Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

345 - 448
بقضاء فلا شیء علیہ ویتبع ولی الجنایة الثانیة ولی الجنایة الاولی فیشارکہ فیما اخذ]٢٣٩١[ (٥٥)وان کان المولی دفع القیمة بغیر قضاء فالولی بالخیار ان شاء اتبع المولی وان شاء اتبع ولی الجنایة الاولی]٢٣٩٢[ (٥٦)واذا مال الحائط الی طریق المسلمین فطولب صاحبہ بنقضہ واشھد علیہ فلم بنقضہ فی مدة یقدر علی نقضہ حتی 

سے زیادہ کا وہ ذمہ دار نہیں ہے۔ اس سے زیادہ جنایت کرے تو آقا پر نہیں ہے۔مسئلے کی صورت یہ ہے کہ مدبر یا ام ولد نے ایک مرتبہ جنایت کی اور آقا نے قاضی کے فیصلے سے پہلی جنایت والے کو ارش دے دیا پھر دو بارہ مدبر یا ام ولد نے جنایت کی تو آقا پر کوئی دیت نہیں ہے۔دوسری جنایت کا ولی پہلی جنایت کے ولی کے پاس جائے اور جو کچھ اس کو آقا نے دیا تھا اس میں شریک ہو جائے۔  
وجہ  اوپر گزر چکا ہے کہ آقا قیمت کا ضامن ہوگا اور وہ ایک مرتبہ قیمت کاضامن ہو چکا ہے اس لئے دوسری مرتبہ والا پہلی مرتبہ والے سے وصول کرے۔سمعت سفیان یقول جنایة المدبر علی مولاہ یضمن قیمتہ (الف) (حوالہ بالا،مصنف ابن ابی شیبة ،نمبر ٢٧٣٢٥)
]٢٣٩١[(٥٥) اور اگر آقا نے قیمت دی ہو بغیر قاضی کے فیصلے کے تو ولی کو اختیار ہے چاہے آقا کے پیچھے پڑے چاہے پہلی جنایت والے کے پیچھے پڑے۔  
تشریح  مدبر یا ام ولد نے پہلی مرتبہ جنایت کی تو جنایت والے کو بغیر قاضی کے فیصلے کے دیت دے دی تو اس  صورت میں دوسری جنایت والے کے  لئے دو اختیار ہیں ۔یا تو آقا سے اپنی جنایت وصول کرے یا پہلی جنایت کے ولی سے اپنی جنایت وصول کرے۔  
وجہ  آقا سے اس لئے وصول کرسکتا ہے کہ بغیر قاضی کے فیصلے کے دیت دی ہے اس لئے اس دینے کا اتنا اعتبار نہیں ہے ۔ہو سکتا ہے کہ دوستانہ طور پر دی ہو۔اور پہلی جنایت والے سے اس لئے وصول کر سکتا ہے کہ اس نے گویا کہ دوسری جنایت والے کی آدھی دیت پر قبضہ کیا ہے۔کیونکہ آقا پر تو ایک ہی مرتبہ دیت لازم تھی جو اداکرچکا ہے۔اس لئے پہلی جنایت کے ولی سے بھی آدھی دیت وصول کر سکتا ہے۔  
اصول  دونوں مسئلے اس اصول پر ہیں کہ مدبر اور ام ولد کا آقا پر قیمت سے زیادہ کی ذمہ داری نہیں ہے۔اس لئے کہ وہ معذور ہے۔اثر گزر چکا ہے۔سفیان یقول جنایة المدبر علی مولاہ یضمن قیمتہ (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٦ جنایة المدبر علی من تکون؟ ج خامس، ص٣٩٦، نمبر ٢٧٣٢٥) 
]٢٣٩٢[(٥٦)اگر دیوار مسلمان کے راستے کی طرف مائل ہو جائے ۔پس مطالبہ کیا گیا اس کے مالک سے اس کے توڑنے کا اور اس پر گواہ بنایا پھر بھی نہیں توڑا اس مدت میں کہ توڑ سکتا تھا یہاں تک کہ گر گئی تو ضامن ہوگا اس کا جو ضائع ہو جان یا مال۔اور برابر ہے کہ اس کے توڑنے کا مسلمان مطالبہ کرے یا ذمی۔  

حاشیہ  :  (الف) حضرت سفیان نے فرمایا مدبر کی جنایت کا تاوان اس کے آقا پر ہوگا غلام کی قیمت کے اندر اندر(ب) حضرت سفیان ثوری  نے فرمایا مدبر کی جنایت کا تاوان اس کے آقا پر ہوگا غلام کی قیمت کے اندر اندر ضامن ہوگا۔

Flag Counter