Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

350 - 448
]٢٤٠٠[ (٦٤)فان القتہ حیا ثم مات ففیہ دیة کاملة]٢٤٠١[ (٦٥)وان القتہ میتا ثم ماتت الام فعلیہ دیة وغرة۔

نمبر ١٨٣٥٧) اس اثرسے معلوم ہوا غلام کی قیمت قریب قریب پانچ سو درہم یا پچاس دینار ہو ۔
 لغت  غلام یا باندی کو غرہ کہتے ہیں۔
]٢٤٠٠[(٦٤) پس اگر بچہ زندہ پیدا ہوا پھر مرگیا تو اس پر پوری دیت ہے۔  
تشریح  حاملہ عورت کے پیٹ پر مارا جس کی وجہ سے زندہ بچہ باہر نکل گیا لیکن مارنے کے صدمہ سے بچہ بعد میں مر گیا تو اب بچے کی پوری دیت لازم ہوگی۔  
وجہ  اب ایسا ہوا کہ مارنے کے صدمے سے بچہ مر گیا تو گویا کہ زندہ آدمی کا قتل خطاء ہوا اس لئے پوری دیت لازم ہوگی (٢) اوپر کی حدیث میں پانچ سو درہم مردہ بچے کی لازم کی تھی زندہ کی نہیں۔حدیث میں یہ لفظ ہے۔فقتلتھا وما فی بطنھا۔جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کے پیٹ میں جو بچہ تھا وہ بھی مرگیا تھا۔ابو داؤد شریف میں مرنے کی پوری تصریح ہے۔ اس لئے زندہ بچے کی دیت پوری ہوگی ۔اثر میں ہے۔عن الزھری قال اذا کان سقطا بینا ففیہ غرة اذا لم یستھل فان استھل فقد تم عقلہ فان کان ذکرا فالف دینار وان کان انثی فخمس مائة دینار (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب نذر الجنین ج عاشر ص ٥٦ نمبر ١٨٣٣٦ مصنف ابن ابی شیبة ١١٩ الجنین اذا سقط حیا ثم مات او تحرک او اختبلح ج خامس، ص ٤١٣، نمبر ٢٧٥١٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بچہ زندہ ہو پھر مرے تو پوری دیت لازم ہوگی۔
]٢٤٠١[(٦٥)اگر عورت نے مردہ ڈالا پھر ماں مر گئی تو مارنے والے پر دیت ہے اور غرہ ہے۔  
تشریح  عورت کے پیٹ پر مارا جس کی وجہ سے عورت نے مردہ بچہ نکال دیا تھوڑی دیر کے بعد ماںبھی مر گئی تو ماں کی پوری دیت لازم ہوگی اور بچہ کے بدلے میں غلام یا باندی دے۔تو گویا کہ دو دیتیں ہوئیں ایک ماں کی کیونکہ قتل خطاء کی اور ایک بچے کے بدلے غلام یا باندی۔کیونکہ بچہ بھی اسی مار کے صدمے سے مرا ہے۔  
وجہ  اوپر حدیث گزر گئی ۔ان ابا ہریرة قال اقتتلت امرأٔتان من ھذیل فرمت احداھما الاخری بحجر فقتلتھا وما فی بطنھا فالختصموا الی النبی ۖ فقضی ان دیة جنینھا غرة عبد او ولیدة۔وقضی ان دیة المرأٔة علی عاقلتھا (ب) (بخاری شریف ، باب جنین المرأة وان العقل علی الوالد الخ ص ١٠٢٠ نمبر ٦٩١٠ مسلم شریف ، باب دیة الجنین ووجوب الدیة فی قتل الخطاء ص ٦٢ 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ دے آگے) فرمایا غلام پانچ سو درہم کا ہونا چاہئے۔حضرت ابو داؤد فرماتے ہیں کہ حضرت ربیعہ نے فرمایا کہ اصل عبارت یہ ہے کہ غلام پچاس دینار کا ہو(الف)حضرت زہری نے فرمایا واضح سقط بچہ ہو تو اس کے قتل میں ایک غلام ہے اگر نہ رویا ہو۔پس اگر رویا ہوتو اس کی دیت پوری ہوگی۔پس اگر مذکر ہو تو ایک ہزار دینار اور اگر سقط مؤنث ہو تو پانچ سو دینار(ب) حضرت ابو ہریرہ  فرماتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں نے مار کیا ۔پس ایک نے دوسرے پر پتھر مارا اور مار دیا اور پیٹ کے بچے کو بھی مار دیا۔پس مقدمہ حضورۖ کے پاس لے گئے تو آپۖ نے فیصلہ فرمایا کہ اس کے بچے کی دیت ایک غلام یا باندی ہے۔اور فیصلہ کیا کہ عورت کی دیت اس کے خاندان پر ہے۔

Flag Counter