Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

349 - 448
]٢٣٩٨[(٦٢)وکل مایقدر من دیة الحر فھو مقدر من قیمة العبد ]٢٣٩٩[(٦٣)واذا ضرب رجل بطن امرأتہ فالقت جنینا میتا فعلیہ غرة والغرة نصف عشرالدیة۔

]٢٣٩٨[(٦٢)جو مقدار مقرر ہے آزاد کی دیت سے وہ مقرر ہوگی غلام کی قیمت سے۔  
تشریح  مثلا آزاد آدمی کی انگلی کاٹتا تو پوری دیت کا دسواں حصہ ایک ہزار لازم ہوتے اسی طرح مذکورہ غلام کی انگلی کاٹی تو اس کی پوری قیمت چار ہزار درہم کا دسواں حصہ چار سو درہم لازم ہوںگے۔ اور آزاد کے دانت توڑنے میں پوری دیت کا بیسواں پانچ سو درہم لازم ہوتے ہیں تو اسی پر قیاس کرکے مذکورہ غلام کی پوری قیمت چار ہزار کا بیسواں دوسو درہم لازم ہونگے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ غلام کے اعضاء کاٹنے یا زخمی کرنے میں اس کی قیمت لازم ہوتی ہے۔لیکن آزاد کی جو دیت ہے اسی حساب سے اور فیصد کے اعتبار سے اس کے اعضاء اور زخم کی قیمت لگائی جائے گی۔  
وجہ  اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن عمر بن الخطاب قال وعقل العبد فی ثمنہ مثل عقل الحر فی دیتہ (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب جراحات العبد ج عاشر ص ٤ نمبر ١٨١٥٠ سنن للبیہقی ، باب جراحة العبد ج ثامن، ص١٨٠، نمبر ١٦٣٥٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلام کی دیت اس کی قیمت کے اعتبار سے ہے لیکن آزاد کی دیت کے حساب سے حساب کیا جائے گا۔  
نوٹ  لیکن آزاد کی دیت سے زیادہ ہو جائے تو وہ دلوائی نہیں جائے گی۔
]٢٣٩٩[(٦٣)اگر کسی آدمی نے عورت کے پیٹ پر مارا جس کی وجہ سے اس نے مردہ بچہ ڈالا تو اس پر غرہ واجب ہے۔اور غرہ دیت کے دسویں حصے کے آدھے کا ہوگا۔  
تشریح  کسی آدمی نے حاملہ عورت کے پیٹ پر مارا جس کی وجہ سے بچہ باہر آگیا اور مردہ بچہ باہر آیا تو اس بچے کی دیت ایک غلام یا باندی ہے جس کو غرہ کہتے ہیں۔ اور غلام باندی کی قیمت پانچ سو درہم کے قریب قریب ہو۔  
وجہ  غرہ واجب ہونے کی دلیل اس حدیث میں ہے۔ان ابا ہریرة  قال اقتتلت امرأتان من ھذیل فرمت احداھما الاخری بحجر فقتلتھا وما فی بطنھا فاختصموا الی النبی ۖ فقضی ان دیة جنینھا غرة عبد او ولیدة وقضی ان دیة المرأٔة علی عاقلتھا (ب) (بخاری شریف، باب جنین المرؤة وان العقل علی الوالد الخ ص ١٠٢٠ نمبر ٦٩١٠ مسلم شریف ، باب دیة الجنین ووجوب الدیة فی قتل الخطاء ص ٦٢ نمبر ١٦٨١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مردہ بچہ پیٹ سے گرا تو غلام یا باندی دینا ہوگا۔اور وہ پانچ سو درہم کا یعنی پوری دیت کے بیسواں حصے کا ہو اس کی دلیل یہ ہے۔عن الشعبی قال الغرة خمس مائة یعنی درھما قال ابو داؤد قال ربیعة الغرة خمسون دینارا (ج) (ابو داؤد شریف ، باب دیة الجنین ص ٢٨٠ نمبر ٤٥٨٠ مصنف عبد الرزاق ، باب نذر الجنین ج عاشر ص ٦٣ 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عمر نے فرمایا غلام کی دیت اس کی قیمت میں ہے جیسے آزاد کی دیت ہوتی ہے (یعنی اس فیصد کے حساب سے)(ب)حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں نے قتال کیا ایک نے دوسرے کو پتھر مارااور اس کو قتل کردیا اور جو اس کے پیٹ میں بچہ تھا وہ بھی مر گیا ۔پس حضورۖ کے پاس جھگڑا لائے تو آپۖ نے فیصلہ فرمایا کہ بچے کی دیت ایک غلام ہے یا باندی اور فیصلہ فرمایا کہ عورت کی دیت اس کے خاندان پر ہے (ج)حضرت شعبی نے (باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter