Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

343 - 448
کان حکم الجنایة الثانیة حکم الاولی ]٢٣٨٦[(٥٠)فان جنی جنایتین قیل لمولاہ اما ان تدفعہ الی ولی الجنایتین یقتسمانہ علی قدر حقیھما واما ان تفدیہ بارش کل واحدة منھما]٢٣٨٧[ (٥١)وان اعتقہ المولی وھو لایعلم بالجنایة ضمن المولی الاقل من قیمتہ 

تشریح  مثلا غلام نے زخم خطاء کیا جس کی وجہ سے آقا نے پانچ سو درہم ولی جنایت کو دے کر غلام کو رکھ لیا۔ اب غلام نے دوسری مرتبہ زخم خطاء کیا تو آقا پر دوسری مرتبہ زخم خطاء کا تاوان دینا ہوگا۔تب غلام آقا کے پاس رہے گا ورنہ غلام کو اس ولی جنایت کے حوالے کرنا ہوگا۔  
وجہ  جب پہلی مرتبہ تاوان دے کر غلام کو اپنے پاس رکھ لیا تو غلام پہلی جنایت سے گویا کہ پاک صاف ہوگیا۔اب جو جنایت کرے گا اس کا تاوان از سر نو آقا کو دینا ہوگا (٢) اثر اوپر گزر گیا۔
]٢٣٨٦[(٥٠)اگر غلام نے بیک وقت دو جنایتیں کیںتو آقا سے کہا جائے گا یا غلام کو دونوں جنایتوں کے ولی کے حوالے کردو،وہ دونوں اپنے حقوق کی مقدار تقسیم کر لیںگے یا دونوں میں سے ہر ایک کی ارش کا فدیہ دے۔  
تشریح  غلام نے مثلا دو جنایتیں کیں،ایک آدمی کی ناک کاٹی اور دوسرے آدمی کا کان کاٹا ۔اور دونوں جنایتوںکے پچاس پچاس اونٹ غلام پر لازم ہوئے۔اب آقا کو دو اختیار ہیں ایک تو یہ کہ غلام کو دونوں مقطوع کے حوالے کردے وہ دونوں غلام کو بیچ کر اپنا اپنا حصہ وصول لرلیںگے۔اور تاوان دینا چاہے تو دونوں کو پچاس پچاس اونٹ دیکر غلام اپنے پاس رکھ لے۔اثر میں ہے۔عن سالم بن عبد اللہ قال ان شاء اہل المملوک فدوہ بعقل جرح الحر وان شاء وا اسلموہ (الف) مصنف  ابن ابی شیبة ٦٤ العبد یجنی الجنایة ج خامس، ص ٣٨٤، نمبر ٢٧١٧٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ آقا چاہے تو جنایت شدہ غلام دے دے اور چاہے تو جنایت کا فدیہ دیدے۔
]٢٣٨٧[(٥١)اگر آقا نے آزاد کیا اور وہ غلام کی جنایت کو جانتا نہیں تھا تو غلام کی قیمت اور تاوان میں سے جو کم ہے اس کا ضامن ہوگا۔  
تشریح  آقا نے غلام کو آزاد کردیا لیکن اس کو معلوم نہیں تھا کہ غلام نے جنایت کی ہے تو ایسی صورت میں غلام کی قیمت کم  ہو مثلا آٹھ سو ہو اور دیت ایک ہزار ہو تو غلام کی قیمت لازم ہوگی۔اور اگر دیت غلام کی قیمت سے کم ہو مثلا چھ سو درہم ہوتو دیت لازم ہوگی۔  
وجہ  آقا کو جنایت کا پتہ نہیں تھا اس لئے وہ معذور ہے اس لئے غلام کی قیمت سے زیادہ کا وہ ذمہ دار نہیں ہوگا۔ اس لئے دیت غلام کی قیمت سے زیادہ ہوتو قیمت تک رقم ادا کرے گا زیادہ نہیں۔ اور اگر دیت کم ہو تو اتنی رقم ادا کرے گا ۔کیونکہ اس نے آزاد کرکے جنایت والے کا نقصان کیا ہے (٢) اثر میں ہے۔سمعت سفیان یقول ان کان مولاہ اعتقہ وقد علم بالجنایة فھو ضامن الجنایة،وان لم یکن علم الجنایة فعلیہ قیمة العبد (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٦٥ العبد یجنی الجنایة فیعتقہ مولاہ  ج خامس، ص٣٨٥ نمبر ٢٧١٨٣ج تاسع ص ٤٣١ نمبر ١٧٩٠٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جنایت جانتا تھا تو غلام کی قیمت تک ذمہ دار ہوگا۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت سالم بن عبد اللہ نے فرمایا اگر چاہے تو غلام کا آقا آزاد کے زخم کا فدیہ دیں اور چاہے تو غلام کو حوالہ کردیں(ب) حضرت سفیان فرماتے ہیں اگر آقا کے غلام کو آزاد کیا اور وہ غلام کی جنایت کو جانتا تھا تو جنایت کا ضامن ہوگا اور اگر جنایت کو نہیں جانتا تھا تو اس پر غلام کی قیمت لازم ہوگی۔

Flag Counter