر قیمتھا لو کانت حبة (ب)(مصنف ابن ابی شیبة ٧٥ فی جنین الامة ج خامس، ص ٣٩٠،

حاشیہ  :  (الف) مقتولہ کے خاندان نے پوچھا کہ کیا اس کی میراث مجھے ملے گی؟ تو حضورۖ نے فرمایا،نہیں! اس کے شوہر اور اس کے لڑکے کو اس کی میراث ملے گی۔ (ب) سفیان فرماتے ہیں کہ اگر لڑکا ہوتو اس کی قیمت کا بیسواں حصہ ہوگا۔اور اگر باندی ہو تو اس کی قیمت کا دسواں حصہ ہوگا اگر زندہ ہوتی۔

Flag Counter