Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

34 - 448
علی مسلمة ]١٧٦٨[(٤٣) وقال ابوحنیفة رحمہ اللہ یجوز لغیر العصبات من الاقارب التزویج مثل الاخت والام والخالة ]١٧٦٩[(٤٤)ومن لا ولی لھا اذا زوجھا مولاھا الذی اعتقھا جاز۔

وجہ  (١) ان لوگوں کو خود اپنے اوپر ولایت نہیں ہے تو ان لوگوں کو دوسروں پر ولایت کیسے ہوگی۔مثلا غلام کو اپنی شادی کرانے کا حق نہیں ہے۔اس کی شادی اس کا مولی کراتا ہے تو اس کودوسروں کی شادی کرانے کا حق کیسے ہوگا ؟ بچے کو عقل کی کمی ہے اس لئے اس کو دوسرے پر کیسے ولایت ہوگی ؟ مجنون کو بھی عقل نہیں ہے اس لئے اس کو دوسروں پر ولایت کیسے ہوگی۔اور کافر کو مسلمان پر ولایت نہیں ہے اس کی دلیل یہ آیت ہے۔ولن یجعل اللہ للکافرین علی المؤمنین سبیلا (الف)(آیت ١٤١ سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ کافر کو مؤمنین پر کوئی راستہ نہیں ہے۔اس لئے کافر کو مسلمان پر ولایت نہیں ہوگی۔
]١٧٦٨[(٤٣) امام ابو حنیفہ نے فرمایا جائز ہے عصبات کے علاوہ کے لئے رشتہ داروں میں سے شادی کرانا مثلا بہن اور ماں اور خالہ۔  تشریح  امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ اگر قریب کے ولی نہ ہوں مثلا عصبات میں سے کوئی ولی نہ ہو تو ذوی الارحام میں سے دوسرے رشتہ داروں کو بالترتیب شادی کرانے کا حق ہوگا ۔
 وجہ  (١) یہ ولایت مصلحت کے لئے ہے۔اور رشتہ دار چاہے دور کے ہوں اس میں شفقت ہوتی ہے۔ اس لئے مصلحت کا تقاضا ہے کہ ان کو شادی کرانے کا حق دیا جائے (٢) اثر میں ہے کہ حضرت عائشہ نے اپنے رشتہ دار کی شادی کرائی حالانکہ وہ عصبات والی ولیہ نہیں تھیں۔عن ابن عباس قال انکحت عائشة ذات قرابة لھا من الانصار فجاء رسول اللہ فقال اھدیتم الفتاة؟ قالوا نعم (ب) (ابن ماجہ شریف ، باب الغناء والدف ص ٢٧٣ نمبر ١٩٠٠) اس حدیث میں ہے کہ حضرت عائشہ نے اپنے رشتہ دار کی شادی کرائی۔جس سے معلوم ہوا کہ ذوی الارحام عورت ہو تو بھی عصبات نہ ہوتے وقت شادی کراتی ہے۔قال ابن عمر فزوجنیھا خالی قدامة وھو عمھا ولم یشاورھا (سنن ابن ماجہ شریف ، باب نکاح الصغار یزوجھن غیر الآباء ص ٢٦٩ نمبر ١٨٧٨) اس اثر میں قدامہ ماموں نے شادی کرائی جس سے معلوم ہوا کہ غیر عصبات شادی کرا سکتا ہے۔  
فائدہ  امام محمد فرماتے ہیں کہ عصبات ہی شادی کرا سکتے ہیں دوسرے نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عصبات کو وراثت میں حق ہے تو ولایت میں بھی حق ہوگا۔
]١٧٦٩[(٤٤)جس کا کوئی ولی نہیں ہے اگر اس کی شادی اس کے مولی نے کروائی تو جائز ہے۔  
تشریح  کوئی باندی آزاد کی ہوئی تھی اور اس کا کوئی ولی نہیں ہے ۔اب جس آقا نے آزاد کیا تھا اس نے باندی کی شادی کرائی تو جائز ہے۔  
وجہ  کیونکہ کوئی عصبہ نہ ہو تو آخر میں آزاد کرنے والا مولی غلام باندی کاعصبہ ہوتا ہے۔ اور جب عصبہ ہے تو اس کو شادی کرانے کا بھی حق ہوگا۔ 

حاشیہ :  (الف) ہرگزکافروں کے لئے مومن پر کوئی راستہ نہیں بنایا ہے(ب) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت عائشہ نے انصار کے ایک رشتہ دار کی شادی کرائی ۔پس حضور تشریف لائے اور کہا تم نے دلہن کو ہدیہ دیا ؟ لوگوں نے کہا ہاں ۔

Flag Counter